حکایات و روایاتکتب اسلامی

ملت جعفریہ کے علماء

ایک مرتبہ شاہ ایران،شاہ عباس صفوی اول سیر کے لیے شہر سے باہر نکلا،عالم بزرگوار میرا داماد اور شیخ بہائی بھی اس کے ساتھ تھے۔
میرداماد بڑے جسیم اور تنومند تھے جبکہ شیخ بہائی دبلے پتلے تھے،میرداماد کا گھوڑا شاہی جلوس سے پیچھے رہ گیا جبکہ شیخ بہائی کا گھوڑا جلوس کے ساتھ ساتھ تھا۔
شاہ عباس اپنی سواری کو پیچھے لے آیا اور میرداماد سے کہنے لگا:آپ شیخ بہائی کو نہیں دیکھتے کہ کیسے اپنے گھوڑے کو سر پٹ دوڑا رہے ہیں جبکہ علماء کو آپ کی طرح پروقار اور آہستہ آہستہ چلنا چاہیے؟
میرداماد نے کہا:شیخ بہائی کا اس میں کوئی قصور نہیں،دراصل ان کا گھوڑا اتنے بڑے عالم کو اپنی پیٹھ پر بٹھانے پر ناز کرتے ہوئے خوشی سے دوڑ رہا ہے۔
شاہی جلوس چل رہا تھا کہ شاہ عباس شیخ بہائی کے پاس گئے اور کہا:حضور! آپ دیکھیں تو سہی کہ میرداماد کس طرح متکبروں کی خراماں خراماں چلے آرہے ہیں شاید وہ ہمارے ساتھ چلنا اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں۔
شیخ بہائی فرمانے لگے:بادشاہ!اس میں میرداماد کو کوئی قصور نہیں،اصل میں ان گھوڑا ان کے علم کے وزن کو اٹھا نہیں سکتا،اس لیے آہستہ آہستہ چل رہا ہے۔ جب شاہ عباس نے دونوں علماء کے ایک دوسرے کے متعلق خیالات سنے تو گھوڑے سے اتر کر سجدہ شکر بجالایا اور کہا:پروردگار!تیرا شکر ہے کہ تو نے میری قوم کو ایسے  عظیم علماء سے نوازا ہے۔

(حوالہ)

(روضات الجنات ص۱۱۵)

Related Articles

Back to top button