اسلامی حکومتکتب اسلامی

اسلامی حکومت میں مستقل اور غیر مستقل عناصر

سوال۲۷:اسلامی حکومت میں مستقل اورغیرمستقل عناصرکون سے ہیں؟زمانے کے حالات اورتقاضے اسلامی حکومت کے فرائض یا سرگرمیوں کے کون سے حصّے میں تغیرو تبدل لائیں گے؟
بلاشک وشبہ اسلامی حکومت میں مختلف زمانوں میں تمام مستقل اور متغیرعناصرکو اکٹھا تفصیل کے ساتھ بیان کرنا ممکن نہیں ہے (اور وہ بھی اس مختصرکتابچے میں)لیکن اس بارے میں چند نکات کو بطور ِکلی واضح کیا جا سکتا ہے ۔
۱۔اسلامی حکومت میں بعض امور اور مسائل بنیادی اہمیت کے حامل ہیں انہیں پس پشت ڈالنا اسلامی حکومت کا انکار کرنا ہے، اس طرح کے امور ہمیشہ پائیدار اور مستحکم رہتے ہیں،وقت کے گزرنے سے ان میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوتی،مثال کے طور پر یہ اصول کہ اسلامی حکومت کا سربراہ خاص صفات(علم اورعدالت)کا مالک شخص ہونا چاہیے ، اسی طرح عدالت کا قیام ، آزادی کی حفاظت اور غیروں کے تسلط کی نفی کا اصول ۔
۲۔مذکورہ امور کیساتھ ساتھ اسلامی حکومت کے ڈھانچے ، طریقہ کار ، ذمہ داریوں اور اعمال میں تغیرپذیر امور بھی موجود ہیں، مثلاً ہمارے معاشرے میں حکومت اسلامیہ جمہوریہ کی شکل میں قائم ہوئی ہے، حالانکہ اسلامی حکومت کی کوئی اور صورت بھی ہو سکتی ہے،البتہ موجودہ زمانے میں مختلف صورتوں میں سے یہ پسندیدہ ترین ماڈل ہے جسکا انتخاب کیا گیاہے ،اسی طرح سے اسلامی حکومت کومتمرکز(Concentrated)یاغیرمتمرکز (Decentralized) شکل میں وجودمیں لایاجاسکتاہے۔
آیت اللہ مصباح یزدی لکھتے ہیں :
معاملات کی طرح فقہ اسلامی میں مختلف فواکی تفریق زمانے اور حالات کے تابع ہے ، حکومت شورائی ہو یا ریاستی ، تمام قوامتی ہوں یا وہ الگ الگ ہوں ، اس کا تعلق ہر زمانے میں معاشرے کی مصلحت اور مفاد سے ہے ۔ (۱)
دوسری طرف یہ بات بھی ہے کہ عصرِحاضر میں(ماضی سے بڑھ کر)حکومت کے کاندھوں پر بہت زیادہ ذمہ داریاں اور فرائض عائد کیے گئے ہیں ،اسلامی حکومت اس بات سے مستثنیٰ نہیں ، لہٰذا یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ وقت اور حالات حکومت کے سانچے ، ذمہ داریوں اور کارکردگی میں تبدیلیاں پیدا کر سکتے ہیں،اس کے باوجود اسلامی حکومت ان تبدیلیوں کی متحمل نہیں ہو سکتی ، بلکہ وہ ہمیشہ مستقل اصولوں کی پیروی کرتی ہے اور صرف ان تبدیلیوں کو قبول کرتی ہے جو مستقل دینی قواعد ، قواعد حاکمہ اور ان کو کنٹرول کرنے والے دینی احکام سے متصادم نہ ہوں ۔ (۲)

(حوالہ جات)
(۱) فلسفہ سیاست ، ص ۱۴۰
(۲) مزید معلومات کے لیے ، ۱ ۔ نصری ، عبداللہ ، انتظار بشراز دین ، ص ۱۴۰ ، ۱۶۶ ، ۲ ۔ سروش ، محمد ، دین و دولت در اندیشہ اسلامی ، ص ۷۰ ، ۸۵

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button