حکایات و روایاتکتب اسلامی

سچی توبہ

جب جنگ خندق ختم ہوئی تو رسول خداﷺ واپس مدینہ تشریف لائے،ظہر کے وقت جبرائیل امینؑ نازل ہوئے اور آپؐ کو بنی قریظہ سے جنگ کرنے کا حکم پہنچایا۔
رسول خداﷺ نے فوراً ہتھیار سجائے اور اعلان کیا کہ عصر کی نماز بنی قریظہ کی بستی میں پڑھیں گے،مسلمانوں نے ہتھیار اٹھائے اور بنی قریظہ کے قلعوں کا محاصرہ کرلیا۔
محاصرے نے اتنا طول کھینچا کہ یہودی تنگ آگئے،آخر انہوں نے رسول خدا ؐ کی خدمت میں پیغام بھیجا کہ آپؐ اپنے صحابی ابولبابہ کو ہمارے پاس بھجیں ہم ان سے صلاح مشورہ کریں گے۔
ابو لبابہ بنی قریظہ کے حلیف رہ چکے تھے،رسول خدا ﷺ نے ابولبابہ سے فرمایا: تم اپنے حلیفوں کے پاس جائو اور دیکھو کہ وہ کیا کہنا چاہتے ہیں۔
ابولبابہ بنی قریظہ کے قلعےمیں آئے،بنی قریظہ کی عورتوں اور بچوں کی نظر جب اپنے ایک سابقہ حلیف پر پڑی تو وہ شدت غم سے رونے لگے،یہ رقت انگیز منظر دیکھ کر ابولبابہ کا دل پسیج گیا۔
بنی قریظہ نے کہا:ابولبابہ!تم بتائو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟کیا ہم غیر مشروط طور پر خود کو محمدؐ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں کہ وہ ہمارے بارے میں جو فیصلہ چاہیں کریں یا ہمیں کوئی اور طریقہ سوچنا چاہیے؟
ابو لبابہ نے کہا:میرا مشورہ یہی ہے کہ تم مزاحمت ختم کر کے اپنے آپ کو غیر مشروط طور پر رسول خداؐ کے حوالے کردو۔
یہ الفاظ کہتے وقت ابو لبابہ نے اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا،اشارے سے انہیں یہ سمجھانا مقصود تھا کہ اگر تم نے ایساکیا تو تم قتل ہوجائو گے۔
ابو لبابہ اشارہ تو کر بیٹھے لیکن وہ اپنے اس طرز عمل پر سخت پشیمان ہوئے،انہوں نے اپنے آپ سے کہا کہ میں نے خدا و رسول ؐ سے خیانت کی ہے،پھر ابولبابہ قلعے سے باہر نکلے لیکن رسول خداﷺ کے سامنے جاتے ہوئے انہیں شرم آئی اور سیدھے مسجد میں چلے گئے،انہوں نے اپنی گردن میں رسی ڈال کر خود کو مسجد کے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا،ابولبابہ نے اپنے آپ سے یہ عہد کرلیا کہ میں خود کو اس رسی سے اس وقت تک آزاد نہیں کروں گا جب تک اللہ میری توبہ قبول نہیں کرے گا۔
رسول خداﷺ کو ابولبانہ کا شدت سے انتظار تھا،آپؐ نے پوچھا کہ ابولبابہ ابھی تک کیوں واپس نہیں لوٹے؟
ایک صحابی نے عرض کی:یارسول اللہؐ!انہوں نے تو اپنے آپ کو ستون توبہ کے ساتھ باندھا ہوا ہے۔
آپؐ نے فرمایا:اگر ابولبابہ ہمارے پاس چلا آتا اور مغفرت کی درخواست کرتا تو ہم خدا سے اس کا گناہ معاف کرادیتے لیکن اس نے براہ راست خدا سے رابطہ کیا ہے اب خدا اس کے لیے مناسب فیصلہ فرمائے گا۔
ابولبابہ نے کئی روز تک اپنے آپ کو رسی سے باندھے رکھا،وہ دن کو روزہ رکھتے اور افطار کے وقت انتہائی کم غذا کھاتے،قضائے حاجت کے علاوہ مسجد سے باہر نہ جاتے۔
ایک شب رسول خداﷺحضرت ام سلمہؓ کے گھر تشریف فرما تھے تو خدا نے ابولبابہ کی توبہ قبول فرمائی اور جبرئیل امینؑ یہ آیت لے کر نازل:’’وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا عَسَى اللَّهُ أَنْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ‘‘اور کچھ لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا،انہوں نے نیک اور بد عمل مخلوط کر دئیے امید ہے کہ خدا ان کی توبہ قبول فرمائے گا،بے شک خدا بخشنے والامہربان ہے۔(سورہ توبہ :آیت۱۰۲)
رسول خداﷺنے حضرت ام سلمہؓ سے فرمایا:خدا نے ابولبابہ کی توبہ قبول کرلی ہے۔
ام سلمہؓ نے عرض کی:اگر آپؐ کی اجازت ہوتو میں انہیں یہ خوشخبری سنادوں؟
آپ ؐ نے اجازت دی،حضرت ام سلمہؓ نے کھڑکی کھولی اور انہیں خوشخبری سنائی، ابولبابہ نے خدا کی حمد و ثناء کی،چند مسلمان آگے بڑھے تاکہ انہیں رسی سے آزاد کریں، ابولبابہ نے مسلمانوں کو سختی سے منع کیا اور کہا:جب تک رسول خداﷺ مجھے اپنے ہاتھوں سے آزاد نہیں کریں گے اس وقت تک میں یونہی بندھا رہوں گا۔
رسول خداﷺتشریف لائے اور انہیں اپنے ہاتھوں سے آزاد کیا اور فرمایا:اللہ  نے تمہاری توبہ قبول کرلی اور آج تم گناہوں سے اسی طرح پاک ہو جیسے پیدائش کے دن پاک تھے۔
ابولبابہ نے کہا:آقاؐ!میں اس نعمت کے شکرمیں اپنا تمام مال صدقہ کرنا چاہتا ہوں۔
رسول خداﷺ نے اجازت نہ دی،ابولبابہ نے آدھی جائیداد صدقہ کرنے کی اجازت مانگی تو آپ نے اجازت نہ دی،ابولبابہ نے تہائی جائیداد صدقہ کرنے کی اجازت مانگی تو آپؐ نے اجازت دے دی، اس آیت میں اس صدقے کی قبولیت کا ذکر ہے:
’’خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاَتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ وَاللّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ، أَلَمْ يَعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَأَنَّ اللّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ‘‘آپ ان کے مال سے صدقہ لے لیجئے جس کے ذریعے آپ ان کو پاک صاف کریں اور ان کے لیے دعا کریں اور ان کے لیے دعا فرمائیں،بے شک آپ کی دعا ان کے لیے باعث تسکین ہے اور اللہ سننے والا،جاننے والاہے،کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور وہی صدقات کو قبول فرماتا ہے اور بے شک وہ توبہ قبول کرنے والامہربان ہے۔

(حوالہ جات)

(سورہ توبہ :آیت۱۰۳،۱۰۴)
(تفسیر البرہان ج۲،ص۱۳۲)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button