ولایتِ فقیہ کی دلیل
سوال ۱۶:ولایت فقیہ پر کون سی دلیل موجود ہے ؟ کیا یہ مسئلہ گزشتہ ادوار میں بھی بیان ہوا ہے ؟
ولایت ِ فقیہ کامسئلہ نظریاتی اورعملی لحاظ سے اتنا ہی قدیم ہے جتنی تشیع کی تاریخ ہے،امیر المومنینؑ کی طرف سے مالک اشتر کو مصر کی حکومت کے لیے منصوب کرنا ، ولایت فقیہ کا واضح ترین مصداق ہے ، شیعہ فقہ میں مختلف ادوار میں بڑے بڑے شیعہ فقہا نے مختلف اندازمیں اس مسئلے پربحث کی ہے ، مثال کے طورپرشیعہ فقہ کے درخشندہ ستارے شیخ مفید،محقق کرکی،علامہ نراقی،صاحب ِجواہر(۱)اورمعاصرفقہامیں سے اس کو نظریاتی اور عملی طور پر زندہ کرنے والےامام خمینی ؒ ہیں ۔
امام خمینیؒ کی رائے یہ تھی کہ ولایتِ فقیہ کا مسئلہ انتہائی واضح اور بدیہی ہے اس کے اثبات کے لیے دلیل کی ضرورت نہیں ہے ، اس کا تعلق ان امورسے ہے جن کے موضوع کا صحیح اوردقیق تصور کا فوری نتیجہ اس کی تصدیق کی صورت میں نکلتاہے،ایمانداری کی بات ہے کہ علماء اورسیاست کے درمیان کئی صدیوں کا فاصلہ اس مطلب پراستدلال کی ضرورت کو ایجاد کرتا ہے اس دوری کا سبب ، غاصب حکمرانوں کا اقتدار پر قبضہ اور دین کے دشمنوں کا غلط اور زہریلاپروپیگنڈاتھا،پھر بھی علمائے دین نے ماضی بعید سے ہمیشہ اس پراستدلال قائم کئے ہیں اوراس کی بنیادوں کو مستحکم کیا ہے، چنانچہ نراقی مرحوم نے اپنی کتاب ’’عوائدالایام ‘‘میں اس مسئلے پر انیس نقلی دلیلیں پیش کی ہیں ۔
مجموعی طور پر ولایت ِ فقیہ پر دیئے جائنے والے دلائل کو تین حصّوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:۔
اوّل : خالص عقلی دلائل : ۔
یعنی وہ ادلہ جن میں قیاس کا صغریٰ اور کبریٰ سب عقلی ہیں ۔
دوم :خالص نقلی دلائل:۔
یعنی وہ ادلہ جو مکمل طور پر قرآن و سنت جیسے دینی نصوص پر مشتمل ہوں ۔
سوم: مرکب دلائل :۔
یعنی وہ ادلہ جو عقلی اور نقلی دونوں قسم کے دلائل پر مشتمل ہوں ۔
مذکورہ تینوں قسموں کی نیز متعدد مستندات یا تقریرات ہیں ۔
یہاں پر بعض مرکب دلائل کو بیان کیا جا تا ہے ۔
۱۔اسلام کی ماہیت
اسلام ایک جامع دین ہے اور انسانی زندگی کے تمام پہلواس میں شامل ہیں خواہ ان کا تعلق انفرادی زندگی سے ہو یا اجتماعی سے ، وہ دنیاوی امور ہوں یا اخروی ۔ (۲)
۲۔اسلام کا دائمی ہونا
اسلام ایک زندہ و جاوید دین ہے اور اس کے احکام قیامت تک باقی ہیں
حلال محمد حلال الی یوم القیامۃ و ۔۔۔۔۔ (۳)
۳۔دینی حکومت کی ضرورت
اسلام کے اجتماعی،اقتصادی،عدالتی اور سیاسی قوانین کا نفاذ اور اجراء اسلامی حکومت کے قیام کے بغیر ممکن نہیں۔
۴۔دینی حکومت کے دوام کی ضرورت
دینی احکام کا دائمی ہونا اور ان کے نفاذ کے لیے اسلامی سیاسی نظام کا ضروری ہونا ، اسلامی حکومت کے ہمیشہ برقرار رہنے کی ضرورت کو ثابت کرتا ہے ۔
۵۔اسلامی حکومت کی ماہیت (Nature)
اسلامی حکومت اپنے مزاج اور ماہیت کے اعتبار سے ایسی حکومت ہے جس میں قانون اور تعلیمات عمل کا معیار اور کسوٹی ہیں ۔
۶۔حکمران کی خصوصیات
دینی حکومت کی قانونی ماہیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس کے حکمران کے لیے لازمی ہے کہ وہ تین عناصر علم (فقاہت ) ، عدالت اور قدرت و توانائی کا حامل ہو ۔ علاوہ ازایں کہ یہ مسئلہ دینی حکومت کی ماہیت سے اخذ ہوا ہے ، بہت ساری آیات اور روایات میں بھی اس پر زور دیا گیا ہے ۔
۷۔قاعدہ لطف (شارع کی طرف سے عدم غفلت کا اصول)
یہ بات محال ہے کہ شارع کی طرف سے اسلامی معاشرے کی قیادت اور حکومت جیسے اہم ترین اورضروری مسئلے سے غفلت برتی گئی ہو اور اس سلسلے میں انہیں شتربے مہارکی طرح چھوڑ دیا گیا ہو ۔
۸۔پس لازمی طور پر اللہ تعالیٰ نے امت اسلامی کی قیادت اور رہبریت کے لیے یاصلاحیت توانا اور عادل فقیہ کو چُنا ہے اور یہ ذمہ داری اس کے سپرد کی ہے
(حوالہ جات)
(۱) مزید معلومات کے لیے دیکھئے ، جہان بزرگی ، احمد ، پیشیہ تاریخی ولایت فقیہ
(۲) اس کے متعلق مزید آگاہی کے لیے مطالعہ کریں ، ۱ ۔ نصری عبداللہ ، انتظار بشر از دین ، ۲ ۔ ربانی گلپایگانی ، علی ، جامعیت و کمال دین
(۳) اصول کافی ، ج ۱ ، ص ۵۸