رقّتِ قلب
سوال ۱۶ : ۔ رقّتِ قلب کے ذرائع کیا ہیں؟
ایک رقتِ قلب ہوتی ہے اور ایک ضعفِ قلب، ممکن ہے کوئی کہے کہ میں نے اپنی پوری عمرمیں ایک بکری بھی ذبح نہیں کی یا ایک مرغ کو ذبح ہوتے نہیں دیکھا، یہ رقتِ قلب نہیں بلکہ ضعفِ نفس ہے، کیونکہ یہی شخص جو کہتا ہے کہ میں ذبح شدہ بکری کو دیکھ کر برداشت نہیں کر سکتا، جب بکری کے گوشت کے کباب کھاتا ہے اور فقراء تک اس کباب کی خوشبو پہنچتی ہے تو غافل ہوتا اور اس کا دل نرم نہیں ہوتا اور ان کی فکر نہیں کرتا ۔
رقتِ قلب اور عطوفت فضائلِ انسانی میں سے ہے، درحالانکہ ضعف نفس فضیلت نہیں وہ راستہ جسے طے کرتے ہوئے انسان احکامِ الٰہی کے مطابق خدمت ِ خلق کرتا ہے وہ رقتِ قلب ہے، وہ راستہ جو احکامِ الٰہی کے مطابق نہیں وہ ضعف نفس ہے۔
رقیق القلب ہونا یہ ہے کہ جب انسان کسی فقیر کو دیکھتا ہے حقیقتاً متاثر ہوتا ہے، جب قیامت و جہنم کی بات ہوتی ہے تو کچھ لوگ اپنی نامناسب حالت کی وجہ سے حقیقتاً متاثر ہوتے ہیں، اسے رقتِ قلب کہتے ہیں اور رقت قلب کا راستہ بھی گناہ نہ کرنا ہے، حضرت علیؑ سے روایت ہے:
مٰاجَفَّتِ الدُّمُوُع اِلاَلِقَسوَۃِ الْقُلُوب وَمٰا قَسَّتِ الْقُلُوبُ اِلْاّٰ لِکَثْرَۃِ الُّذنُوب(۱)
آنکھیں قساوتِ قلوب کی وجہ سے خشکی میں مبتلا ہوتی ہیں اور قلب گناہوں میں اضافہ کی وجہ سے قساوت میں مبتلا ہوتا ہے ۔
(حوالہ)
(۱)بحارالانوارج ۷۰،ص ۵۵