اہلبیتؑ کی مہمان نوازی
ایک شخص نے رسول کریمﷺ کی خدمت اقدس میں آکر بھوک کی شکایت کی۔
آپ نے اپنی ازاوج سے فرمایا کہ کسی کے پاس کچھ کھانے کو ہو تو اس مہمان کو دیدو۔
تمام ازواج نے کہا:یارسول اللہؐ!ہمارے گھر میں کچھ نہیں ہے۔
یہ سن کر آپ نے مسجد میں اعلان فرمایا:کوئی ہے جو اس کو آج کھانا کھلائے؟
حضرت علیؑ مہمان کو گھر لائے اور جناب سیدہؑ سے کہا کہ مہمان آیا ہے گھر میں کھانے کے لیے کچھ ہے؟
جناب سیدہؑ نے کہا:ابوالحسن! بچوں کے لیے کچھ کھانا موجود ہے لیکن میں مہمان کو اپنے بچوں پر ترجیح دوں گی۔
حضرت علیؑ کھانا لے کر مہمان کے پاس آئے،جیسے ہی مہمان نے کھانا شروع کیا آپ نے ایک لقمہ لیا اور چراغ بجھا دیا اور اسی لقمے کو چباتے رہے،مہمان یہ سمجھتا رہا کہ میرا میزبان بھی میرے ساتھ کھانے میں شریک ہے اور اس نے کھانا کھا لیا ،اگلی صبح جب حضرت علیؑ نماز کےلیے مسجد نبوی میں تشریف لائے تو پیغمبر اکرمﷺ نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے اور آپ نے فرمایا:اللہ تمہارے رات کے عمل سے بہت خوش ہوا ہے،ابھی ابھی جبرئیلؑ میرے پاس یہ آیت لائے ہیں:
’’وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ‘‘وہ اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ انہیں خود بھی
ضرورت ہوتی ہے۔
(حوالہ جات)
(سورہ حشر:آیت۹)
(بحارالانوار،ج۱۶،ص ۱۴۸)