فوراًتوبہ کریں
رسول کریمﷺ نے فرمایاکہ جب مومن نیک کام کرنے کی نیت کرتا ہے تو اس نیت پر اس کے نامہ عمل میں ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے اور جب وہ نیک کام کر چکتا ہے تو اس کے نامہ عمل میں دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں،جب مومن گناہ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کے نامہ عمل میں برائی نہیں لکھی جاتی اور جب وہ گناہ کرتا ہے تو پورے سات گھنٹوں تک اسے مہلت دی جاتی ہے،دائیں طرف والافرشتہ نیکیاں لکھتا ہے اور بائیں طرف والافرشتہ برائیاں لکھتا ہے،گناہ کے بعد دائیں طرف والابائیں طرف والے فرشتے سے کہتا ہے کہ ابھی اس کی اس برائی کو اس کے نامہ عمل میں مت لکھو، ممکن ہے یہ کوئی ایسا نیک کام کرے جو برائی ختم کردے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:’’إِنَّ الحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ‘‘بے شک نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں۔
اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ استغفار کرے،اگر ان سات گھنٹوں کے اندر مومن یہ کہہ دے:’’اسْتَغْفِرُاللّٰہَ الَّذِیْ لاٰ اِلٰہَ اِلاّٰ هو عَاْلِمُ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَةِالْعَزِيزُ الْحَكِيمُ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ذَالجَلَالِ وَالاِکرَامِ‘‘تو اس کا گناہ دفتر عمل میں نہیں لکھا جاتا،اگر سات گھنٹوں میں مومن کوئی نیک عمل نہ کرے اور نہ ہی استغفار کرے تو نیکیاں لکھنے والافرشتہ برائیاں لکھنے والے فرشتے سے کہتا ہے:’’‘‘اب اس بدبخت اور محروم شخص کے نامہ عمل میں گناہ لکھ دو۔
(حوالہ)
(وسائل الشیعہ،جہاد نفس ص۵۲۴)