حکایات و روایاتکتب اسلامی

کنجوس کی مہمان نوازی

کوفہ کے ایک کنجوس کو پتا چلا کہ بصرہ میں اس کا ایک کنجوس بھائی بند رہتا ہے، چنانچہ وہ اس سے ملنے بصرہ پہنچا اور اسے بتایا کہ میں کوفے کا مشہور کنجوس ہوں مگر تمہاری تعریف سن کر تم سے ملنے آیا ہوں تاکہ تم سے کچھ سیکھ سکوں۔
بصری کنجوس نے کہا:بھائی تم لمبا سفر کر کے آئے ہو اور میر ےمہمان بھی ہو تمہاری مہمان داری کرنا میرا فرض ہے،تم جس چیز کی فرمائش کرو،میں وہ حاضر کردوں گا۔
کوفی نے کہا:تم اتنا تکلف کرتے ہو تو پھر تھوڑا سا تازہ پنیر لے آئو۔

وہ پنیر کی دکان پر گیا اور بولا:میرے ہاں ایک مہمان آیا ہے،آدھی چھٹانک تازہ پنیر دیدو،دکاندار نے کہا:میں آپ کو ایسا عمدہ پنیردوں گا جو مکھن جیسا ہوگا۔
بصری سمجھا کہ مکھن ،پنیر سے بہتر ہوتا ہے لہٰذامجھے مہمان کی تواضع مکھن سے کرنی  چاہیے،یہ سوچ کر اس نے پنیر واپس کردیا اور مکھن فروش کی دکان پر گیا اور بولا: بھائی!میرے ہاں ایک مہمان آیا ہے،آدھی چھٹانک عمدہ مکھن دیدو،مکھن فروش نے کہا:میں آپ کو ایسا مکھن دوں گا جو روغن زیتون سے زیادہ صاف ہوگا۔
بصری نے سوچا کہ شاید روغن زیتون مکھن سے بہتر ہوتا ہے جبھی یہ دکاندار مکھن کو زیتون کے تیل سے زیادہ صاف کہہ رہا ہے،یہ سوچ کر اس نے مکھن لینے کا ارادہ ترک کردیا اور تیلی کی دکان پر آیا اور بولا:بھائی!میرے ہاں ایک مہمان آیا ہے، آدھی چھٹانک عمدہ روغن زیتون دیدو،تیلی نے کہا:میں آپ کو ایسا روغن زیتون دوں گا جو پانی سے زیادہ صاف شفاف ہوگا۔
بصری سمجھا کہ شاید پانی روغن زیتون سے بہتر ہوتاہے اور پانی تو میرے گھر میں موجود ہے چنانچہ وہ خالی ہاتھ واپس آیا اور اپنے گھرسے پانی کا جام بھر کر کوفی مہمان کو دیتے ہوئے بولا:بھائی !ناراض نہ ہونا،تمہاری فرمائش پوری کرنے بہت سی دکانوں پر گیا مگر آخر میں جا کر معلوم ہوا کہ صاف شفاف پانی پنیر سے زیادہ بہتر ہے اس لیے میں آپ کے لیے پانی بھر کر لایا ہوں۔
کوفی کنجوس نے اس کا ہاتھ چوم کر کہا:’’اشھد انک احذق منی‘‘میں مان گیا کہ کنجوسی میں تم میرے بھی استاد ہو۔

(حوالہ)

(تاریخ بحیرہ)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button