Nasihatenکتب اسلامی

عبادات کی بجاآوری

سوال ۲۴ : ۔ عبادات کو بہترانداز میں بجالانے کے لیے کیا کریں ؟
امام جعفر صادق ؑ کا ایک نورانی بیان ہم تک پہنچا ہے کہ :
مٰاضَعُفَ بَدنٌ عَمّا قَوِیَتْ عَلَیْہٖ النَّیَّٖۃُ (۱)
قوی ارادہ کے ساتھ انسانی بدن کبھی کمزوری میں مبتلا نہیں ہوتا،
جسم و جان کے درمیان اصالت و واقعیت جان کی ہے، ایسا نہیں کہ بدن بلاواسطہ فتویٰ دے اور کہے، میں یہ کام انجام نہیں دے سکتا، اگر ارادہ قوی ہو تو کبھی بھی بدن کمزوری میں مبتلا نہیں ہوتا، یہ چھٹے امامؑ کا نورانی بیان ہے، جب ایک کام کے بارے میں نیت قوی وقطعی ہوتو بدن بھی ہمراہی کرتا ہے۔
بزرگ محققین کا قول ہے کہ بدن اچھی سواری ہے، اس سواری وو سیلہ کو نہ کھوئیں، وہ کام جو اس بدن کو نقصان پہنچاتا ہے انجام نہ دیں، لہٰذا کہتے ہیں کہ اگر بدن کے لیے وضو نقصان دہ ہو تو تیمم کرو، اگر ماہِ مبارک رمضان میں روزہ بدن کے لیے مضر ہو تو دوسرے وقت میں اس کی قضا بجا لائو، اگر کبھی دیکھتے ہو کہ بعض لوگوں کا بدن قبر میں بوسیدہ نہیں ہوتا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ بدن متوازن ہے اور اس نے روح کی رہنمائی میں صحیح سمت میں حرکت کی ہے، افسوس ہے انسان کے لیے کہ ان ہاتھ پائوں کو نقصان پہنچائے ۔
روح بدن کی نسبت ولایت رکھتی ہے، انسان کو حق نہیں کہ وہ اپنے جسم پر ظلم کرے، ایسا کام کرے جو اس بدن کی ہلاکت کا باعث ہو، ایسا کرنا حرام ہے، بدن روح کی قید میں ہے، کس قدر بہتر ہے کہ اس بدن سے حدِّاکثر استفادہ کریں، اس بناپر افراط و تفریط سے پرہیز کرنے سے انسان قوی و متعادل ارادہ رکھ سکتا ہے ۔
اگر خدا نہ کرے، بدن بے کار ہو جائے تو بھی کسی کے کام کا نہیں رہتا، پس آئندہ آپ انشاء اللہ اس معاشرہ کی خدمت کریں، تدریس کریں یا کتاب لکھیں، پس بہترین کاموں میں سے ایک یہ ہے کہ اپنے جسم کی سلامتی کی فکر کریں۔

(حوالہ )
(۱) وسائل الشیعہ،ج ۱،ص۵۳

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button