shadi k ahkamکتب اسلامی

نکاح متعہ (مؤقت)

نکاح ِمتعہ کی مشروعیت
٭سوال ۱۸۳:۔ کیا قرآن مجید میں ازدواج ِ مؤقت کے بارے میں کوئی آیت موجود ہے؟
خداوند متعال سورہ نساء میں متعہ (عقدِ مؤقت) کی حلیت کے بارے میں اشارہ فرماتاہے۔
فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِہِ مِنْہُنَّ فَآتُوہُنَّ أُجُورَہُنَّ فَرِیْضَۃ۔(ا)
جن عورتوں کے ساتھ تم متعہ ازدواج ِ مؤقت کرتے ہو واجب ہے کہ انکا مہر ادا کرو
تمام شیعہ اور اکثر سُنی مفسرین نے اس بات کی گواہی دی ہے کہ یہ آیت ازدواج مؤقت سے مربوط ہے، اہلبیت اطہارؑ سے بہت ساری روایات منقول ہیں جو اس آیت کی بعوان متعہ تفسیروتشریح کرتی ہیں، لفظ متعہ کہ ’’استمتعتم ‘‘اس سے لیا گیا ہے اور لغت میں بمعنی استفادہ کرنا ہے، لیکن اصطلاح میں اس سے مراد ازدواجِ مؤقت ہے، آیت کے علاوہ پیغمبر اکرم ﷺ سے بہت ساری روایات بھی منقول ہیں جن کے مطابق عصرِ رسالتؐ کے آغاز میں ازدواجِ مؤقت مشروع و حلال ہو گیا تھا اور شیعہ و سنی علماء اس کے جواز پر متفق ہے اور حتیٰ کہ مسلمان آغازِ اسلام میں ا س پر عمل کرتے تھے، البتہ مخالفین کا ادّعایہ ہے کہ یہ حکم بعد میں نسخ و تحریم ہو گیا، مگر یہ بات واضح ہے کہ کوئی شخص سوائے رسولِ خدا ﷺ کے احکام کے نسخ کرنے کا حق نہیں رکھتا ہے اور فقط آپ کی ذات ہی حکمِ خداندی سے بعض احکام یا اس کے اجزاء کو نسخ کر سکتی ہے۔
یہ بات قابل ِ ذکر ہے کہ خلیفہ دوم (۲)کا معروف جملہ واضح طور پر دلالت کرتا ہے کہ یہ حکم نسخ نہیں ہوا اور اس نے خود اسے حرام قرار دیا ہے، بہر حال اصل حکم مسلّم ہے اور اس کے نسخ پر کوئی قانع کرنے والی دلیل موجود نہیں ہے۔ (۳)

(حوالہ)
(ا)سورہ نساء آیت ۲۴
(۲) ’’مُتْعَتٰانِ کٰانَتْ عَلیٰ عِہْدِ رَسُولِ اللّٰہِ وَ اَنَا مُحَرَّمُھُمٰا وَمُعٰاقِبٌ عَلَیْھِمٰا،مُتْعَۃُ الْنَّسٰائِ وَمُتْعَۃُ الْحَجَّ‘‘
(۳) ر،ک ،تفسیر نمونہ ،ذیل آیۃ ۲۴، ازنساء

Related Articles

Back to top button