نصب یا انتخاب
سوال۲۹:اسلامی حکومت شارع کی طرف سے تقرری کی بنیاد پرہے یا عوام کے انتخاب پر؟اگراس کی بنیاد نصب ہے تو کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ اسلامی حکومت کی نفی یا اثبات میں عوام کا کوئی کردار نہیں ہے ؟
شیعی سیاسی تفکر میں ’ ولی امر‘ شارع کی طرف سے منصوب اور مقرر ہوتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں ہے کہ حکومت کی نفی اور اثبات میں عوام کا کوئی کردارو عمل دخل نہیں ہے ، کیونکہ ولی امر اسلامی حکومت کی تشکیل اور حکومتی احکامات پر زبردستی عمل درآمد نہیں کروا سکتا اور نہ ہی اس کے لیے اپنے اقتدار کو زبردستی ٹھونس سکتا ہے،لہٰذا اسلامی حکومت لوگوں کی رائے سے قائم ہوتی ہے ، اس بارے میں متعدد دلائل موجود ہیں ، ان میں ایک یہ ہے کہ امیرالمومنین ؑنے پیغمبر اکرمﷺ سے نقل کیا ہے کہ رسول خدﷺ نے مجھ سے فرمایا :
اے ابو طالبؑ کے بیٹے ! میری امت کی ولایت اور سرپرستی آپ کے ذمے ہے ، پس اگر وہ صلح وصفائی کے ساتھ اقتدارتمہارے سپرد کریں اور آپ کی حاکمیت کے بارے رضا ورغبت سے متفق ہو جائیں تو ان کے امور کی سرپرستی قبول کر لیں لیکن اگر تمہارے بارے میں کسی اور رائے کا اظہار کریں تو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دینا ۔(۱)
امام خمینیؒ آئمہ جمعہ کے دفتر کے سوال کے جواب میں ولایت فقیہ کی وسعت اور کیفیت کے بارے میں لکھتے ہیں :
بسمہ تعالیٰ !
ولایت تمام صورتوںمیں ہے ، لیکن مسلمانوں کے امور کی ذمہ داری لینا اور حکومت کی تشکیل کا تعلق مسلمانوں کی کثرت رائے سے ہے جس کا ذکر (ایران کے )آئین میں کیا گیا ہے اور جسے اوائل اسلام میں ولی مسلمین کی بیعت کا نام دیا گیا ہے ۔ (۲)
(حوالہ جات)
(۱) یا بن ابی طالب لک ولاء امتی فان و لوک فی عافیۃ واجمعوا علیک بالرضا فقم بامرھم والا فدعھم
ومما ھم فیہ ، ابن طائوس ، کشف المحجہ ، ص ۱۸۰
(۲) سند شمارہ ، ۶۵۷ ، موسئسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینیؒ ، بحوالہ نقل : کواکیبان ، مصطفی ، مبانی مشروعیّت در نظام ولایت فقیہ ، ص ۲۵۸