(باب اول)اخلاق و مشاورت
تربیتی پروگرام و لائحہ عمل
سوال ۱:میں دلی طور پر اپنی تربیت کرنے پر آمادہ ہوں،البتہ روزمرہ کے معمولات مشغول کر لیتے ہیں، کبھی تو مستحب نمازوں کو باقاعدہ اداکرتا ہوں اور کبھی ایسا نہیں ہوتا ،حتی کہ چند دن قرآن پاک کی قرأت سے محروم ہوجاتا ہوں، آپ ایک عملی لائحہ عمل کی طرف میری رہنمائی کریں؟
تربیت نفس کے کئی مراحل ہیں ہم اختصار کے سا تھ ان میںسے بعض کا ذکر کرتے ہیں۔
اول: عزم و ارادہ
انسان کو پختہ عزم و ارادہ کے ساتھ اپنے نفس کی تربیت کی طرف قد م بڑھا نا چاہیے۔گر سر مقصو د داری مو بہ مو جو یند ہ شو گر و صال گنج خواہی سر بہ سر ویرانہ با ش تربیت کے مقدمہ کے طور پرانسان کو اپنے آپ پر غور کرنا ہوگااور اپنے دل کے میلانات ورحجانات کو جا نچنا ہو گا کہ وہ کدھر جا نا چا ہتا ہے اور کس راستے پر چل رہا ہے، وہ اعضا ء وجو ا رح کو کس ہدف کی تحصیل میں استعما ل کر رہا ہے، اگر نفس کی تربیت کا قصد کر لیا ہے تو دل کو الٰہی دل بنا نا ہو گا اور اس ہدف و مقصد کے مقا بل کو ئی اور ہد ف نہیں ہو نا چا ہیے ۔
با دو قبلہ دررہ معبو د نتوان زد قدم یا رضا ی دوست با ید یا ھو ای خو یشتن اپنے لئے دو قبلے بنانے کے بعد معبو د کے راستے پر نہیںچلا جا سکتا، یا محبو ب کی رضاچاہو یا اپنی خوا ہشا ت کی پیروی کرو ۔
دوم: عمل
عزم و قصدکے بعد عمل کی با ری آتی ہے، ہما رے اصلی مقصودومحبوب یعنی ذات باری تعالیٰ نے انسان کے اُمور میں دوچیزوں کو سر فہرست قرار دیا ہے،اللہ کی عبادت اورشیطا ن کی پیروی نہ کرنا۔
قرآن پاک میں ارشاد ہے :
أَلَمْ أَعْہَدْ إِلَیْْکُمْ یَا بَنِیْ آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّیْْطَانَ إِنَّہُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ وَأَنْ اعْبُدُونِیْ ہَذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ (۱)
اے بنی آدمؑ کیا میں نے تمہارے ساتھ عہد نہیں کیا تھا کہ شیطا ن کی عبادت نہ کر وکہ وہ تمہا را کھلا دشمن ہے اور یہ کہ میری عبا دت کر و کہ یہی صراط مستقیم ہے ۔
گر شبی در منزل جا نا نہ مھما نت کنند گول نعمت را مخور مشغول صاحبخانہ باش اگرکسی رات تمہیں محبو ب کے گھر دعوت دی جائے تودسترخوان کی نعمتوں میں مگن نہ ہوجانا بلکہ میزبان پر توجہ کر نا۔
انسان اس دنیا میں جو مقا م ومرتبہ بھی رکھتا ہو، کیسا ہی عہد ہ اور پیشہ رکھتاہو، اسے معلو م ہو نا چاہیے کہ وہ مسا فر خا نے اورسرائے میں ہے جہاں سے اسے کوچ کر جا نا ہے جو کچھ بھی اس کا ہے وہ اسے چھوڑ کر یہا ں سے چلا جا ئے گا، لہٰذا جس بو جھ کو سا تھ نہیں لے جا سکتا اسکی ذمہ داری کیوں اٹھائے،بلکہ اسے چاہیے کہ اس کی نسبت اپنے آپ کو ہلکا کرلے۔
یامسلما ن با ش یاکا فر دور نگی تا بہ کی یا مقیم کعبہ شو یا سا کن بتخانہ با ش
مسلمان بنویا کافر ،یہ دورنگی کب تک ؟یا کعبہ میں اقامت اختیار کر و یا بت خانہ میں رہو۔
کامیاب تربیت:
کامیاب تربیت ِنفس کے لئے چند نکا ت مفید ہیں :
۱۔معرفت نفس
سالک کو چاہیے کہ پہلے اپنی صلا حیتوں اور قابلیتوں کو خوب پہچانے اور خود شناسی کرے۔
۲۔منظم لائحہ عمل کی تشکیل
عمل میںکا میا بی منظم و جا مع پرو گرام، لائحہ عمل اور اس پر تندہی کے ساتھ عمل کئے بغیر حا صل نہیں ہو تی اور لائحہ عمل کی تشکیل میں ذیل کے چند نکا ت پر تو جہ ضروری ہے۔
۱۔ واقعیت و حقیقت پسندی
سا لک اپنی حقیقی سمت کو جا نچے، اپنی حالت کو دیکھے او ر اس کے مطابق تر بیت نفس کی منصوبہ بندی کرے، لوگوں میں روحا نی و جسما نی حا لات کے لحا ظ سے بہت فر ق پا یا جا تا ہے، ہر کسی کو اپنے لئے ایسالائحہ عمل بنانا چا ہیے جو اس کے لئے سخت اور طا قت فر سانہ ہو بلکہ اس پروگرام اورلائحہ عمل کے ذریعے اسے تا زہ دم اور با نشا ط رہنا چا ہیے اور ایک کلی لائحہ عمل کے طور پر اپنے اندر چستی و نشا ط کو زندہ رکھنا چاہیے، اپنے آپ کو کسی عمل پر مجبو ر کر نے سے خصو صا ً ابتدا ئی مر حلے میںپر ہیز کرنا چاہیے۔
۲: کشش و جاذبیت
پروگرام کی ترتیب میں کمیت ( مقدا ر)کی بجا ئے کیفیت کو زیادہ اہمیت دی جا ئے مثلا ً ایک شخص بجا ئے اس کے کہ یہ طے کر ے کہ وہ ہر رو ز صبح ایک پا رہ قرآن پڑھے گا وہ اسے کم کرے حتیٰ کہ ایک صفحہ تلا و ت کر ے لیکن خلو ت میں، قلبی توجہ کے ساتھ اور معانی میں خو ب غور و فکر کرے تو یہ بہتر ہے، اسی طرح نما زیں پو ری توجہ اور حضور قلب کے سا تھ پڑھے ۔
۳: تدریج ( قدم بہ قدم)
کم ازکم سے شر وع کر ے اور اس میں آہستہ آہستہ اضا فہ کر ے مثلا ً ابتدا ء میں پو ری نما ز شب (تہجد) مشکل لگے تو پہلے صرف وتر کی ایک رکعت پر اکتفا کرے ایک ہفتہ کے بعد دو رکعت شفع کا بھی اس میں اضا فہ کرے اسی طرح بڑھا تے بڑھاتے آٹھ رکعت نا فلۂ شب بھی سا تھ ملا لے۔
۴:ا پنی حالت کے مرا تب کا خیال رکھنا
تربیت نفس کے مراحل میں قدم بہ قدم آگے بڑھے، ابتدا ء ہی سے سا رے مراتب ایک ساتھ طے نہیں ہوجا تے، بہتر ہے انسا ن ابتدا ء میں واجبات پرعمل اور ان کی شرائط و جزئیات کی پابندی کرے، اس کے ساتھ ساتھ محرمات سے بچنے کی کو شش کر ے اور ہمیشہ شیطان کے پھندوں اور نفسانی خواہشات سے اپنے آپ کو بچائے رکھنے کی تگ و دو کرتا رہے، کچھ مدت کے بعد جب اس کاپو را وجودسرِ تسلیم خم ہوجائے اور ایمان اس کی روح اور جسم میں سر ایت کر جا ئے تو اب مستحبات کی بجاآوری اور مکروہات کو ترک کرنا شروع کرے، اس مرحلہ کے بعد خدا وندِ متعال کی عنا یا ت و الطاف اسکی رہنما ئی کر یں گی۔
وَالَّذِیْنَ جَاہَدُوا فِیْنَا لَنَہْدِیَنَّہُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللَّہَ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْن(۲)
جنہوں نے ہما رے راستے میں جا ن و ما ل کے ساتھ کوشش کی ،بے شک ہم انہیں اپنی راہوں کی ہد ایت کریں گے اور خدا وندتعالیٰ ہمیشہ نیک لوگوں کے ساتھ ہے ۔
۵:عزم و استواری
لائحہ عمل اور پر و گرام کی منصوبہ بندی کے بعد مصمّم ارادے کے ساتھ اس کی انجا م دہی کیلئے اقدام کرے اور اپنے نفس کو ادھر ادھربھاگنے یا سستی کر نے سے سختی کے ساتھ منع کرے۔
۶:توسل و مدد طلب کرنا
اس جہادِ اکبر میں کامیابی کے لئے خداوندِمتعال سے مددطلب کرتے ہوئے آئمہ معصومین علیہم السلام سے توسل کرے۔
۷:اسوہ کا انتخاب
معرفت میں اضافہ کے سا تھ ساتھ بہترین اسوئہ یعنی آئمہ اطہا رؑ اور اولیاء الٰہی ہمیشہ اس کے مدِ نظر ہوں۔(۳)
۸:مشارطہ
سالک کو چاہیے کہ ارکا نِ سلوک یعنی مشا رطہ، مراقبہ اور محاسبہ وغیرہ کے ذریعے ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے مرتبط رہے، امام خمینیؒ ان تینوں ارکان کو سالک کیلئے لا زم قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں ’’مشا رطہ‘‘ یہ ہے کہ اپنے آپ پرشر ط عائد کرے کہ آج میں حکمِ خداکی خلا ف ورزی نہیںکر وں گا اور اس پر مصمّم ارادہ کر لے اور واضح ہے کہ ایک دن مخالفت نہ کرنا آسان کام ہے اور انسان یہ کام تو کر سکتا ہے آپ تجربہ کر کے دیکھ لیں کہ کتنا آسان ہے۔
ممکن ہے شیطانِ ملعون اور اس کے لا ؤلشکر اس کا م کو تمہا رے سامنے بہت مشکل بنا کر پیش کر یں لیکن یہ اس ملعون کا دھو کہ ہے، آپ اس کے اس وسوسہ پر لعنت کریں اور ان با طل خیالا ت کو دل سے نکا ل دیں، آپ ایک دن ایسا تجر بہ کریں اور خود دیکھ لیں، اس مشا رطہ کے بعد ’’مراقبہ‘‘ کی وادی میں داخل ہوجائیں اور وہ یہ ہے کہ شر ط کی پو ری مد ت کے دورا ن اس کے عمل پر متوجہ رہیں اوراپنے آپ پر لا زم قرار دیں کہ اس پر عمل کرنا ہے، اگر خدا نخو استہ آپ کے دل میں یہ با ت آئے کہ فلا ں کام جو کہ حکمِ خدا کے بر خلا ف ہے کرلوں تو جا ن لیں کہ یہ شیطا ن اور ا س کے لشکر کی طر ف سے وسوسہ پید ا کیا جا رہا ہے وہ آپ کو شر ط پر کا ر بند رہنے سے روکنا چاہتاہے، ان پر لعنت کرتے ہو ئے ا ن کے شرسے خد ا کی پنا ہ طلب کر یں اور یہ باطل خیالات دل سے نکال دیں، اس لعین(شیطان) سے کہہ دیں میں نے خدا سے عہد کیا ہے کہ اس کے حکم کے خلاف عمل نہیں کروں گا،میرا ولیٔ نعمت خدا ہے کہ جس نے مجھے سالہاسال سے نعمتیں دے رکھی ہیں، صحت سلامتی اور امن سب دیا ہے اور الطاف کئے ہیں کہ اگر میں پوری عمر بھی اس کی خد مت کروں تو بھی ان میںسے کسی ایک کا حق ادا نہیں کر سکتا، کیا مجھے نہیں چاہیے کہ اس کے ساتھ باندھی ہوئی ایک چھو ٹی سی شرط پر عمل کروں؟ امید ہے اس سو چ سے شیطا ن دھتکار اجا ئے اور وہ جا ن چھوڑ دے اور رحمانی لشکر اس پر غالب آجائے، یہ مرتبہ آپ کے روزمرہ کاموں سے جیسے تجارت، کام، ملازمت اور تعلیم کسی سے بھی ٹکراؤ نہیں رکھتا۔
اسی حالت پر آپ قائم رہیں یہا ں تک کہ رات ہو جا ئے اب ’’محاسبہ ‘‘ کا وقت ہے اور وہ یہ کہ اپنے نفس کا حساب کریں کہ جو شر ط میں نے خدا کے ساتھ کی تھی کیا اس پر عمل کر سکا ہوں یا نہیں؟ کیا میںاپنے ولیٔ نعمت کے ساتھ اس چھوٹی سی شر ط میں خیانت کا مر تکب تو نہیں ہوا؟ اگر آپ اس شرط پر پو رے اترے ہو ں تو خدا کا شکر ادا کریں کہ اس کی تو فیقا ت کے صدقے آپ ایک قدم آگے بڑھے اورا س کی نظر عنایت کے مستحق ٹھہرے،خد اوند تعالیٰ آپ کی رہنمائی فرمائے گا، دنیا و آخرت کے امور میں ترقی کے لئے بھی اور پھر کل کا کا م مزید آسان ہو جائے گا، چند دن اسی عمل کی پابندی کریں امید ہے یہ پختہ عادت میں بدل جائے کہ اس طرح دنیا میں آپ اطاعت خدا اور ترک گنا ہ کے عادی ہوجا ئیں گے، اگرچہ کا ئنا ت جزا کی جگہ نہیں ہے لیکن یہ لذت آور ہے اور جزائے خدا تمہا رے لئے لذت بخش ہو گی۔
یہ بات ذہن میں رکھیں کہ خدا وندتعالیٰ نے تمہا رے اوپر کو ئی نا قابلِ بر دا شت فرائض لازم قرار نہیں دئیے یعنی ایسے احکا م صادر نہیں کئے جس کے انجا م دینے پر آپ قادر نہ ہوں، شیطان لعینِ اور اس کے گماشتے چاہتے ہیں کہ ا ن کو تمہا رے سامنے مشکل بنا کر پیش کریں، اگر محاسبہ کرتے وقت دیکھو کہ خدا نخوا ستہ ا للہ کے ساتھ باندھی ہو ئی شر ط میں کہیں خلاف ورزی ہوئی ہے تو خد اوند تعالیٰ سے معافی ما نگو اور قصد کرو کہ کل انشا ء اللہ اس شرط پر مردانہ وار عمل کرو گے اور اسی حالت پر رہو یہاں تک کہ خدا وندتعالیٰ توفیق و سعادت کے دروازے تم پر کھول دے اور تمہیں انسانیت کی سیدھی راہ کی طرف ہدایت کرے۔(۴)
(حوالہ جات)
(۱)یٰسین آیت۶۰۔۶۱
(۲) عنکبو ت / آیت۶۹
(۳) مزید تفصیلا ت کے لئے دیکھیں : مرزا جوا دملکی تبریزی ، لقا اللہ ؛ اسرار الصلوۃ، المراقبا ت
(۴)(۱) چہل حدیث ،اما م خمینی / ص ۹، ۱۰ ،مزید تفصیلا ت کے لئے دیکھیں : مجتبیٰ تہرانی، اخلا ق الٰہی