Nasihatenکتب اسلامی

شناخت امام زمانہؑ

سوال ۸۱ : ۔ کس طرح امام زمانہؑ کی معرفت حاصل کی جا سکتی ہے؟
ایک تاریخی شناخت ہے اور ایک حقیقی شناخت، جو پہلی شناخت سے مہم تر ہے، عمدہ یہ ہے کہ ہم آپ ؑ کی حقیقی معرفت حاصل کریں اور حضرتؑ ہم پر نظرِ کرم فرمائیں، نہ کہ ہم آنحضرتؐ کو دیکھیں۔
پیامبر ﷺ کے زمانہ میں (جن کا مقام تمام آئمہ سے بالاتر ہے) وہ لوگ کم نہیں تھے جو آنحضرت ﷺ کو دیکھتے تھے، لیکن خداوندِمتعال ان کے بارے میں فرماتا ہے:
وَتَرَاہُمْ یَنظُرُونَ إِلَیْْکَ وَہُمْ لاَ یُبْصِرُونَ(۱)
اور تو سمجھتا ہے کہ تجھے آنکھیں کھولے دیکھ رہے ہیں حالانکہ وہ دیکھتے نہیں۔
وہ لوگ جنہیں آپ دیکھتے ہیں کہ وہ آپ کو دیکھ رہے ہیں لیکن آپ کو نہیں دیکھ رہے، اہلِ نظر ہیں، لیکن اہلِ بصیرت نہیں، اگر ہم اس طرح چلیں کہ وجودِ مبارک امام زمانہ = ہم پر نظر کرم کریں تو یہ ہنر ہے، قرآن کریم میں آیا ہے کہ خدا جو (کل شئٍی بصیر) ہے، روز قیامت کچھ لوگوں کی طرف نظر نہیں کرے گا۔
لَایُکَلِّمُہُمُ اللّہُ وَلاَ یَنظُرُ إِلَیْْہِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ(۲)
قیامت کے دن اللہ ان سے بات تک تو کرے گا نہیں اور ان کی طرف نظر(رحمت) ہی کرے گا۔
اگر واقعاً ہم صحیح راستے پر چلیں تو حضرت ؑ ہم پر نظرِ کرم فرمائیں گے اور ان کی نظر کرم ہمارے لیے شرف ہے، وگرنہ جسمانی طور پر دیکھنا زیادہ کارساز نہیں، جس طرح بہت سے لوگ پیغمبراکرم ﷺ، امیرالمومنین ؑ اور حضرت زہرا ؑ کو دیکھتے تھے مگر بصیرت نہیں رکھتے تھے۔
نظرِ کرم مہم ہے، نہ نگاہِ صوری، البتہ کبھی وہی نگاہ صوری ظاہر ہوتی ہے اور انسان آنحضرت ﷺ کی نزدیک سے زیارت کرتا ہے اور فیض حاصل کرتا ہے اور اس کی مشکل بھی آنحضرت ﷺ کی برکت سے حل ہو جاتی ہے، لیکن زیادہ اہم وہی بصیرت کی نظر سے دیکھنا ہے۔

(حوالہ جات)
(ا) سورہ اعراف آیت ۱۹۸
(۲) سورہ آل ِ عمران آیت ۷۷

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button