لذت ِعبادت
سوال نمبر۴۵:۔ انسان کی فطرت ہے کہ وہ عبادت کو دوست رکھتا ہے، کیا وہ عبادت سے لذت حاصل کر سکتا ہے؟
خداوندمتعال کی طرف رغبت فطری ہے، لیکن ہماری طبیعت میں شہوت و غضب بعنوانِ آلاتِ عمل موجود ہیں، عاقل انسان ان دونوں کو متعادل و متوازن کرتا ہے نہ کہ ان دونوں کو ختم کرتا ہے، جاہل انسان شہوت و غضب کو فطرت پر مسلط کرتا ہے تو اس وقت فطرت مقید اور غرائز کے درمیان دفن ہو جاتی ہے اور مدفون فطرت کچھ نہیںکر سکتی۔
لَقَدْ خٰابَ مَنْ دَسّیٰھٰا(۱)
اور وہ نامراد ہوگیا جس نے اسے (نفس) آلودہ کردیا ہے۔
اگر کوئی نفس مطمٔنہ کو جو توحید کی طرف رغبت رکھتا ہے، دفن کر دیتا ہے تو پھر اس کا کوئی اثر ظاہر نہیں ہوتا، یعنی عبادت سے لذت حاصل نہیں کرتا، خالص و شفاف فطرت عبادت سے لذت حاصل کرتی ہے، اگر ہم چاہیں کہ عبادت سے لذت حاصل کریں تو مال حرام سے حقیقی پرہیز کریں، جو شخص حلال کے علاوہ کچھ نہیں کھاتا اور حلال کے علاوہ کوئی فکر نہیں کرتا وہ حتمی طور پر عبادت سے لذت حاصل کرتا ہے، جیسا کہ زکام میں مبتلا شخص جس کی ناک بند ہو وہ اچھی خوشبو سے لذت حاصل نہیں کرتا اور کمزور، کم نور آنکھ خوبصورت مناظر کو دیکھنے سے لذت حاصل نہیں کرتی، گناہ گار انسان بھی عبادت سے لذت حاصل نہیں کرتا، خالص و شفاف فطرت ہی عبادت سے لذت حاصل کرتی ہے۔
(حوالہ)
(۱)سورہ شمس آیت ۱۰