Nasihatenکتب اسلامی

بے مقصدیت کا احساس

سوال ۴۲:۔ انسان کیوں ایسے مقام پر پہنچ جاتا ہے کہ بے مقصدیت کے احساس سے دوچار ہوتا ہے ؟
کیونکہ بامقصد کام نہیں کرتا وگرنہ اَلْنَّاسُ مَعَادِنُ کَمَعَادِنِ الذَّھَبِ وَ الفِضَّۃ ِ(ا)
انسان سونا و چاندی کی طرح معدن ہیں، جو اپنے اندر گوہر کی پرورش کرتے ہیں۔
البتہ انسان عجائب گھر کی طرح نہیں کہ باہر سے قیمتی اشیاء لا کر اس میں رکھی جائیں، وہ سمندر کی طرح ہے جو اپنے اندر گوہر کی پرورش کرتا ہے۔
چو دریا بہ سرمایہ خویش باش
ہم از بود خود سود خود بر تراش
سمندر کے تمام گوہر خود سمندر کے تربیت یافتہ ہیں، کوئی باہر سے انہیں سمندر میں نہیں ڈالتا، انسان ہر سمندر سے بڑا سمندر ہے اور ہر اوقیانوس سے بڑا اوقیانوس ہے ۔
جب گوہر کی پرورش کر سکتا ہے تو پھر کیونکر بیہودگی کا احساس کرتا ہے اگر انسان بے ہودگی کا احساس بھی کرے تو اس کا معنی یہ ہے کہ دنیا اور اس کے متعلقات بے ہودہ ہیں، یہ جو ہرروز ایک جاتا ہے اور دوسرا آتا ہے، یہ دنیا کی ناپائیداری کی علامت ہے۔
(حوالہ)
(۱)اصول کافی ج ۸، ص ۱۷۷

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button