اُمت ِ مسلمہ اوراسلامی حکومت
سوال ۳:کیا اسلامی حکومت کی ضرورت کے بارے میں سب مسلمانوں کااتفاق ہے ؟ اہل ِسنت اور شیعہ کی رائے کو بیان کریں ؟
اسلامی حکومت کی ضرورت اور اہمیت کے بارے میں مسلمانوں کی قاطع اکثریت خواہ وہ سنی ہوں یا شیعہ متفق ہیں شیعوں کی طرح اہلسنت کا بھی اس بات پر اتفاق ہے کہ :
الف:دین اسلام صرف انفرادی اور عبادتی احکامات پر مشتمل نہیں ہے بلکہ اس کے احکام اور قوانین کا تعلق انسان کی اجتماعی اور انفرادی زندگی کے تمام پہلوئوں سے ہے ، خواہ وہ سیاسی شعبہ ہو یا عسکری،معاشی ہوں یا پھر عدالتی۔
ب:اس امرپر بھی سب متفق ہیں کہ احکام ِالٰہی فقط رسول اللہ ﷺ اور آئمہ اہل بیتؑ کے زمانے سے مخصوص نہیں ہیں بلکہ ان کا تعلق تمام ادوار اور زمانوں کے ساتھ ہے اس مسئلہ پر قرآن و سنت میں بڑے پیمانے پر ادلّہ موجود ہیں۔
ان میں ایک شیعہ و سنی کے درمیان متفق علیہ روایت یہ ہے: ۔
حلال محمد حلالٌ ابداً الی یوم القیامۃ و حرامہ حرامٌ ابداً الی یوم القیامۃ ۔۔۔(ا)
یعنی یہ احکام تا ابد باقی ہیں اور ان کا نفاذ ضروری ہے ۔
ج :یہ بات بھی سب پر عیاں ہے کہ دین کے اجتماعی اور سیاسی احکام کا نفاذ اسلامی حکومت کے بغیرممکن نہیں ۔
اس بناء پر اسلامی حکومت کی ضرورت اور اہمیت اورد ین اور سیاست کی عدم جدائی پر شیعہ و سنی کے اکثر علما اور فقہامیں کوئی اختلاف نہیں ہے ،اگر اختلاف یہ ہے تو وہ اسکی کیفیت اور اسکے طور طریقہ کے بارے میں ہے اہل ِ سنت کے درمیان جو چیز رائج ہے وہ دین کی سیاست سے علمی طور پر جدائی تھی (نہ کہ نظریاتی طور پر ) اور اس کی بنیاد دو چیزیں ہیں ۔
۱:رسول اللہؐ کی رحلت کے بعد امام اور خلیفہ کا اللہ تعالیٰ اور رسول ؐ کی طرف سے منصوب ہونے کا انکاریہ مسئلہ مکتب ِ اہلِ بیت علیہم السلام اور اہلسنت کے درمیان اہم اختلاف میں سے ہے۔
۲:حکمرانی کے لیے جو صفات اور شرائط اسلام نے معیّن کی تھیں ان سے تہی دامن افراد کا مسند حکومت پر قابض ہونا ۔ یعنی نہ وہ تو اسلامی اصولوں اور اقدار سے کما حقہ آگاہ تھے اور نہ ہی دین کے احکامات اور تعلیمات کے پابند اور ان پر عمل پیرا تھے ۔
’’ ویلیام گویٹس ‘‘لکھتا ہے : عملی طور پر زیادہ تر سیاسی طاقت کو غصب کیا گیا اور غیر رسمی طور پر معنوی اور مادی طاقتوں کے درمیان ایک طرح کی جدائی قائم تھی ، یہاں تک کہ اکثر یہ دونوں طاقتیں آپس میں نبردآزما رہیں، لیکن فکری اور نظریاتی اعتبار سے وہ حکمران بھی جو احکامِ اسلامی کو اپنے پائوں تلے روندتے تھے دین کی حاکمیت ، عمومیت او ر ہمہ گیری کو تمام مسائل میں تسلیم کرتے تھے۔(۲)
(حوالہ جات)
(۱) ، کافی ، ج ۱ ۔ ص ۵۸ ، ح ۹
(۲)زبان سیاسی اسلام ترجمہ غلام رضا /فلسفہ سیاست ، محمد تقی مصباح یزدی