Nasihatenکتب اسلامی

برزخی نظر

سوال ۴۰:۔ کیاوجہ ہے کہ بعض لوگ برزخی نظر رکھتے ہیںمگر ہم محروم ہیں ؟
یہ مسئلہ سب کو مطلوب ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ جس قدر پردہ کے پیچھے اسرار کی ہمیں خبر دی گئی ہے، ان کو قبول کریں اور ان اسرار سے خبردار ہونے کی کوشش کریں، البتہ یہ کام بہت مشکل ہے کیونکہ پردہ غیب کے عقب سے کچھ اسرار کے ظاہر ہونے کے لیے دو راستے ہیں۔
ایک راہ یہ ہے کہ انسان کوشش، زحمت سے اپنے آپ کو پردہ کے نزدیک کرتا ہے اور پردے کا گوشہ ہٹاتا ہے اور دوسرا راستہ یہ ہے کہ ہمیشہ ہوشیار، بیدار رہتا ہے تاکہ ہوا چلے اور پردہ ہٹے اور انسان ایک لحظہ پشت پردہ سے خبردار ہو۔
ہم سب نے حضرت یوسفؑ کی خوبصورتی کا قصہ سن رکھا ہے، مثال کے طور پر ہم نے سنا ہے کہ جب مصر کی عورتوں نے انہیں دیکھا تو بے اختیار ہو گئیں اور اپنے ہاتھ کاٹ دیے حالانکہ وجودِ مبارک یوسفؑ ایسے ہے جیسے انسان کاغذ پر چاند کی تصویر کشی کرے، یہ تصویر کس قدر چاند کی حقیقت کو دکھا سکتی ہے؟ کیا پشتِ پردہ کو دیکھنا قابلِ برداشت ہے؟ کیا انسان کے لیے زندگی باقی رہ سکتی ہے؟
ہمارے بہت سے دوست، آباء و اجداد جو دنیا سے رحلت کر گئے ہیں، نہ ہمارے خواب میں آتے ہیں اور نہ ہی ہمارے عالم کی طرف توجہ رکھتے ہیں جبکہ ہم ان کے لیے اس قدر فاتحہ خوانی کرتے ہیں، صدقات دیتے ہیں کیونکہ وہ ایسی جگہ جا چکے ہیں کہ وہاں کلی طور پر دنیا کے گندگی کے ڈھیر کو بھول جاتے ہیں، وہاں پر ایسا عالم ہے۔
اس بناپر بہت مشکل ہے کہ کوئی پشت پردہ اسرار کو دیکھے اور اگر دیکھ لے تو پھر اس دنیا میں رہنے کی قدرت نہیں رکھتا، بہت سخت ہے، نہج البلاغہ میں ہم پڑھتے ہیں، کچھ لوگ ایسے ہیں جب ان کو دوسرے لوگ دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ عقل کھو چکے ہیں اور دیوانہ ہو چکے ہیں، درحالانکہ ان کے حواس اس دنیا میں نہیں ہوتے، وہ اُس دنیا میں مشغول ہیں ۔(۱)
یہ بزرگواران بھی کہتے ہیں :
کس نداشت کہ منزلگہ و مقصود کجا است
آن قدر ہست کہ بانگ جرسی می آید
اگر ہم ہوشیار ہوں اور گھنٹی کی آواز ہی سنیں تو بہت اچھا ہے یعنی یقین کریں کہ دیارِ رحمت میں جانے والے نابود نہیں ہوئے اور ہم بھی جلدی اُن سے جا ملیں گے، یہی کہ انسان آخرت کے لیے زادِ راہ کو مہیا کرنے کی فکر میں ہو، اپنی جگہ بہت اچھا ہے۔

(حوالہ)
(۱) نہج البلاغہ خطبہ المتقین

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button