حکایات و روایاتکتب اسلامی

چنگیزی قانون

چنگیز خان نے اپنے دور حکومت میں یہ قانون بنایا تھا کہ کوئی شخص سرعام جانور کو چھری سے ذبح نہ کرے اور جسے گوشت کھانا ہو وہ جانور کو گلاگھونٹ کر مارے،اس قانون سے مسلمان بڑے پریشان ہوئے کیونکہ اسلام میں ایسا گوشت کھانا حرام ہے۔
ایک منگول مسلمان کا پڑوسی تھا،وہ منگول اس سے شدید نفرت کرتا تھا،ایک دن منگول نے اپنے مکان کی چھت سے دیکھا کہ اس کا مسلمان ہمسایہ اپنے گھر کےصحن میں ایک بھیڑ ذبح کر رہا ہے،اس نے موقع غنیمت جانا اور اپنے قبیلے کے چند افرادلے کر مسلمان کے گھر میں داخل ہوگیا اور اسے ذبح شدہ بھیڑ اور چھر ی سمیت پکڑ کر چنگیز خان کے سامنے پیش کیا اورچنگیز سے کہا کہ اس شخص نے آپ کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے،لہٰذا اسے سزا دی جائے۔
چنگیز خان نے پوچھا کہ تم نے اسے کہاں بھیڑ ذبح کرتے ہوئے دیکھا ؟
وہ کہنے لگا:ہم نے اسے اس کے گھر میں ذبح کرتے ہوئے دیکھا تھا۔
چنگیز خان نے کہا:جب یہ بھیڑ ذبح کر رہا تھا تو کیا تم اس وقت اس کے گھر میں تھے؟
اس نے کہا :نہیں۔میں نے اسے اپنی چھت سے دیکھا تھا۔
چنگیز خان نے کہا:یہ بات دو مرتبہ دہرائو،اس نے دو مرتبہ یہ بات دہرائی۔
چنگیزخان نے کہا کہ اس نے تو میرے حکم کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی ہے کیونکہ میں نے حکم دیا تھا کہ سرعام کوئی شخص ایسا نہ کرے،اس شخص نے سرعام جانور ذبح نہیں کیا اور میرا کوئی قانون خدا کے قانون سے بالاتر نہیں ،خدا نے کئی چیزوں سےلوگوں کو منع کیا ہے مگر لوگ اپنے گھروں میں چھپ کر وہ کام کرتے ہیں پھر بھی انہیں سزا نہیں دی جاسکتی کیونکہ انہوں نے لوگوں کے سامنے وہ کام نہیں کئے ہوتے۔

اس لئے اصل مجرم وہ نہیں جس نے جانور ذبح کیا ہے،اصل مجرم تم ہو کیونکہ تم اپنے مکان کی چھت سے لوگوں کے گھروں میں تاک جھانک کرتے ہو۔
پھر چنگیز خان نے حکم دیا کہ اس منگول کا سر قلم کردیا جائے تاکہ اس کے بعد کسی کودوسروں کے گھروں میں تاک جھانک کرنے کی جرأت نہ ہو۔

(حوالہ)

(خزینۃ الجواہر،ص۳۲۲)

Related Articles

Back to top button