طلاق کے احکام
طلاق کامکروہ ہونا
٭سوال ۲۲۵:۔ طلاق کے بارے میں اسلام کانقطۂ نظر کیا ہے؟
طلاق کے بارے میں اسلام کا نقطۂ نظر شادی کے بالکل بر عکس ہے شادی و ازدواج اور اس کی خوبیوں و خوبصورتیوں کے بارے میں جس طرح بات کی گئی ہے اور عورت و مرد کو اسکی تشویق و ترغیب دی گئی ہے، اسی انداز میں طلاق کی بدیوں، برائیوں، بد صورتیوں کو اور اسکے بُرے نتائج کو واضح انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
پیغمبر ِ اسلام ﷺنے فرمایا:
اللہ کے نزدیک اس گھر سے زیادہ محبوب تر کوئی چیز نہیں جو ازدواج و شادی کے سبب آباد ہو اور اس گھر سے زیادہ مبغوض کو ئی چیز نہیں کہ اسلام میں جو طلاق کے سبب ویران ہوجائے۔(ا)
ایک اور حدیث میں فرمایا :
شادی کرو اور طلاق نہ دو کیونکہ طلاق سے عرشِ خدا میں لرزہ آجاتا ہے۔(۲)
حضرت امام صاد ق ؑ نے فرمایا
حلال امور میں سے اللہ کے ہاں طلاق سے زیادہ مبغوض کوئی چیزنہیں ہے۔(۳)
بنابریں اسلام نے طلاق اور جدائی کی بہت زیادہ مذمت اور حوصلہ شکنی کی ہے، لیکن اس کے باوجود بعض ادیان کے بر عکس اُسے حرام اور ممنوع قرار نہیں دیا ہے، بلکہ مبغوض حلال قرار دیا ہے اور اسے خاص شرائط و حالات اور ناچاری کے وقت ، راہ ِ حل قرار دیا ہے، خداوند تعالیٰ فرماتا ہے ۔’’وَإِن یَتَفَرَّقَا یُغْنِ اللّہُ کُلاًّ مِّن سَعَتِہ‘‘ اگر (اپنے درمیان صلح کا کوئی راستہ نہ پائیں اور ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں) ، تو اللہ تعالیٰ ان میں سے ہر ایک کو اپنے فضل و کرم سے ، بے نیاز کر دے گا‘‘(۴)
(حوالہ جات)
(ا) ’’مٰا مِنْ شَیئِ أَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مِنْ بَیْتِ یُعْمَرْ بِالنَّکاحِ وَمٰامِنْ شَی ئٍ أَبْغَضُ اِلَی اللّٰہ مِنْ بَیْتٍ یُخْرَبُ فِی
الِاسلام باالفُرْقَۃِ یٰعْنِی الطلاق ‘‘(وسائل الشیعہ ،ج۲۰،باب کراہۃ طلاق الزوجۃ۷)
(۲) ’’تَزَوَّجوُا وَلاٰ تَطْلُقوُفَاِنَّ یَھْتَزُّ مِنْہُ العَرْشُ ‘‘۔(وسائل الشیعہ ،ج۲۲،باب کراہۃ الطلاق الزوجۃ،س ۸)
(۳) ’’مٰامِنْ شَیئٍ مِمّٰاأَحَلَّہُ اللُّہُ أَبْغَضُ مِنْ الطلَّاقِ ‘‘(ہمان ،ص ۹)
(۴) نساء /۱۳۰