حکایات و روایاتکتب اسلامی

ظالم کی مدد

(۱)’’قال رسول الله ﷺ :
إذا كان يوم القيامة نادى مناد : أين أعوان الظلمة ، ومن لاق لهم دواة ، أو ربط كيسا ، أو مد لهم مدة قلم ، فاحشروهم معهم‘‘
پیغمبر اکرمﷺ نے فرمایا:
قیامت کے دن ایک منادی آواز دے گا کہ ظالموں کے مددگار کہاں ہیں؟اور ایسے لوگ جنہوں نے انہیں قلم دوات فراہم کی یا ایک تھیلا ان کے گھوڑے کی زین سے باندھا یا انہیں ایک قلم ڈبو کردیا یا ان تمام لوگوں کو ان ظالموں کے ساتھ جمع کردو۔
(۲)’’عن رسول الله ﷺ أنهُ قَالَ :
الْفُقَهَاءُ أُمَنَاءُ الرُّسُلِ مَا لَمْ يَدْخُلُوا فِي الدُّنْيَا”. قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَ مَا دُخُولُهُمْ فِي الدُّنْيَا؟ قَالَ:اتِّبَاعُ السُّلْطَانِ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ فَاحْذَرُوهُمْ عَلَى دِينِكُم‘‘
رسول خدا ﷺنے ارشاد فرمایا:
فقہاء رسولوں کے امین ہیں جب تک وہ دنیا میں داخل نہ ہوں،آپ ؐسے پوچھا گیا کہ وہ کیسے دنیا میں داخل ہوں گے؟آپؐ نے فرمایا:بادشاہ کی پیروی کے ذریعے،جب وہ ظالم بادشاہوں کی پیروی کرنے لگیں تو ان سے اپنا دین بچا کر رکھو۔
(۳)’’فی وصیۃ امیرالمومنین علیہ السلام لکمیل:
يا كميل!إياك إياك والتطرق إلى أبواب الظالمين ، والاختلاط بهم ، والاكتساب منهم ، وإياك أن تطيعهم ، وأن تشهد في مجالسهم بما يسخط الله عليك. يا كميل!إذا اضطررت إلى حضورهم فداوم ذكر الله تعالى والتوكّل عليه ، واستعذ بالله من شرّهم ، واطرق عنهم وأنكر بقلبك فعلهم ، واجهر بتعظيم الله تعالى لتُسمعهم ، فإنّهم يهابوك وتُكفى شرّهم‘‘
امیرالمومنین علیہ السلام نے کمیل بن زیاد کو جو نصیحتیں کی تھیں ان میں یہ بھی تھا کہ اے کمیل!ظالموں کے پاس آنے جانے اور ان سے ملنے جلنے سے پرہیز کرو، ان سے لین دین مت کرو،ان کی پیروی سے بچو اور ان کے دربار میں کسی قسم کی گواہی نہ دو،جس سے اللہ تم سے ناراض ہو۔
کمیل! اگر تمہیں کسی مجبوری میں ان کے پاس جانا پڑ جائے تو وہاں خدا کو بکثرت یاد  کرو،اسی پر بھروسہ رکھو،اسی سے ان کے شر سے بچنے کے لیے پناہ مانگو اور سر جھکا کر آواز سے انہیں سنا کر اللہ کی عظمت کا اعتراف کرو تو (اس طرح کرنے سے)وہ تم سے خوفزدہ ہوں گے اور تم ان کے شر سے محفوظ رہو گے۔
(۴)’’عن ابی بصیر قال سالت ابا جعفر علیہ السلام من اعمالھم فقال لی:
یا ابا محمد لا ولا مدۃ قلم إنَّ أحدکم لا يصيب من دنياهم شيئاً، إلّا أصابوا من دينه مثله‘‘
ابوبصیر کہتے ہیں کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے بنی امیہ کی حکومت کی نوکری کرنے کے بارے میں پوچھا تو آپؑ نے فرمایا:
ان کی نوکری ہرگز جائز نہیں حتی کہ قلم کو دوات میں ڈبو کر انہیں پیش کرنا بھی جائز نہیں،ان سے جو شخص جتنی مقدار میں دولت لے گا اتنا ہی یہ اس کا دین تباہ کریں گے۔
(۵)’’عن ابی عبداللہ علیہ السلام فی قول اللہ عزوجل:وَلا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُقال:والرجل یاتی السلطان فیحب بقائہ الی ان یدخل یدہ الی کیسہ فیعطیہ‘‘
امام جعفر صادقؑ نے فرمان الٰہی’’ ظالموں کی طرف داری نہ کرو ورنہ تم بھی دوزخ کی لپیٹ میں آجائو گے‘‘کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا:
کوئی شخص کسی ظالم بادشاہ کے پاس جاتا ہے اور وہ صرف اتنی دیر کے لیےاس کی زندگی چاہے کہ وہ اپنا ہاتھ جیب میں ڈال کر اسے کچھ انعام دے تو جو شخص کسی ظالم کے لیے اتنی سی زندگی کا بھی خواہش مند ہو وہ بھی قرآن کی اس آیت میں شامل ہے۔
(۶)’’عن محمد بن ابی نصر عن ابی عبداللہ علیہ السلام قال سمعت یقول:
ما من جبّار إلّا و معه مؤمن يدفع اللّه به عن‌ المؤمنين، و هو أقلّهم حظّا في الآخرة؛ لصحبة الجبّار‘‘
محمد بن ابی انصر کہتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادقؑ کو کہتے ہوئے سنا:
ہر ظالم کے ساتھ کوئی نہ کوئی مومن ضرور ہوتا ہے جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو بچاتا ہے اور آخرت میں وہ تمام مومنین سے کم تر درجے کا حامل ہوگا کیونکہ اس نے ظالم کی صحبت اختیار کی تھی۔
(۷)’’ابن ابی عمیر عن بشیر عن ابن ابی یعفور قال:
کنت عند ابی عبدالله ؑ اذ دخل علیه رجل من اصحابنا فقال له: اصلحک الله انه ربما اصاب الرجل منا الضیق أو الشدة فیدعى إلى البناء یبنیه أو للنهر یکریه أو المسناة یصلحها فما تقول فی ذلک؟ فقال ابوعبداللهؑ: ما احب انی عقدت لهم عقدة أو وکیت لهم وکاء‌ا وان لی ما بین لابتیها لا ولا مدة بقلم، ان اعوان الظلمة یوم القیامة فی سرادق من نار حتى یحکم الله بین العباد‘‘
ابو یعفور کہتے ہیں کہ میں امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں حاضر تھا کہ ہمارا ایک دوست وہاں آگیا ،اس نے کہا:فرزند رسولؐ! اللہ آپؑ کی توفیق میں اضافہ فرمائے،یہ بتائیے کہ اگر بعض اوقات ہم فقروفاقہ پر مجبور ہوجائیں اور خلیفہ کی طرف سے ہمیں مکان بنانے یا نہر کھودنے یا بند کی مرمت کرنے کے لیے بلایا جائے تو کیا ایسا کرنا ہمارے لیے جائز ہے؟آپ ؑنے فرمایا:
میں تو ان کے لیے ایک دھاگے کو گرہ بھی نہیں لگائوں گا اور میں ان کے لیے تھیلے یا برتن کا منہ بند کرنے پر بھی تیار نہیں ہوں اگرچہ مجھے اس کے بدلے مدینہ اور اس کے چاروں اطراف دے دئیے جائیں،نہیں نہیں!میں تو ان کے لیے قلم کو دوات میں ڈبونے کے لیے بھی تیار نہیں ہوں،یاد رکھو!ظالموں کی مدد کرنے والے قیامت کے دن دوزخ کے خیموں میں اس وقت تک رہیں گے جب تک اللہ تمام مخلوق کا حساب کتاب کرلے۔
(۸)’’عن حديد قال: سمعت أبا عبد الله ؑ يقول: اتقوا الله وصونوا دينكم بالورع وقووه بالتقية والاستغناء بالله عز وجل إنه من خضع لصاحب سلطان ولمن يخالفه على دينه طلبا لما في يديه من دنياه أخمله الله عز وجلومقته عليه ووكله إليه، فإن هو غلب على شئ من دنياه فصار إليه منه شئ نزع الله عز وجل اسمه البركة منه ولم يأجره على شئ ينفقه في حج ولا عتق(رقبة) ولا بر‘‘
حدید کہتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادقؑ کو یہ فرماتے سنا:
اللہ کا تقویٰ اختیار کرو،پرہیزگاری سے اپنے دین کی حفاظت کرو،تقیہ اور لوگوں سے بے نیازی اختیار کر کے اور خدا کی طرف متوجہ ہو کر اپنے دین کو تقویت پہنچائو جو دنیا کے فوائد حاصل کرنے کی خاطر کسی ظالم حکمران یا ایسے شخص کے سامنے جھک جائے جو اس کے دین کا مخالف ہو تو اللہ تعالیٰ اسے ذلیل کردے گا،اگر وہ اتفاق سے اس سے کچھ مال حاصل کرنے میں کامیاب بھی ہوگیا تو اللہ عزوجل اس کے رزق میں سے برکت اٹھا لے گا اور اگر وہ شخص اس دولت سے حج کرے یا غلام آزاد کرے یا کوئی نیکی کرے تو اللہ (اسے قبول نہیں کرے گا اور)اسے ان نیک کاموں پر اجر نہیں دے گا۔

(حوالہ جات)
(وسائل الشیعہ ج۱۷،ص۱۸۰)
(بحارالانوار ج۷۲،ص۳۸۰)
(بحارالانوار ج۷۴،ص۲۷۱)
(کافی ج۵،ص۱۰۸)
(کافی ج۵،ص۱۱۱)
(کافی ج ۵،ص۱۰۷)
(کافی ج۵،ص۱۰۵)

Related Articles

Back to top button