بلوغ میں استمنا
٭سوال۸۲: ماہ رمضان میں جوانی میں کبھی کبھی استمناء کرتا رہا ہوں اوراس کی حرمت بالکل معلوم نہ تھی اوریہ بھی نہ جانتا تھا کہ اس سے روزہ باطل ہوجاتا ہے میرے لئے کیا حکم ہے؟
امام ، صافی اورنوری : اگر جہل اس حد تک ہو کہ روزہ کے باطل ہونے کی طرف احتمال نہ دیا جاسکے تو کفارہ واجب نہیں ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ جن روزوں میں استمناء کیا ہے ان کی قضا کی جائے ۔ (۱)
تبریزی اوروحید: ضروری ہے کہ جن روزوں میں استمناء کیا ہے ان کی قضا کی جائے لیکن کفارہ واجب نہیں ہے۔ (۲)
سیستانی : کفارہ دینا واجب نہیں ہے اوراگر جہل اس حد تک ہو کہ اس کا روزہ کے باطل ہونے کی طرف احتمال نہ دیا جاسکے تو روزہ کی قضا بھی واجب نہیں ہے۔ (۳)
بھجت ،خامنہ ای اورفاضل : اگر جہل اس حد تک ہو کہ اس کا روزہ کے باطل ہونے کے طرف احتمال نہ دیا جا سکے توکفارہ واجب نہیں ہے۔ لیکن ضروری ہے کہ جن روزوں میں استمناء کیا ہے اس کی قضا کرے۔(۴)
مکارم : احتیاط واجب یہ ہے کہ جن روزوںمیں استمناء کیا ہے ان کی قضا کی جائے لیکن کفارہ واجب نہیں ہے۔(۵)
(حوالہ جات)
(۱)۔سیستانی، منہاج الصالحین ، ج۱، کفارۃ الصوم …
(۲)۔امام ، تحریر الوسیلہ،ج۱، فیمایجب الامساک فیہ ، م۱۸،فیما یترتیب علی الافطار، م۱
(۳)۔تبریزی، وحیدمنہاج الصالحین ، کفارۃ الصوم …
(۴)۔بھجت ،وسیلۃ النجاۃ ،ج۱،م۱۱۰۹،۱۱۱۷،فاضل تعلیقات علی العروۃ الفصل الثالث والسادس، خامنہ ای ، اجوبۃ اا ستفتاء ات،س۸۱۷
(۵)۔مکارم ،توضیح المسائل مراجع، م۱۶۵۸