حکایات و روایاتکتب اسلامی

اولاد کی حفاظت صدقے سے کریں

محمد بن عمر بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام علی رضاعلیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا: فرزند رسولؐ!میرے دو بیٹے فوت ہوچکے ہیں اور ایک چھوٹا بیٹا زندہ ہے۔
آپؑ نے فرمایا:اس کی زندگی کی حفاظت کے لیے صدقہ دیا کرو۔
جب میں آپ سے رخصت ہونے لگا تو آپؑ نے فرمایا:جب صدقہ دینا چاہو تو اسی بچے کے ہاتھ سے صدقہ دلوائو،اگرچہ وہ روٹی کا ٹکڑا یا کھانے کی کوئی دوسری چیز ہو، غرض جو کچھ بھی ہو وہ بچے کے ہاتھ سے دلوائو اور صدقہ کے متعلق کبھی یہ خیال نہ کرو کہ یہ کم ہےکیونکہ جو چیز خلوص کے ساتھ خدا کی راہ میں دی جائے وہ کبھی کم نہیں ہوتی،خدا کا فرمان ہے:’’فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ * وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ‘‘جو کوئی ذرہ برابر نیکی کرے گا تو وہ اپنی نیکی دیکھ لے گا اور جو کوئی ذرہ برابر برائی کرے گا اسے دیکھ لے گا۔
دوسری جگہ پر خدا ارشاد فرماتا ہے :
’’ فَلَا اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ * وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْعَقَبَةُ * فَكُّ رَقَبَةٍ * أَوْ إِطْعَامٌ فِي يَوْمٍ
ذِي مَسْغَبَةٍ * يَتِيمًا ذَا مَقْرَبَةٍ * أَوْ مِسْكِينًا ذَا مَتْرَبَةٍ‘‘پھر وہ گھاٹی سے نہیں گزرا اور تم کو کیا معلوم گھاٹی کیا ہے؟کسی کی گردن(غلام)کو آزاد کرنا یا بھوک کے دن کسی  رشتے دار یتیم یا خاکسار مسکین کو کھانا کھلانا۔  آپؑ فرماتے ہیں:خدا کو معلوم ہے کہ ہر شخص غلام آزاد نہیں کرسکتا اسی لیے اس نے یتیم اور مسکین کو کھانا کھلانے کا حکم دیا اور اس کو بھی غلام آزاد کرنے کے برابر قرار دیا۔
پھر آپ ؑنے فرمایا:اپنے بیٹے کی طرف سے صدقہ دو۔

(حوالہ)

(سورہ بلد:آیت ۱۱تا۱۶)

(فروع کافی ج۴ص۴)

Related Articles

Back to top button