حکایات و روایاتکتب اسلامی

صدقہ رد بلا

ایک مرتبہ امام جعفر صادقؑ ایک تجارتی قافلے کے ہمراہ سفر کررہے تھے، تاجروں کے پاس بہت سا سامان تھا،ایک مقام پر پہنچے تو اطلاع ملی کہ آگے فلاں مقام پر ڈاکو قافلوں کو لوٹ رہے تھے،یہ سن کر تا جر بہت پریشان ہوئے،امامؑ نے پوچھا:تم لوگ اتنے پریشان کیوں ہورہے ہو؟
انہوں نے کہا:ہمارے پاس بہت سامان ہے،ہمیں ڈر ہے کہ ڈاکو ہمارا سارا مال لوٹ لیں گے،ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ آپؑ ہمارا تمام سامان ہم سے لے لیں،ممکن ہے جب ڈاکو آپؑ کا نام سنیں تو انہیں کچھ شرم آجائے اور یوں یہ سامان لٹنے سے بھی بچ جائے۔

آپ ؑنے فرمایا:تمہیں کیسے پتا چلاکہ ڈاکو میرا سامان نہیں لوٹیں گے؟یہ بھی تو ممکن ہے کہ وہ صرف میرے سامان کو لوٹنے آئے ہوں اور میری وجہ سے تمہارا نقصان بھی ہوسکتا ہے۔
تاجروں نے کہا:آپ ہمیں کوئی تدبیر بتائیں کہ ہم اس بلائے ناگہانی سے کیسے بچ سکتے ہیں؟اگر آپ ؑ کہیں تو ہم اپنا سامان زمین میں دفن کردیتے ہیں۔
آپؑ نے فرمایا:یہ طریقہ بالکل غلط ہے،ممکن ہے کہ کسی کو علم ہوجائے تو وہ زمین  سے تمہارا سامان نکال لے اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم خود ہی جگہ بھول جائو۔
تاجروں نے کہا:پھرآپ ؑبتائیں ہم کیا کریں؟
آپؑ نے فرمایا:تم اپنا سامان اسی کے حوالے کردو جو اس کی صحیح نگرانی کر سکے اور تمہارے مال میں مزید اضافہ بھی کرے اور بوقت ضرورت تمہیں مال لوٹا دے۔
تاجروں نے کہا:وہ کون ہے؟
آپ ؑنے فرمایا:تم اپنا مال اللہ کے حوالے کردو۔
تاجروں نے کہا:وہ کیسے؟
آپؑ نے فرمایا:غریبوں کی ضروریات پوری کرو اور انہیں صدقہ دو۔
تاجروں نے کہا:یہاں تو کوئی غریب نہیں ہے،اب ہم کسے صدقہ دیں؟
آپ ؑنے فرمایا:اس کا طریقہ یہ ہے کہ تم منت مان لو کہ اس مال کا ایک تہائی حصہ غریبوں کو دےدو گے،اگر تم نے خلوص دل سے یہ منت مانی تو اللہ تمہارے باقی مال کی حفاظت فرمائے گا اور اب اپنے مال کو اللہ کی نگرانی میں دے کر اپنا سفر جاری رکھو۔
قافلہ کچھ دیر چلا تھا کہ ڈاکو سامنے آگئے،اہل قافلہ بہت گھبراگئے،امامؑ نے فرمایا:جب تم اللہ کے حصار میں آچکے ہو تو پھر تمہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں۔
ڈاکوئوں کی نظر جیسے ہی امام جعفرصادقؑ پر پڑی تو وہ گھوڑوں سے اتر پڑے،ان کا سردار آگے بڑھا اور بولا:فرزند رسولؐ!کل رات میں نے خواب میں حضرت رسول خداﷺ کو دیکھا،انہوں نے فرمایا کہ ہم آپؑ کی خدمت میں خود کو پیش کریں،اب ہم آپؑ کی خدمت میں حاضر ہیں،ہم آپؑ کی حفاظت کے لئے آپ کے ساتھ چلیں گے۔
آپ ؑنے فرمایا:ہمیں تمہاری حفاظت کی ضرورت نہیں ہے،جس ذات نے ہمیں تمہارے شر سے بچایا ہے وہی دوسرے شرپسندوں سے بھی ہمیں بچائے گا۔
قافلہ بخیر و عافیت چلا اور اپنی منزل پر پہنچا،ہر تاجر کو دس گنا منافع ہوا۔
تاجر ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ تم نے امام جعفرصادق ؑکی برکت دیکھی؟
یہ سن کر امامؑ نے فرمایا:تم نے خدا کے ساتھ سودا کرنے کی برکت دیکھی ،اب آئندہ بھی اسی طریقے پر عمل کرتے رہنا۔

(حوالہ)

(کلمہ طیبہ ص۲۶۲)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button