کنجوسی قابل نفرت ہے
ایک دفعہ رسول پاکﷺ طواف کر رہے تھے،آپ نے دیکھا کہ ایک شخص غلاف کعبہ تھام کر کہہ رہا ہے:خدایا!تجھے تیرے اس باعظمت گھر کی قسم میرا گناہ معاف کردے۔
رسول پاکﷺ نے اس سے پوچھا:تو نے کون سا گناہ کیا ہے؟
اس نے کہا:حضور میرا گناہ بہت بڑا ہے۔
رسول پاک ﷺ نے فرمایا:آخر تو اللہ کی رحمت سے اتنا نا امید کیوں ہے؟کیا تیرا گناہ پہاڑوں سے بھی بڑا ہے؟
اس نے کہا :جی ہاں۔
رسول پاک ﷺ نے فرمایا:کیا تیرا گناہ اس زمین سے بھی زیادہ وزنی ہے؟
اس نے کہا:جی ہاں۔
رسول پاک ﷺ نے فرمایا:کیا تیرا گناہ بڑا ہے یا آسمان؟
اس نے کہا:میرا گناہ آسمانوں سے بھی بڑا ہے۔
رسول پاک ﷺ نے فرمایا:کیا تیرا گناہ عرش سے بھی بڑا ہے؟
اس نے کہا:جی ہاں۔
رسول پاک ﷺ نے فرمایا: بتا تیرا گناہ کیا ہے؟
اس نے کہا:یا رسول اللہؐ!میں بہت دولت مند آدمی ہوں،اللہ نے مجھے بہت کچھ دیا ہے مگر جب بھی کوئی سائل مجھ سے کچھ مانگتا ہے تو مجھے غصہ آجاتا ہے اور میرا دل چاہتا ہے کہ اسے قتل کردوں۔ یہ سن کر رسول پاکﷺ نے فرمایا:میری نظروں سے دور ہوجا،مجھے اس ذات کی قسم!جس نے مجھے نبوت کے ساتھ مبعوث کیا ہے اگر تو اس کنجوسی کے ساتھ رکن و مقام کے درمیان دو ہزار سال تک نماز پڑھے اور خوف خدا میں اتنا روئے کہ تیری آنکھوں سے چشمے بہہ نکلیں اور درخت سیراب ہوجائیں پھر بھی اللہ تجھے معاف نہیں کرے گا اور تجھے سر کے بل دوزخ میں ڈالے گا۔
کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ فرماتا ہے:’’وَمَنْ يَّبْخَلْ فَاِنَّمَا يَبْخَلُ عَنْ نَّفْسِہٖ‘‘جو کنجوسی کرتا ہے وہ درحقیقت اپنے آپ ہی سے کنجوسی کرتا ہے اور یہ کہ ’’وَمَنْ يُّوْقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُولٰۗئِكَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ‘‘در حقیقت جو لوگ اپنے دل کی تنگی سے بچا لیے گئے وہی فلاح پانے والے ہیں۔
(حوالہ جات)
(سورہ محمد:آیت۳۸ )
(سور ہ حشر:آیت۹)