حکایات و روایاتکتب اسلامی

کنجوس خلیفہ

عباسی خلیفہ منصور دوانیقی بہت کنجوس تھا،اس زمانے کاایک مشہور شاعر ثعلبی بیان  کرتا ہے کہ میں نے انعام کے لالچ میں منصور کی شان میں ایک قصیدہ کہا اور دربار میں جا کر پڑھا،حاضرین نے بہت داد دی اور منصور بھی قصیدہ سن کر بہت خوش ہوا۔
منصور نے کہا:ثعلبی!اگر تم چاہو تو میں تمہیں تین سو دینار انعام دیدوں اور اگر چاہو تو حکمت کی تین باتیں بتائوں جو تمہیں بہت فائدہ دیں گے۔
ثعلبی نے کہا:میںحکمت کی باتیں سننا پسند کروں گا۔
منصور نے کہا:پہلی بات یہ ہے کہ جب تم نے پرانے کپڑے پہنے ہوئے ہوں تو ان کے ساتھ نیا جوتا نہ پہننا ،وہ بد نما لگے گا،یہ سن کر میں نے اپنے دل میں کہا کہ ایک سو دینار اس فضول بات کے لئے برباد ہوگئے۔
منصور نے کہا:دوسری بات یہ ہے کہ جب تم داڑھی میں تیل لگائو تو زیادہ نیچے تک تیل نہ لگا نا کیونکہ اس سے قمیص خراب ہوجاتی ہے اور دھبے پڑ جاتے ہیں، میں نے اپنے آپ سے کہا:ہائے افسوس!میرے دو سو دینار برباد ہوگئے۔
منصور تیسری بات کہنا ہی چاہتا تھا کہ میں نے کہا:حضور!آپ حکمت کے یہ موتی اپنے پاس ہی رکھیں اور مجھے ایک سو دینار عنایت فرمائیں،ایک سو دینار آپ کی ان حکمت آمیز باتوں سے زیادہ مفید ہیں۔
یہ سن کر منصور ہنس پڑا اور مجھے پانچ سو دینار دے دئیے۔
ایک دن منصور نے مسیب بن زبیر سے کہا:ایک اچھا معمار تلاش کرو،میں ایک  خوبصورت کمرہ بنوانا چاہتا ہوں۔

معمار آیا،اس نے کئی دن کی محنت سے کمرہ تعمیر کیا،جب کمرہ مکمل ہوگیا تو منصور نے مسیب سے کہا کہ معمار کو اس کی اجرت دیدو،مسیب نے معمار کو پانچ درہم دیئے۔
منصور نے کہا:نہیں!یہ تم نے بہت زیادہ رقم اسے دیدی ہے کچھ کم کرو۔
مسیب نے معمار کو صرف ایک درہم دے کر رخصت کردیا اور چار درہم بچانے پر منصور اتنا خوش ہوا گویا اس کے ہاتھ خزانہ لگ گیا ہو۔
کسی نے امام جعفرصادقؑسے کہا:جب سے منصور تخت نشین ہوا ہے اس نے معمولی لباس کے سوا کوئی ڈھنگ کا لباس نہیں پہنا اور دال ساگ کے سوا اچھا کھانا نہیں کھایا بلکہ دولت جمع کئے جارہا ہے۔
یہ سن کر اما م ؑنے فرمایا:’’الحمد للہ الذی حرمہ من دنیاہ مالہ کما ترک دینہ‘‘حمد ہے اس اللہ کی جس نے اسے دنیا کی لذتوں سے محروم رکھا جیسا کہ اس نے اپنے دین کو چھوڑ دیا ہے۔

(حوالہ)

(سفینۃ البحار،ج۱ص۶۱)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button