حکایات و روایاتکتب اسلامی

شرابی سے دوستی

حماد امام جعفر صادقؑ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؑ نے فرمایا:خدا نے اپنے حبیبﷺ کی زبانی شراب کو حرام قرار دیا،اگر شرابی اپنے لیے رشتہ مانگے تو اسے رشتہ نہیں دینا چاہیے اور اس کی بات کی تصدیق نہیں کرنی چاہیے،اگر وہ کسی کے لئے سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہیں کرنی چاہیے اور اس کے پاس امانت نہیں رکھنی چاہیے،اگر کوئی شخص شرابی کے پاس امانت رکھے اور شرابی اس کی امانت ضائع کردے تو خدا مال کے مالک کو اس کا کوئی ثواب نہیں دے گا اور نہ ہی اس کی امانت کی تلافی کرے گا۔
ایک مرتبہ میں نے چاہا کہ کسی شخص کو کچھ رقم دے کر یمن بھیجوں تاکہ وہ اس سے تجارت کرے ،میں مشورے کے لیے اپنے پدر بزرگوار امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں آیا اور عرض کی کہ میں فلاں شخص کو تجارت کے لیے کچھ رقم دے کر یمن بھیجنا چاہتا ہوں ،اس سلسلے میں آپؑ کی کیا رائے ہے؟
انہوں نے فرمایا: تم نہیں جانتے کہ وہ شراب پیتا ہے؟
میں نے عرض کی : بعض مومنوں سے یہ بات میں نے سنی ہے۔
تو میرے والد بزرگوار ؑنے فرمایا :تم ان کی بات کی تصدیق کرو کیونکہ خدا نے اپنے حبیبﷺ کی ایک صفت یہ بیان فرمائی ہے:’’يُؤْمِنُ بِاللہِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِيْنَ‘‘کہ میرا حبیب اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور مومنین کی باتوں کی تصدیق کرتا ہے۔
اس کے بعد میرے والد نے فرمایا:بیٹا!اگر تم نے اس کے ہاتھ میں رقم دی اور اس نے تمہاری رقم کھو دی تو خدا نہ تو تمہیں اس کی جزا دے گا اور نہ اس سرمائے کی تلافی کرے گا۔
میں نے عرض کی :بابا!وہ کیسے۔
فرمایا:اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
’’وَلَا تُؤْتُوا السُّفَھَاۗءَ اَمْوَالَكُمُ الَّتِىْ جَعَلَ اللہُ لَكُمْ قِيٰـمًا ‘‘
نادانوں کو اپنا مال نہ دو اللہ نے اس مال کو تمہارے لئے وسیلہ حیات بنایا ہے اور شرابی سے بڑھ کر نادان کون ہوسکتا ہے؟
پھر امام جعفرصادقؑ نے فرمایا:
’’ان العبد لا یزال فی فسحۃ من ربہ مالم یشرب الخمر فاذا شربھا خرق اللہ سر بالہ فکان ولدہ واخوہ وسمعہ وبصرہ ویدہ ورجلہ ابلیس یسوقہ الی کل شر و یسرفہ عن کل خیر‘‘بندہ جب تک شراب نہ پئے اللہ کی نگہبانی اور مغفرت کے سائے میں رہتا ہے اور جب شراب پی لے تو خدا اپنے حفاظتی حصار کو اس سے ہٹا دیتا ہے،پھر ابلیس ہی اس کا بیٹا،بھائی،کان،آنکھ اور ہاتھ پیر بن جاتا ہے یعنی وہ ہر طرح ابلیس کے چنگل میں پھنس جاتا ہے،پھر وہ اسے ہر برائی کی طرف دھکیلتا اور ہر نیکی سے روک دیتا ہے۔

ہارون بن جہم روایت کرتے ہیں کہ جب امام جعفر صادقؑ منصور دوانیقی کے پاس حیرہ تشریف لے گئے تھے تو میں بھی آپ ؑکے ہمراہ تھا،ایک فوجی افسر کے بیٹے کا ختنہ ہوا اس نےپرتکلف دعوت کا اہتمام کیا اور امام جعفرصادقؑ کو بھی مدعو کیا،
میں امامؑ کے ساتھ اس دعوت میں شریک تھا،دستر خوان پر مہمان کھانا کھا رہے تھے کہ ایک شخص نے پانی طلب کیا تو اس کے سامنے شراب کا جام پیش کیا گیا،یہ منظر دیکھ کر امامؑ اس دسترخوان سے فوراً اٹھ کھڑے ہوئے اور باہر چلے آئے،جب آپ ؑ سے اس کی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا:’’قال رسول اللہﷺ مَلْعُونٌ مَنْ جَلَسَ عَلَى مَائِدَةٍ يُشْرَبُ عَلَيْهَا الْخَمْر‘‘ ’’و فی روایۃ ملعون ملعون من جلس کائعا علی مائدۃ یشرب علیھا الخمر‘‘

رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ وہ شخص لعنتی ہے جو ایسے دستر خوان پر بیٹھے جہاں  شراب پی جاتی ہو۔
ایک اور روایت میں ہے کہ وہ شخص لعنتی ہے،وہ شخص لعنتی ہے جو اپنی رضامندی کے ساتھ ایسے دستر خوان پر بیٹھے جہاں شراب پی جارہی ہو۔

(حوالہ جات)

(سورہ توبہ:۶۱)۔

(سورہ نساء:آیت۵)

(بحارالانوارج۱۴،ص۹۲)

(بحارلانوارج۱۱،ص۱۰۴)

Related Articles

Back to top button