حکایات و روایاتکتب اسلامی

حب دنیا کا انجام

امام جعفرصادقؑ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت عیسیٰؑ اپنے حواریوں کے ساتھ کہیں جارہے تھے کہ ان کا گزر ایک ایسی بستی سے ہوا جہاں کے لوگ گلیوں اور گھروں میں مرے پڑے تھے۔
آپؑ نے فرمایا:یہ لوگ اپنی طبعی موت نہیں مرے،اگر یہ طبعی موت مرتے تو یوں پوری بستی ویران نہ ہوتی ،یقینی طور پر ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوا ہے۔
حواری کہنے لگے: اے اللہ کے نبیؑ!کاش ہمیں معلوم ہوتا کہ ان پر اللہ کا عذاب کیوں ہوا؟
حضرت عیسیٰؑ پرو حی اتری کہ آپؑ انہیں آواز دیں،ان میں سے ایک شخص آپؑ کے ساتھ بات کرے گا اور آپ ؑکے سوالوں کا جواب دے گا۔
حضرت عیسیٰؑ نے آواز دی:بستی والو!
ایک شخص اٹھ کھڑا ہوا اور بولا:روح اللہ !فرمائیے؟
آپ ؑنے فرمایا:تمہاری یہ حالت کیونکر ہوئی ہے؟
اس نے کہا:ہم صبح کو چنگے بھلے تھے مگر شام کو ’’ہادیہ‘‘ میں پہنچ گئے۔
حضرت عیسیٰؑ نے پوچھا:ہادیہ کیا ہے؟
اس نے کہا:ہادیہ آگ کا ایسا دریا ہے جس میںپہاڑ بھی جل جاتے ہیں۔
حضرت عیسیٰؑ نے پوچھا: تمہارا جرم کیا تھا؟
اس نے کہا:’’وَحُبُّ اَلدُّنْيَاعِبَادَةُ اَلطَّاغُوتِ‘‘دنیا کی محبت اور طاغوت کی پیروی۔

حضرت عیسیٰؑ نے پوچھا: تمہیں دنیا سے کتنی محبت تھی؟
اس نے کہا جتنی محبت شیر خوار بچے کو ماں کی چھاتی سے ہوتی ہے،ہمیں بھی دنیا سے ایسی ہی محبت تھی،جب دنیا ہماری طرف رخ کرتی تو ہم خوش ہوتے اور جب وہ منہ پھیرتی تو ہم رنجیدہ ہوجاتے تھے۔
حضرت عیسیٰؑ نے فرمایا: طاغوت کی کتنی پیروی کرتے تھے؟
اس نے کہا:طاغوت جو کچھ کہتے ہم اس پر عمل کرتے تھے۔
حضرت عیسیٰؑ نے پوچھا:ان تمام مردوں میں سے صرف تم نے ہی مجھے جواب کیوں دیا اور باقی کیوں خاموش رہے ؟
اس نے کہا: ان کے منہ میں آگ کی لگامیں ڈالی جاچکی ہیں،عذاب کے تندخو اور سخت گیر فرشتے ان پر مامور ہیں۔
میں بھی ان کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا تھا مگر میں ان کی پیروی نہیں کرتا تھا، جب اللہ کا عذاب آیا تو اس نے مجھے بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا،اس وقت میں دوزخ کے کنارے پر ایک بال کے ساتھ لٹکا ہوا ہوں اور اندیشہ ہے کہ کسی بھی وقت وہ بال ٹوٹ سکتا ہے اور میں دوزخ میں گر جائوں گا،’’قال عیسیؑ لأصحابه: إن النّوم علی المزابل وأکل خبز الشعیر خیر کثیر مع سلامة الدّین‘‘یہ سن کر حضرت عیسیٰؑ نے اپنے حوارویوںسے فرمایا: دین کی سلامتی کے ساتھ روکھی سوکھی روٹی کھا کر کوڑے دان پر سو جانا(دنیا کے عیش و عشرت سے)بہت بہتر ہے۔

(حوالہ)

(بحارالانوار،ج۱۴ص۳۲۲)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button