حکایات و روایاتکتب اسلامی

حضرت علیؑ کا انصاف

ایک دن معاویہ نے جناب عقیل سے کہا:ہمیں گرم لوہے والی داستان سنائو،پہلے توجناب عقیل حضرت علیؑ کے عدل کو یاد کر کے بہت روئے پھر بولے:
ایک دفعہ ہمارے گھر فقر و فاقہ کی نوبت پہنچی تو میں نے اپنے بھائی کے پاس جا کر بیت المال میں سے کچھ زیادہ گندم کا مطالبہ کیا تو انہوں نے میرا مطالبہ رد کردیا، پھر میں ان کے پاس اپنے بچوں کو لے کر گیا جن کے بال غربت کی بنا پر پراگندہ ہوچکے تھے،دوبارہ تھوڑی زیادہ گندم کا تقاضا کیا تو انہوں نے کہاکہ تم آج رات کے وقت آنا۔
جیسےہی رات ہوئی ،میں اپنے ایک بیٹے کو لے کر حضرت علیؑ کی خدمت میں حاضر ہوا،انہوں نے میرے بیٹے کو واپس بھیج دیا اور مجھ سے فرمایا:میرے قریب آجائو، میں سمجھا کہ شاید وہ میری غربت دیکھ کر مجھے سونے کی تھیلی دینا چاہتے ہیں،جیسے ہی میں نے ہاتھ بڑھایا تو وہ گرم لوہے کی سلاخ میرے جسم کے قریب لے آئے تاکہ میرا جسم داغیں،یہ دیکھ کر میں نے چلانا شروع کردیا۔
حضرت علیؑ نے فرمایا:عقیل !رونے والیاں تم پر روئیں،تم اس لوہے سے گھبرا گئے جسے تمہارے بھائی نے گرم کیا ہے،اس دن تمہاری اور میری کیا حالت ہوگی جب دوزخ کی زنجیریں پہنا دی جائیں گی،پھر آپ نے یہ آیت پڑھی’’إِذِ الْأَغْلَالُ فِي أَعْنَاقِهِمْ وَالسَّلَاسِلُ يُسْحَبُونَ‘‘ان کی گردنوں میں طوق اور زنجیریں ہوں گی جن سے پکڑ کر وہ گھسیٹے جائیں گےاور بولے:عقیل خدا نے بیت المال میں جتنا حصہ مقرر کیا ہے اسی پر قناعت کرو،اگر اس سےزیادہ کا مطالبہ کرو گے تو یہی گرم لوہا تمہیں ملے گا۔
معاویہ عقیل کی داستان سن کر کہنے لگا:’’هیهات،هیهات عقمت النساء ان یلدن بمثله‘‘عورتیں علیؑ جیسا سپوت جننے سے بانجھ ہوگئی ہیں۔
اس داستان کے بعد حضرت علیؑ اشعث بن قیس کی داستان یوں فرماتے ہیں: ’’وَأَعْجَبُ مِنْ ذَلِكَ طَارِقٌ طَرَقَنَا بِمَلْفُوفَةٍ فِي وِعَائِهَا وَمَعْجُونَةٍ شَنِئْتُهَا كَأَنَّمَا عُجِنَتْ بِرِيقِ حَيَّةٍ‘‘ اور اس سے عجیب تر واقعہ یہ ہے کہ ایک شخص رات کے وقت شہد میں گندھا ہوا حلوہ ایک بند برتن میں لیے ہوئے ہمارے گھر آیا جس سے مجھے ایسی نفرت تھی کہ محسوس ہوتا تھا جیسے وہ سانپ کے تھوک یا اس کی قے میں گوندھا گیا ہے۔
میں نے اس سے کہا:کیا یہ کسی بات کا انعام ہے یا زکات ہے یا صدقہ ہے جو کہ ہم اہل بیتؑ پر حرام ہے؟
اس نے کہا:نہ یہ زکات ہے نہ صدقہ بلکہ یہ تحفہ ہے۔
تو میں نے کہا:پسر مردہ!رونے والیاں تجھ پر روئیں ،کیا تو دین کی راہ سے مجھے دھوکہ دینا چاہتا ہے ،کیا تو بہک گیا ہے یا پاگل ہوگیا ہے یا ہذیان بک رہا ہے؟
خدا کی قسم !اگر ہفت اقلیم ان چیزوں سمیت جو آسمانوں کے نیچے ہیں مجھے دے دئیے جائیں کہ صرف اللہ کی اتنی معصیت کروں کہ میں چیونٹی سے جو کا ایک چھلکا چھین لوں تو کبھی ایسا نہ کروں گا،یہ دنیا تو میرے نزدیک اس پتی سے بھی زیادہ بے ،قدر ہے جو ٹڈی کے منہ میں ہو جسے و ہ چبا رہی ہو۔
علیؑ کو فنا ہونے والی نعمتوں اور مٹ جانے والی لذتوں سے کیا واسطہ!ہم عقل کے خواب غفلت میں پڑجانے اور لغزشوں کی برائیوں سے خدا کے دامن میں پناہ لیتے ہیں اور اسی سے مدد کے خواستگار ہیں۔

(حوالہ جات)

(سورہ مومن:آیت۷۱)

(نہج البلاغہ،خطبہ۲۲۱)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button