حکایات و روایاتکتب اسلامی

ملک شاہ اور بڑھیا

ایک دن ملک شاہ شکار کے لیے گیا اور ایک قلعے میں ٹھہرا،اس کے فوجیوں نے ایک گائے دیکھی تو اسے پکڑ کر ذبح کردیا اور اس کا گوشت کھا گئے۔
اتفاق سے وہ گائے ایک بڑھیا کی تھی،وہ بیوہ تھی اور اس کے تین بچے تھے،ان کی گزر اوقات اسی گائے کے دودھ پر ہوتی تھی،بڑھیا کو معلوم ہوا کہ آج بادشاہ کا گزر دریائے زندہ رود کے پل سے ہوگا تو وہ پل پر آکر بیٹھ گئی،کچھ دیر بعد بادشاہ اپنی فوج کے ساتھ وہاں پہنچا،بڑھیا خاموشی سے اس کی فوج کو دیکھتی رہی اور جب بادشاہ کی سواری پل سے گزرنے لگی تو بڑھیا اس کے آگے آکر کھڑی ہوگئی اور بولی:الپ ارسلان کے بیٹے!اس پل پر حساب دو گے یا پل صراط پر؟
بادشاہ نے کہا:اے بڑھیا! میں پل صراط پر حساب نہیں دے سکتا البتہ اس پل پر حساب دینے کو تیار ہوں ،بتائو تمہیں کیا شکایت ہے؟
بڑھیا کہنے لگی:اے بادشاہ!میری ایک گائے تھی جسے تیرے فوجی ذبح کر کے کھا گئے ،معلوم ہوتا ہے تو نے اپنی فوج کی صحیح تربیت نہیں کی جس کی وجہ سے انہیں ایک غریب بیوہ پر ظلم کرنے کی جرأت ہوئی۔
بادشاہ نے حکم دیا کہ جن فوجیوں نے یہ کام کیا ہے انہیں حاضر کیا جائے،کچھ دیر بعد وہ فوجی حاضر کئے گئے،بادشاہ نے انہیں سخت سزا دی اور بڑھیا کو ایک گائے کے بدلے میں ایک سو گائیں دیں اور اس سے پوچھا کہ کیا اب تو الپ ارسلان کے بیٹے سے راضی ہے؟
بڑھیا نے کہا:خدا کی قسم میں راضی ہوں۔
بادشاہ کے جانے کے بعد بڑھیا نے ہاتھ اٹھا کر کہا:خدایا!الپ ارسلان کے بیٹے نے میرے ساتھ انصاف کیا ہے اور سخاوت بھی کی ہے،خدایا!تو کریم ہے تو اس پر اپنا کرم کر اور اسے بخش دے۔
بادشاہ کی وفات کے بعد ایک عابد نے اسے خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ ملک شاہ خدا نے تیرے ساتھ کیا سلوک کیا؟
ملک شا نے جواب دیا:اگر دریائے زندہ رود کے پل پر میں نے انصاف نہ کیا ہوتا تو میں ہلا ک ہوجاتا۔

(حوالہ)

(تاریخ بحیرہ ص۲۵)

Related Articles

Back to top button