مومن کا حق
(۱)’’الإمامُ زينُ العابدينَ عليه السلام و قد ضَمَّ ابنَهُ الباقِرَ عليه السلام إلى صَدرِهِ لَمّا حَضرَهُ المَوتُ :
يا بُنَيَّ اُوصِيكَ بما أوصاني بهِ أبي عليه السلام حِينَ حَضَرَتهُ الوَفاةُ ، و بِما ذَكرَ أنّ أباهُ أوصاهُ بهِ ، قالَ : يا بُنَيَّ ، إيّاكَ و ظُلمَ مَن لا يَجِدُ علَيكَ ناصِرا إلاّ اللّه‘‘
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:
جب امام زین العابدینؑ کی شہادت کا وقت قریب آیا تو انہوں نے مجھے سینے سے لگایا اور فرمایا:بیٹا! میں تمہیں وہی وصیت کرتا ہو جومیرے والد نے اپنی شہادت سے پہلے مجھے کی تھی اور میرے والد نے کہا تھا کہ ان کے والد حضرت علیؑ نے انہیں یہ وصیت کی تھی اور وہ وصیت یہ ہے :بیٹا!کسی ایسے شخص پر ظلم ہرگز نہ کرنا جس کا تیرے مقابلے میں خدا کے سوا کوئی حامی و ناصر نہ ہو۔ (۲)
’’عن الصادق ؑقال :ثَلاثُ دَعَواتٍ لا یُحجَبنَ عَنِ اللهِ تَعالی، دُعاهُ الوالِدِه اِذا بِرِهُ وَ دَعوَتُهُ عَلَیه اِذا عَقَّهُ، وَ دُعاهُ اَلمَظلُومِ عَلی ظالِمِهِ، وَ دُعاوُهُ لِمَنِ انتَصَرَ لَهُ مِنُه، وَرَجَلٌ مُومِنٍ دَعا لاخٍ لَهُ مومِنٍ وَ اساهُ فینا وَ دُعاوُهُ عَلَیه اِذا لَم یُواسِهِ مَعَ القُدرَهِ عَلَیهِ وَ اضِطِرارِ اَخیهِ اِلَیهِ‘‘
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:
تین دعائیں ایسی ہیںجن کی اللہ کے حضور قبولیت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی: (۱)باپ کی فرمانبردار بیٹے کے حق میں دعا اور باپ کی نافرمان بیٹے کے حق میں بد دعا ۔
(۲)مظلوم کی ظالم کے خلاف بددعا اور ایسے شخص کے شخص کے حق میں دعا،جو ظالم سے اس کا حق وصول کر کے اس کے حوالے کرے۔
(۳)ایک مومن کی دوسرے مومن کے لیے دعا،جو ہماری وجہ سے اس کی مدد کرے اور اس کے خلاف بددعا جو قدرت رکھنے کے باوجود مومن کی مدد نہ کرے جبکہ مومن کو بھی اس کی مدد کی اشد ضرورت ہو۔
(۴)’’قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ علیه السلام:
يَا يُونُسُ مَنْ حَبَسَ حَقَّ الْمُؤْمِنِ أَقَامَهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خَمْسَمِائَةِ عَامٍ عَلَى رِجْلَيْهِ حَتَّى يَسِيلَ عَرَقُهُ أَوْ دَمُهُ وَ يُنَادِي مُنَادٍ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ هَذَا الظَّالِمُ الَّذِي حَبَسَ عَنِ اللَّهِ حَقَّهُ قَالَ فَيُوَبَّخُ أَرْبَعِينَ يَوْماً ثُمَّ يُؤْمَرُ بِهِ إِلَى النَّار‘‘
یونس بن ظیبان کہتے ہیں کہ امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:
اے یونس! جو مومن کے حق کو روک لے گا خدا اسے قیامت کے دن پانچ سو سال تک اس کے پائوں پر کھڑا رکھے گا یہاں تک کہ اس کا پسینہ یا خون بہنے لگے گا اور خدا کی طرف سے منادی یہ ندادے گا کہ یہ وہ ظالم ہے جس نے اللہ کا حق روک لیا تھا،فرمایا: پھر اسے چالیس دن تک ڈانٹ ڈپٹ کی جائے گی بعد ازاں اسے دوزخ میں دھکیل دیا جائے گا۔
(۳)’’قال ابو عبداللہ علیہ السلام:
ایما مومن حبس مومنا عن مالہ وھو یحتاج الیہ لم یذق والله من طعام الجنة ولا یشرب من الرحیق المختوم‘‘
امام جعفر صادقؑ نےفرمایا:
وہ شخص جو اپنا مال(کنجوسی کی وجہ سے)کسی مومن (کو دینے)سے(اپنا ہاتھ) روک لے جبکہ مومن کو اس کی ضرورت ہو تو خدا کی قسم!وہ جنت کی نعمتوں کا ذائقہ نہیں چکھ سکے گا اور جنت کا سر بمہر مشروب نہیں پی سکے گا۔
(حوالہ جات)
(کافی ج۲،ص۳۳)
(وسائل الشیعہ ج۷،ص۱۳۰)
(کافی ج۲،ص۳۶۷)
(بحارالانوار ج۷۲،ص۳۱۴)