ابوجہل کا تکبر
جنگ بدر میں ایک بوڑھے صحابی عمرو بن جموح نے ابوجہل پر حملہ کیا،انہوں نے ابوجہل کی ران پر تلوار ماری اور ابوجہل نے ان کے بازو پر وار کیا جس سے ان کا بازو کٹ گیا مگر تھوڑی سی کھال جڑی ہونے کی وجہ سے ان کا بازو لٹکنے لگا،عبداللہ بن مسعود دوڑ کر آئے،اس وقت ابوجہل خون میں لت پت تھا۔
ابن مسعود نے ابو جہل کو گرا کر اس کے سینہ پر پائوں رکھا اور کہا کہ اللہ کا شکر ہے جس نے تجھے رسوا کیا۔
ابو جہل نے کہا:تو غلط کہتا ہے خدا نے تجھے رسوا کیا ہے،بتا آج حکومت کس کی ہے؟
ابن مسعود نے کہا: آج اللہ اور اس کے رسولؐ کی حکومت ہے۔
ابوجہل نے کہا:ہائے میری بدنصیبی کہ ایک چرواہا میرا قاتل بن رہا ہے،کاش! آج ابوطالبؑ کا بیٹا مجھے قتل کرتا تو میرے لیے اعزاز ہوتا۔
پھر اس نے ابن مسعود سے کہا کہ میرے سینے سے اتر جا کیونکہ تو نے ایک بلند و بالا مقام پر اپنا پائوں رکھا ہے۔
ابن مسعود نے کہا:تیار ہوجا میں تجھے قتل کرتا ہوں۔
یہ سن کر ابوجہل نے کہا:اچھا!اگر تم نے مجھے قتل ہی کرنا ہے تو پھر میری گردن کو کندھوں سے جدا کرنا تاکہ جب محمدؐ کے سامنے میرے ساتھیوں کے سروں کو لے جایا جائے تو چونکہ میں سردار ہوں لہٰذا میری گردن لمبی ہوا ور میں مقتولین میں بھی ممتاز نظر آئوں۔
ابن مسعود نے فرمایا:اے ملعون!اس وقت بھی تیرے ذہن پر تکبر کا بھوت سوار ہے،میں تیری گردن کو تیرے منہ کے پاس سے کاٹوں گا تاکہ تمام مقتولین کے سروں کی بہ نسبت تیرا سر چھوٹا نظر آئے۔
پھر ابن مسعود نے اسے قتل کردیا اور اس کا سرکاٹ کر رسول خداﷺ کی خدمت میں پیش کیا۔
نبی کریمﷺ نے اس بدترین دشمن اسلام کے سر کو دیکھ کر سجدہ شکر ادا کیا۔