نالائق اولاد
ایک شخص زنجان کے ایک عالم کے پاس اپنے بھائی کی شکایت لے کر گیا کہ اس کا بھائی ماں کے اخراجات کے لیے اس کی مدد نہیں کرتا۔
اس عالم نے ایک شخص کو اس کے ساتھ روانہ کیا تاکہ اس کے بھائی کو تنبیہ کر کے ماں کے حقوق اسے یاد دلائے۔
وہ شخص کہتا ہے کہ میں نے جا کر اس کے بھائی کو پیار سے سمجھایا کہ تم اپنی ماں کے کھانے پینے کے اخراجات میں اپنے بھائی کی مدد کیوں نہیں کرتے؟
اس نے کہا:بات یہ ہے کہ آج سے چند برس قبل سخت قحط پڑا تھا،اس وقت ہمارے ماں باپ دونوں زندہ تھے،ہم دو بھائیوں نے آپس میں طے کیا کہ ہمیں ان کی خدمت تقسیم کرنی چاہیے،چنانچہ باپ کی خدمت میرے حصے میں آئی اور ماں کی خدمت بھائی کے سپرد ہوئی،میری خوش نصیبی کہ والد جلد فوت ہوگئے اور اس کی بد نصیبی کہ ماں ابھی تک زندہ ہے،اب معاہدے کے تحت ماں کی خدمت بھائی کے ذمے ہے،میرا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔
اس نالائق بیٹے کی یہ بات سن کر میں نے کہا کہ تمہیں شرم آنی چاہیے،تم نے آپس میں مال نہیں بانٹا تھا بلکہ والدین کی خدمت اپنے اپنے ذمے لی تھی لہٰذا جب تک تمہاری ماں زندہ ہے تم پر اس کا حق ہے کہ تم اس کی خدمت کرو اور اخراجات پورے کرنے کے لیے اپنے بھائی کا ہاتھ بٹاؤ۔
(حوالہ)
(الکلام یجرالکلام ص۷۹)