حکایات و روایاتکتب اسلامی

بد اخلاقی کا عذاب

ابن سنان امام جعفر صادقؑ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ؑ نے فرمایا: جب رسول خداﷺ کو اپنے صحابی سعد بن معاذ کی موت کی اطلاع ملی تو آپ اصحاب کی ایک جماعت کے ساتھ ان کے گھر تشریف لے گئے،آپ ؑ نے انہیں غسل دینے کا حکم دیا،غسل و کفن کے بعد جب ان کا جنازہ اٹھا تو رسول خداﷺمشایعت کرتے ہوئے عبا اتار کر ساتھ ساتھ چلے،کبھی آپ سعد کے تابوت کو دائیں طرف سے اور کبھی بائیں طرف سے کندھا دیتے رہے،سعد کو دفن کرنے سے پہلے آپ خود ان کی قبر میں اترے اور اپنے ہاتھ سے ان کی قبر کی مٹی برابر کی،جب قبر بند ہوگئی تو آپ نے فرمایا: میں جانتا ہوں کہ یہ اینٹیں بوسیدہ ہوجائیں گی لیکن اللہ یہ چاہتا ہے کہ بندہ جب کوئی کام کرے تو اسے مضبوط اور صحیح طریقے سے انجام دے۔
سعد کی ماں قبرستان میں موجود تھی،رسول خداﷺ کا یہ برتائو دیکھ کر کہنے لگی:’’یاسعد!ھنیئالک الجنۃ‘‘ سعد!تمہیں جنت مبارک ہو۔
رسول خداﷺ نے فرمایا:سعد کی ماں!خدا کی طرف سے اتنے یقین سے خبر نہ دو،سعد کو فشار قبر ہورہا ہے۔
جب سب قبرستان سے واپس آئے تو صحابہ کرام نے عرض کی:یارسول اللہؐ! آج آپ نے سعد کے جنازے پر وہ کچھ کیا جو اس سے پہلے کسی کے جنازے پر نہیں کیا تھا،آپ ننگے پائوں اور عبا پہنچے بغیر اس کے جنازے میں شریک تھے،کبھی دائیں اور کبھی بائیں طرف سے آپ ان کے جنازے کو کندھا دیتے رہے۔
رسول خداﷺ نے فرمایا:میں کیسے جوتے پہنتا اورکیسے عبا دوش پر ڈالتا جبکہ فرشتے پا برہنہ سعد کے جنازے کی مشایعت کر رہے تھے،اس وقت جبرائیلؑ نے میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا،کبھی وہ داہنی جانب اور کبھی بائیں جانب کندھا دیتے تھے۔
صحابہ کرام نے کہا: یا رسول اللہؐ! آپ نے سعد کی نماز جنازہ پڑھی اور آپ نے انہیں اپنے ہاتھوں سے قبر میں اتارا،اس کے باجود آپ نے یہ بھی فرمایا کہ سعد کو فشار قبر ہو رہا ہے،اس کی کیا وجہ ہے؟
آپ نے فرمایا:سعد اسلام کا جاں باز مجاہد تھا اسی لیے میں نے اس کی نماز جنازہ پڑھی اور اپنے ہاتھوں سے اسے قبر میں اتارا مگر سعد اپنے اہل خانہ سے بد اخلاقی سے پیش آتا تھا اسی لیے اسے فشار قبر ہوا ہے۔

(حوالہ)

(بحارالانوار ج۶،ص۲۲۰،طبع جدید)

Related Articles

Back to top button