جھوٹے کو سزا مل ہی گئی
احمدبن طولون ایک مشہور حکمران گزرا ہے،وہ اپنے بچپن کی ایک داستان سنایا کرتا تھا کہ میں اپنے بچپن کے زمانے میں ایک دن اپنے والد امیر طولون کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ دروازے پر بہت سے غریب جمع ہیں،آپ ان کےلئے کچھ رقم لکھ کر دیں تاکہ خزانے سے رقم لے کر ان میں تقسیم کی جائے۔
یہ سن کر میرے والد نے کہا کہ تم کاغذ اور قلم لائو میں ابھی لکھ دیتا ہوں،میں کاغذ قلم لینے کے لئے گھر میں گیا تو دیکھا کہ ایک کنیز اور غلام گناہ میں مصروف ہیں،میں کاغذ قلم لے کر والد کے پاس گیا لیکن میں نے کنیز اور غلام کے متعلق ایک لفظ بھی نہ کہا ۔
کنیز کو ڈر تھا کہ کہیں میں والد کو اس کی بدکاری کی خبر نہ کردوں لہٰذا اس نے حفظ ماتقدم کے طور پر میرے والد کے پاس شکایت کردی کہ میں نے اس سے دست درازی کی کوشش کی ہے۔
میرے والد کو کنیز کی بات کا یقین آگیا،انہوں نے ایک خادم کے نام ایک رقعہ لکھا کہ حامل رقعہ ہذا کو فوراً قتل کردو اور اس کا سر میرے پاس لائو،رقعہ کو لفافہ میں بند کیااور مجھے تھما دیا،میں لفافہ لے کر اس خادم کے پاس جارہا تھا کہ اتفاق سے وہی کنیز راستے میں ملی،اس نے پوچھاکہاں جارہے ہو؟
میں نے بتایا امیر نے فلاں خادم کے نام رقعہ دیا ہے،میں رقعہ پہنچانے جا رہا ہوں،اس نے کہا یہ رقعہ مجھے دے دو،میں تم سے جلدی یہ اسے پہنچادوں گی،میں نے رقعہ اسے دیا اور اس نے وہ اپنے آشنا کو دیا،وہ بھی میری طرح اس رقعہ کے مضمون سے ناواقف تھا ،چنانچہ وہ رقعہ لے کر تیزی سے اس خادم کے پاس گیا۔
خادم نے جیسے ہی رقعہ پڑھا فوراً اس کا سر قلم کر کے امیر کے پاس لے آیا۔
میرے والد غلام کا سر دیکھ کر حیران رہ گئے،مجھے بلا بھیجا اور پوچھا کہ یہ سارا ماجرا کیا ہے،میں نے تمام حالات سنائے تو انہوں نے حکم دیا کہ کنیز کو فی الفور حاضر کیا جائے،جب کنیز حاضر ہوئی تو انہوں نے حکم دیا کہ اس کا سر قلم کردیا جائے،اس طرح دونوں گنہگار اپنے کیفر کردار تک پہنچ گئے۔