حکایات و روایاتکتب اسلامی

پیغمبر اسلامﷺکی صلہ رحمی

جنگ بدرمیں رسول اکرمﷺکےچچا عباس بن عبدالمطلب اور عقیل بن ابی طالبؑ کو گرفتار کر کےایک صحابی نے رسول اکرمؐ سامنے پیش کیا۔

صحابی نے کہا:جی ہاں!ایک سفید پوش نے میری مدد کی تھی۔
رسول اکرمؐ نے فرمایا:وہ فرشتہ تھا!بعد ازاں آپؐنے اپنے چچا حضرت عباس سے فرمایا:اپنا اور اپنے بھتیجے عقیل کا فدیہ ادا کیجئے۔
حضرت عباس نے کہا:یارسول اللہؐ!میں تو حقیقت میں مسلمان تھا،یہ لوگ مجھے اپنے ساتھ زبردستی لائے تھے،آنحضرتؐ نے فرمایا:وہ آپؐ کا اسلام جو دل میں تھا اسے اللہ جانے اور وہ اس کی جزا دیتا ہے تو دے گا مگر ظاہر میں تو آپ اس جماعت میں شامل تھے اور ہمارے مقابلے پر آئے تھے۔
اس لیے بغیر فدیہ کےآپ چھوڑے نہیں جاسکتے،اس جنگ میں مسلمانوں نے مال غنیمت کے طور پر حضرت عباس سے چالیس اوقیہ سونا لے لیا تھا۔
حضرت عباس نے کہا :آپ اس چالیس اوقیہ سونے کو ہمارا فدیہ قرار دیں۔
رسول اکرمؐ نے فرمایا:عباس!اس دولت کو آپ کیوں بھول رہے ہیں جو مکہ سے روانہ ہوتے وقت آپ نے اپنی بیوی ام الفضل کے حوالے کی تھی اور کہا تھا کہ اگر میں مارا جائوں تو اسے تقسیم کر لینا،مجھے آپ کی مالی حالت معلوم ہے اس لیے آپ کے دوسرے عزیز بھی جو اس جنگ میں آئے ہیں ان کا فدیہ بھی آپ ہی ادا کیجئے۔
حضرت عباس نے کہا:کیا آپ مجھے اس حالت میں دیکھنا چاہتے ہیں کہ میں لوگوں سے بھیک مانگتا پھروں،اس وقت یہ آیت اتری:’’يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِمَنْ فِي أَيْدِيكُمْ مِنَ الأَسْرَى إِنْ يَعْلَمِ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمْ خَيْرًا يُؤْتِكُمْ خَيْرًا مِمَّا أُخِذَ مِنْكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ‘‘اے نبیؐ!تم لوگوں کے قبضے میں جو قیدی ہیں ان سے کہو،اگر اللہ کو معلوم ہوا کہ تمہارے دلوں میں کچھ خیر ہے تو وہ تمہیں اس سے بڑھ چڑھ کر دے گا جو تم سے لے لیا گیا ہے اور تمہاری خطائیں معاف کرے گا،اللہ بخشنے اور رحم کرنے والاہے۔
بعد ازاں رسول خداﷺنے حضرت عباس کے متعلق حکم دیا کہ انہیں بھی دوسرے قیدیوں کے ساتھ قید کر دیا جائے،جیسے ہی رات گزری تمام مجاہدین اسلام آرام کرنے لگے اور بعض مجاہدین جو جاگ رہے تھے انہوں نے دیکھا کہ رسول اکرمؐ کو نیند نہیں آرہی اور بے چین ہو کر کروٹیں بدل رہے ہیں۔
لوگوں نے عرض کیا:یا رسول اللہؐ!آپ بہت تھک گئے ہیں آپؐ آرام کر لیجئے۔
آپؐ نے فرمایا:کیسے آرام کروں جبکہ میں اپنے چچا عباس کی فریاد سن رہا ہوں،مسلمان حضرت عباس کے پاس گئے،ان کی رسیاں کھول دیں اور انہیں بتایا کہ تمہارے رونے سے رسول اکرمﷺ بے چین ہیں۔
حضرت عباس جیسے ہی چپ ہوئے،رسول اکرمؐ بھی پرسکون ہوگئے، بعد میں حضرت عباس نے اپنے اموال سے یہ سب فدیے ادا کر کے رہائی حاصل کی۔

(حوالہ)

(شجرہ طوبیٰ ج۱،ص۸۲)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button