Uncategorized

مسوڑھوں کاخون

٭سوال ۴۱: جو یہ جانتا ہے یا احتمال دیتا ہے کہ دانتوںمیں موجود غذا کے ٹکڑے دن میں حلق سے اتر جائیں گے، کیا اس کے لئے سحری کے وقت خلال کرنا یا مسواک کرنا ضروری ہے؟
امام ، خامنہ ای اورنوری : اگر احتمال کی حد تک ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے لیکن اگر جانتا ہے کہ دن میں کوئی چیز حلق سے اترجائے گی توضروری ہے کہ اپنے دانتوں میں خلال کرے یا مسواک کرے اوراگر خلال یا مسواک نہ کرے اورکوئی چیز اندر چلی جائے تو اس کا روزہ باطل ہے اور اگر اندر نہ جائے تب بھی احتیاط واجب کی بنا پر ضروری ہے کہ اس دن کی قضا بجالائے۔ (۱)
بھجت، تبریزی، سیستانی ، صافی اورفاضل : اگر احتمال کی حد تک ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے لیکن اگر جانتا ہے کہ دن میں کوئی چیز اندر چلی جائے گی تو ضروری ہے کہ دانتوں میں خلال کرے یا مسواک کرے اوراگر خلال یا مسواک نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ہے( اگرچہ کوئی چیز اندر نہ جائے) ۔(۲)
مکارم : اگر احتمال کی حدتک ہو تو کوئی اشکال نہیں لیکن اگر جانتا ہے کہ دن میں کوئی چیز اندر چلی جائے گی تو احتیاط واجب کی بناپر ضروری ہے اپنے دانتوں میں خلال یا مسواک کرے اوراگر خلال اورمسواک کو انجام نہ دے اورغذا اندر چلی جائے تو روزہ کو مکمل کرے اورماہ رمضان کے بعد قضا بجالائے ۔(۳)
وحید: اگرا حتمال کی حد تک ہو تو کوئی اشکال نہیں لیکن اگر اطمینان ہے کہ دن میں کوئی چیز اندر چلی جائے گی توضروری ہے کہ اپنے دانتوں کا خلال یا مسواک کرے اگر خلال یا مسواک کو انجام نہ دے اورکوئی چیز اندر چلی جائے تو اس کا روزہ باطل ہے ۔(۴)

(حوالہ جات)
(۱)۔توضیح المسائل مراجع ، ۱۵۷۸، خامنہ ای اجوبۃ الاستفتاء ات ، س ۷۶۴
(۲)۔توضیح المسائل مراجع، م۱۵۷۸اورسیستانی ، تعلیقات علی العروۃ ، ج۲،المفطرات م۱
(۳)۔مکارم ،توضیح المسائل مراجع ، م ۱۵۷۸
(۴)۔وحیدتوضیح المسائل م ۱۵۷۶

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button