اسلامی حکومت اور جمہوریت
سوال ۳۶:دینی حکومت اور جمہوریت کے درمیان تعلق ہے اور اس کی بنیادکیا ہے؟کیا دینی حکومت اور جمہوریت آپس میں متصادم ہیں؟
جمہوریت اور دینی حکومت کا آپس میں کوئی ٹکرائو نہیں ہے ، جمہوریت حکومت کی ایسی شکل ہے جومفہوم ومعنی کے اعتبارسے مختلف حکومتوں کے ساتھ سازگارہے۔
دینی حکومت کی بھی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں کہ ان میں سے ایک مناسب صورت (خصوصاً دور حاضرمیں)جمہوری شکل ہے ۔
ڈیموکریسی اوراسلامی حکومت کے حوالے سے اس کی تفسیر کے لیے بہت زیادہ تحقیق اوربحث کی ضرورت ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ ڈیموکریسی کے نہ صرف مختلف درجات، ماڈلزاورصورتیں ہیں بلکہ اس کے معانی بھی مختلف ہیں ،خلاصہ یہ ہے کہ اگر ہم ڈیموکریسی سے عوامی شراکت مرادلیں(کہ جسے)تواس کادینی حکومت سے کوئی تعارض اور تصادم نہیں ہے،بلکہ بعض اوقات یوں بھی ہو سکتا ہے کہ اس قسم کی ڈیموکریسی کے بغیراسلامی حکومت وجودمیں نہیں آسکتی یاپھرقائم نہیں رہ سکتی ،لیکن ’’نظریاتی اورحقیقی‘‘ڈیموکریسی یانمونہ ’’لیبرل ڈیموکریسی‘‘جو ہرانسانی خواہش (اگرچہ وہ دین اورشریعت کے قطعی محرمات کے خلاف ہی کیوں نہ ہو)کو اہمیت دیتی ہے ، یہ اسلامی حکومت سے ہم آہنگ نہیں ہو سکتی ۔ (۱)
(حوالہ)
(۱) مزید معلومات کے لیے دیکھیں ، ۱ ۔ نبوی ، سید عباس ، مردم سالاری در حاکمیت اسلامی ، ۲ ۔ آیت اللہ مصباح یزدی ، پرسش ھا و پاسخ ھا ، ۳ ۔ شہید مطہری ، پیرا مون جمہوری اسلامی