فقہا کا کردار
سوال ۱۸:اسلامی حکومت میں فقہا کا کردار کس حد تک ہے ؟اور فقہا اور حکمرانوں کی آراء میں اختلاف کی صورت میں کسے ترجیح دی جائے گی ؟
الف:فقہا ء حکومت کے بعض شعبوں اور اداروں میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں(اوریہ کردار حکومت کے سیاسی اور اجتماعی طرز عمل اور کارکردگی کو شرعی اصولوں اورمعیاروں پرتطبیق دینا ہے)اس کے علاوہ عصرِغیبت میں اسلامی نظام کی قیادت جامع الشرائط ، عادل ، مقامِ فتویٰ پر فائز اور اجتماعی انتظام و انصرام کی اعلیٰ صلاحیتوں کے مالک مجتہد کی ذمہ داری ہے۔
ب:فقہاء اورحکمرانوں کی آراء میں اختلاف کے حوالے سے چند نکات کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے ۔
۱۔حکمرانوں سے کون مراد ہیں ؟
۲۔اختلاف کس چیزاور کس مورد میں ہے ؟
اگر حکمرانوں سے مراد حکومت کے تمام عہدیدار ہیں تو اس صورت میں قطعی طور پر ، ہرقسم کی صورتحال میں نظام کے ہر عہدیدار کی رائے کو فقیہ (۱) کی رائے پر ترجیح نہیں دی جاسکتی ، خصوصاً جب اس رائے کے شریعت کے خلاف ہونے پر تمام فقہا کی متفقہ رائے ہو، لیکن اگر کوئی چیز کسی کے ـذاتی اختیارت کے دائرے میں ہو اور وہ مسئلہ تمام فقہا کی نظر میں خلاف شرع نہ ہو تو ان میں سے بعض کی مخالفت کی صورت میں حتمی طور پر مخالف مجتہد کی رائے کو ترجیح نہیں دی جائے گی ۔
۳۔اگر حکمرانون سے مراد ولی فقیہ ہیں تو مسلّم ہے کہ حکومتی معاملات میں اس کی رائے اور حکم باقی تمام فقہا کی آراء پر مقدم اور ترجیح رکھتا ہے ،اس بات پر تمام فقہا کا متفقہ نظریہ ہے کہ حکومتی معاملات میں ولی فقیہ سے تصادم اور ـٹکرائو جائز نہیں ہے ۔
البتہ اس امر کی طرف توجہ رہے کہ’’اولی امر ‘‘کے حکم کو فوقیت دینا صرف حکومتی امور میں ہے ، لیکن دیگر معاملات اور امور میں ہر فقیہ اور مجتہد اپنے استبناط پر عمل کرتا ہے اور اس کے مقلّدین بھی اس کے فتاویٰ کی پیروی کرتے ہیں ۔
۴۔بعض موارد میں فقہا ء کی رائے قانونی لحاظ سے معتبر ہے ، ان موارد میں جہاں شوریٰ نگہبان کا کسی چیز کے شرعی ہونے کی تائید اور تصدیق کرنا ضروری ہو تو اس صورت میں اگر یہ شوریٰ اپنے قانونی حدود میں رہتے ہوئے کسی چیز کو غیر شرعی قرار دے تو ان کی رائے نافذ العمل ہے ، مگر یہ کہ’’ تشخیص ِ مصلحت نظام ‘‘کا ادارہ اس کے شرعی ہونے کی تائید کر دے تو اس صورت میں حکم ولائی کی رُو سے اسے مقدم کیا جا ئے گااورترجیح دی جائے گی ۔ (۲)
(حوالہ جات)
(۱) یہاں پر وہ فقیہ مراد ہے جو قانونی اور رسمی لحاظ سے حکومت میں مقام اور عہدہ نہیں رکھتا
(۲) مزید معلومات کے لیے دیکھیں ، ۱ ۔ معرفت ، محمد ہادی ، جامعہ مدنی ، ص ۱۶۳ ، ۲ ۔ محوری ، محمد حسین ، مرجعیت اور رہبری (مقالہ حکومت اسلامی ، سال پنجم ، ش دوم ) ، ۳ ۔ قاضی زادہ ، کاظم ، اندیشہ ہای فقہی و سیاسی امام خمینی ؒ ، ص ۲۲۲