شیطان کی اچھی باتیں
طوفان کے بعد جب حضرت نوحؑ کی کشتی کوہ جودی پر ٹھہر گئی تو شیطان حضرت نوح ؑ کے پاس آیا اور کہنے لگا:اے نوحؑ!میں آپ کا شکریہ ادا کرنے آیا ہوں کہ آپؑ نے مجھے کئی سالوں تک محنت و مشقت سے بچالیا ،آپ نے گناہگاروں کے لئے بددعا کر کے کچھ عرصہ مجھے آرام کا موقع دیا ہے،میں اس احسان پر آپ ؑکا شکر گزار ہوں اور آپؑ کو اس کے بدلے میں تین نصیحتیں کرنا چاہتا ہوں۔
حضرت نوحؑ نے فرمایا:لعین!تو میرا کبھی بھی خیر خواہ نہیں ہوسکتا اسی لیے مجھے تیری نصیحتوں کی ضرورت نہیں ہے۔
اس وقت اللہ تعالیٰ نے وحی فرمائی کہ نوحؑ!اس لعین کی بات سننے میں کوئی حرج نہیں یہ اس وقت آپ کو صحیح بات بتانا چاہتا ہے۔
حضرت نوحؑ نے فرمایا:بیان کر!تو کیا کہنا چاہتا ہے؟
شیطان نے کہا:میری پہلی نصیحت یہ ہے کہ تکبر سے ہمیشہ پرہیز کرنا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آدمؑ کو سجدے کا حکم دیا تھا تو میں نے تکبر کیا تھا اور سجدہ کرنے سے انکار کیا تھا اور اگر میں اس دن تکبر نہ کرتا تو راندہ بارگاہ الٰہی نہ ہوتا اور نہ مجھ پر اللہ کی لعنت ہوتی۔
میری دوسری نصیحت یہ ہے کہ کبھی لالچ کے قریب نہ جانا،اللہ تعالیٰ نے تمہارے باپ آدمؑ کے لیے ساری جنت مباح کی تھی،پوری جنت میں صرف ایک درخت ایسا تھا جس سے ان کو روکا گیا تھا،آدمؑ نے لالچ کی اور ممنوعہ درخت کے پاس چلے گئے،اگر آدمؑ لالچ نہ کرتے تو انہیں جنت سے نہ نکالاجاتا۔
تیسری نصیحت یہ ہے کہ نامحرم کے ساتھ کبھی تنہا نہ بیٹھنا،جہاں بھی ایک مرد اور عورت تنہائی میں ہوں تو اس جگہ تیسرا میں ہوتاہوں۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اے نوحؑ!اس ملعون کی ان تینوں باتوں کو قبول کرو،اس کی یہ باتیں خواہی پر مبنی ہیں۔
(حوالہ)
(انوار نعمانیہ ص۸۱)