دانشکدہسیرت اھلبیتمقالات

امام زین العابدین سید الساجدین سید العارفین سید الزاہدین علیہ السلام کا مقام واخلاق علماء اھل سنت کی نظر میں

( ریاض قادری)

امام زین العابدین اپنے زمانے میں انتھائی اعلیٰ مقام رکھتے تھے ،

امام عالی مقام کی عبادت ،جلالت ۔ حلم ، سخاوت ، بردباری ، شرافت ، مہمان نوزای ، غلاموں کے ساتھ اچھا برتاؤ ، مخلوق خدا کے ساتھ شفقت ، علم ، اخلاق ، زھد ، عدالت ،تواضع ، عفو، صبر، شجاعت ، یہ وہ موضوعات ہیں جن کو ، ہمارے علماء حق نے سمیٹ کر امام کی حالات زندگی پر ان موضوعات پر متعدد کتابیں لکھی ۔ امام کی زندگی ایسی پاکیزہ تھی بڑے بڑے علما نے بھی اس لاریب شخصیت کے فضائل بیان کیئے، ،

امام شمس الدین ذہبی کہتے ہیں :

کان لعلی بن الحسین جلالة عجیبة و حق لہ ، واللہ ذالک فقد کان اھل للامامة العظمی لشرفہ و سوددہ و علمہ و تالہم و کمال عقلہ۔

علی ابن الحسین علیہ السلام عجب جلالت کے مالک ہیں اور بخدا وہ ایسی جلالت کے اہل بھی ہیں ۔ آپ شرف ،بزرگواری ،علم اور کمال عقل کی بنا پر امامت عظمیٰ کی لیاقت رکھتے ہیں ۔

سیر اعلام النبلاء جلد 4 ص 398 ۔

ابن شہاب زہری ۔ یہ امام سجاد علیہ السلام کی عبادت اور اخلاص کا شیدائی تھا کہا جاتا ہے ۔

کان الزھری اذاذکر علی ابن الحسین علیہ السلام یبکی و یقول زین العابدین ۔

جب کبھی ابن شہاب زہری کے سامنے امام زین العابدین علیہ السلام کا تذکرہ ْآتا تو رونے لگتے اور کہتے کہ وہ (ع) تو عابدوں کی زینت ہے ۔
حلیة الاولیاء جلد 3 ص 135 ۔

محدث ابو حازم کہا کرتا تھا ،
ما رایت ھاشمیا ً افضل من علی بن الحسین ولا افقہ منہ۔

میں نے ھاشمیوں میں سے کسی کو علی ابن الحسین علیہ السلام سے افضل اور ان میں فقیہ ترین نہیں پایا ۔
تذکرة الخواص ص 186 ۔

مشہور محدث سعید بن مسیب کہتے ہیں ۔

ما رایت اورع من علی بن الحسین علیہالسلام

میں نےکسی کو علی بن الحسین علیہ السلام سے زیادہ متقی نہیں دیکھا ۔ امام ۔اپنے زمانے میں علی الخیر ، علی الاغر اور علی العابد کے ناموں سے مشہور تھے ۔

حلیة الااولیاء جلد 3 ۔ تہذیب التہذیب جلد 7 ۔

مالک بن انس کی بھی یہی راۓ تھی ۔

اس زمانے میں اہل بیت رسول ؐ میں کوئی بھی امام زین العابدین علیہ السلام کی مانند نہیں تھا

شرح نہج البلاغ ابن ابی الحدید جلد 15 ۔ص 273

ابن ابی الحدید کہتا ہے ۔

کان علی بن الحسین ع غایة فی العباة ۔

علی ابن الحسین علیہ السلام انتہائی عبادت گزار شخص تھے ۔

ابن حبان کہتا ہے ۔

وہ مدینہ میں سکونت پذیر بنی ہاشم کے فقہاء اور عبادت گزاروں میں سب سے افضل تھے ۔ امام علی ابن الحسین علیہ السلام کو اس زمانے میں سید العابدین کہا جاتا تھا ۔

الثقات جلد 5 ص 103 ۔

ابو زہرہ نے بھی لکھا ۔

امام علی ابن الحسین علیہ السلام شرافت و نجابت اور علم میں سب سے افضل تھے ۔

الامام الصادق ص 22 ۔

امام زین العابدین علیہ السلام پیکر اخلاق کریمانہ

امام زین العابدین علیہ السلام چونکہ فرزندرسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم تھے اس لئے آپ میں سیرت محمدیہ کاہونالازمی تھا۔

علامہ محمدابن طلحہ شافعی لکھتے ہیں کہ ایک شخص نے آپ کوبرابھلاکہا، آپ نے فرمایابھائی میں نے توتیراکچھ نہیں بگاڑا،اگرکوئی حاجت رکھتاہے توبتاتاکہ میں پوری کروں ،وہ شرمندہ ہوکرآپ کے اخلاق کاکلمہ پڑھنے لگا

(مطالب السؤل ص 267) ۔

علامہ ابن حجرمکی لکھتے ہیں ،
ایک شخص نے آپ کی برائی آپ کے منہ پرکی آپ نے اس سے بے توجہی برتی، اس نے مخاطب کرکے کہا،میں تم کوکہہ رہاہوں، آپ نے فرمایا، میں حکم خدا”واعرض عن الجاہلین“ ’’جاہلوں کی بات کی پرواہ نہ کرو‘‘ پرعمل کررہاہوں

(صواعق محرقہ ص 120)

علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ ایک شخص نے آپ سے آکرکہاکہ فلاں شخص آپ کی برائی کررہاتھا آپ نے فرمایا کہ مجھے اس کے پاس لے چلو، جب وہاں پہنچے تواس سے فرمایابھائی جوبات تونے میرے لیے کہی ہے، اگرمیں نےایساکیاہوتوخدامجھے بخشے اوراگرنہیں کیاتوخداتجھے بخشے کہ تونے بہتان لگایا۔

ایک روایت میں ہے کہ آپ مسجدسے نکل کرچلے توایک شخص آپ کوسخت الفاظ میں گالیاں دینے لگا آپ نے فرمایاکہ اگرکوئی حاجت رکھتاہے تومیں پوری کروں، ”اچھا لے“ یہ پانچ ہزاردرہم ،وہ شرمندہ ہوگیا۔

ایک روایت میں ہے کہ ایک شخص نے آپ پربہتان باندھا،آپ نے فرمایامیرے اورجہنم کے درمیان ایک گھاٹی ہے،اگرمیں نے اسے طے کرلیا توپرواہ نہیں جوجی چاہے کہواوراگراسے پارنہ کرسکاتومیں اس سے زیادہ برائی کامستحق ہوں جوتم نے کی ہے

(نورالابصار ص 127 ۔ 126) ۔

علامہ دمیری لکھتے ہیں کہ ایک شامی حضرت علی کوگالیاں دے رہاتھا،امام زین العابدین نے فرمایا بھائی تم مسافرمعلوم ہوتے ہو،اچھا میرے ساتھ چلو،میرے یہاں قیام کرو،اورجوحاجت رکھتے ہوبتاؤتاکہ میں پوری کروں وہ شرمندہ ہوکرچلاگیا
(حیواۃ الحیوان جلد 1 ص 121) ۔

Related Articles

Back to top button