دانشکدہمقالات

عزاداری کے متعلق چالیس حدیثیں (پہلا حصہ)

عزاداری کے متعلق چالیس حدیثیں (پہلا حصہ)

.
عزاداری کے متعلق چالیس حدیثیں (پہلا حصہ)

حرارت عشق حسینؑی
قاَلَ رَسُوْ لُ اللہ  ۖ :اِنَّ لِقَتْلِ الْحسینؑ ـحَرَارَة فِیْ قُلُوْبِ الْمُوْمِنِیْنَ لَاتَبْرَدُ اَبَداً(١)
پیغمبر اکرمۖ نے فرمایا :مومنین کے دلوں میں امام حسینؑ کی شہادت کی ایسی حرارت ہے جو کبھی خاموش نہ ہوگی دنیا میں کئی انقلاب آئے اور آج کتابوں میں ان کا صرف نام باقی ہے جبکہ عملی طور پر آثار نہیں ملتے۔ واقعہ کربلا ایک ایسا واقعہ ہے جسے ہزاروں سال گزر گئے ہیں لیکن آج بھی زندہ و جاوید ہے دشمن نے بڑی کوشش کی لوگ کربلا کو بھول جائیں لیکن یہ ایک  زندہ معجزہ ہے کہ عشق حسینؑ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

عاشورا، غم کا دن
قَالَ الرَّضٰاؑ: مَنْ کَانَ یَوْمُ عٰاشُوْرَا یَوْمَ مُصِیْبَتِہِ وَحُزْنِہِ وَبُکٰائِہِ جَعَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ یَوْمَ الْقِیٰامَةِ یَوْمَ فَرَحِہِ وَسُرُوْرِہِ (٢)
امام رضاؑ نے فرمایا: جو شخص عاشورا کے دن مصیبت اور حزن کی حالت میں رہے تو خداوند عالم ایسے شخص کے لئے روز قیامت خوشی وخرم قرار دیگا یعنی اس دن وہ شخص خوشحال ہوگا۔
رسول خداؐ نے فرمایا کہ حسینؑ مجھ سے ہے اور میں حسینؑ سے ہوں ایک اور جگہ فرمایا: اللہ اس شخص سے محبت کرتا ہے جو حسینؑ سے محبت کرے
اب امام حسینؑ سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ حسینؑ کا غم ہمارا غم، حسینؑ کی خوشی ہماری خوشی، ولادت ہوتو خوشی منائیں اور عاشورا آئے تو غم واندوہ کی حالت میں رہیں، لہذا عاشورا کے دن غمگین آنکھ روز قیامت خوشحال ہوگی۔ (٣)

محرم، ماہ سوگواری
قَالَ الرَّضٰا: کَانَ اَبِیْ اِذَا دَخَلَ شَھْرُ الْمُحَرَّمِ لاٰ یُرٰی ضَاحِکًا وَکَانَتِ الْکِابَہ تَغْلِبُ عَلَیْہِ حَتّٰی یَمْضِیَ مِنْہُ عَشْرَة اَیَّامٍ ،فَاِذَا کَانَ الْیَوْمُ الْعٰاشِرُ کَانَ ذٰلِکَ الْیَوْمُ یَوْمَ مُصِیْبَتِہِ وَحُزْنِہِ وَبُکٰائِہِ ….(٤)
امام رضاؑ: نے فرمایا:جب محرم کا مہینہ آتا تو میرے والد محترم امام موسی کاظمؑ کو کوئی ہنستے نہیں دیکھتا بلکہ غم کی حالت میں رہتے اور جب دس محرم کا دن آتا تو سارا دن آہ وبکا اور رونے میں گذرتا تھا۔
امام خمینیؓ فرماتے ہیں: اسلام محروصفر کی وجہ سے زندہ ہے، خود اہل بیتؑ  نے محرم میں عملی طور پر لوگوں کو بتایا کہ یہ غم کا مہینہ ہے۔

قیامت کے دن وہ آنکھیں
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِۖ :یٰا فَاطِمَةُ ! کُلُّ عَیْنٍ بٰاکِیَة یَوْمَ الْقِیٰامَةِ اِلَّا عَیْن بَکَتْ عٰلی مُصٰابِ الْحسینؑ فَاِنَّھٰا ضٰاحِکَة مُسْتَبْشِرَة بِنَعِیْمِ الْجَنَّةِ.(٥)
پیغمبر اکرمۖ فرماتے ہیں: اے فاطمہ! روز قیامت غم حسینؑ میں رونے والی آنکھ کے علاوہ ہر آنکھ روئے گی بلکہ ایسی آنکھ خوشحال ہوگی اور اسے جنت کی نعمتوں کی بشارت دی جائے گی۔ روایت میں ملتا ہے جو شخص خود روئے یا رولائے یا رونے جیسی شکل بنائے خداوند عالم سب کو ثواب عطا کرتا ہے۔ روز قیامت حشرو نشر کا وقت ہوگا۔ دوسری آنکھیں روئیں گی لیکن غم حسینؑ میں رونے والی آنکھ مسرور ہوگی۔

سوگ حضرت امام حسینؑ
عَنْ الصَّادِقِ عَلَیْہِ السَّلاٰم ُ: نِیْحَ عَلَی الْحسینؑ بْنِ عَلِیِّ سَنَة فِیْ کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَةٍ وَثَلاٰثَ سِنِیْنَ مِنَ الْیَوْمِ الَّذِیْ اُصِیْبُ فِیْہِ .(٦)
حضرت صادقؑ فرماتے ہیں: پورا ایک سال دن رات امام حسینؑ  کے لئے نوحہ خوانی ہوئی اور روز شہادت سے لےکر تین سال تک سوگواری برپا رہی۔
اس حدیث میں امامؑ بیان فرما رہے ہیں نوحہ خوانی اور ماتم داری آج شروع نہیں ہوئی بلکہ شہادت کے فوراً بعد عزاداری کے مراسم برپا ہوئے تاکہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ عزاداری ونوحہ خوانی بعد کی ایجاد ہے بلکہ اس کی بنیاد خود اہل بیتؑ نے رکھی ہے۔

عزاداری کے لئے خرچ کرنا
قَالَ الصَّادِقُ: قَالَ لِیْ اَبِیْ : یٰا جَعْفَرُ ! اَوْقِفْ لِیْ مِنْ مٰالِیْ کَذَا وَکَذَا النَّوٰادِبَ تَنْدُبُنِیْ عَشْرَ سِنِیْنَ بِمِنٰی اَیَّامَ مِنٰی.(٧)
امام صادقؑ فرماتے ہیں: میرے والد امام باقرؑ نے فرمایا: اے جعفر! اپنے مال سے اتنی مقدار مال نوحہ خوانوں کے لئے وقف کرو تاکہ لوگ حج کے دوران منی میں دس سال تک سوگ منائیں ۔ اس حدیث سے یہ ملتا ہے کہ اگر عزاداری پر خرچ کرنا پڑے تو درایغ نہ کرو، لہذا پہلے خود امامؑ  نے کچھ مال عزاداری اور نوحہ خوانوں پر وقف کرکے بتایا کہ تم بھی ذکر حسینؑ  پر مال خرچ کرنے سے کنجوسی نہ کرو بلکہ عزاداری عبادت ہے اور عبادت پرخرچ کرنے سے ثواب ملتا ہے، قیامت کے دن یہی مال کام آئے گا۔

روایتی نوحہ خوانی
عَنْ اَبِیْ ھٰارُوْنَ الْمَکْفُوْفِ قَالَ :دَخَلْتُ عَلٰی اَبِیْ عَبْدِاللّٰہِ عَلَیْہِ السَّلاٰمُ فَقَالَ لِیْ: اَنْشِدْنِیْ فَانْشَدْتُہُ فَقَالَ: لَا۔ کَمَا تُنْشِدُوْنَ وَکَمٰا تَرْثِیْہِ عِنْدَ قَبْرِہِ …(٨)
ابو ہارون مکفوف نے کہا: میں امام صادقؑ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ  نے مجھ سے اشعار پڑھنے کی فرمائیش کی میں نے شعر پڑھے لیکن آپ  نے فرمایا، اس طرح نہیں ! بلکہ جس طرح تم اپنے لئے اشعار پڑھتے ہو اور جس طرح تم امام حسینؑ کی قبر پر مرثیہ خوانی کرتے ہو ۔
اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عزاداری میں شعر پڑھنے میں بھی کوئی حرج نہیں بلکہ اس سے احساسات میں شدت بڑھتی ہے اس کے علاوہ خود امام صادق۔ نے عزاداری کا انتظام کیا اور غم حسینؑ میں شعر پڑھنے کا حکم دیا۔

امام حسینؑ کے لئے اشعار پڑھنے کا ثواب
قَالَ الصَّادِقُ: مٰا مِنْ اَحَدٍ قَالَ فِیْ الْحسینؑ  شِعْراً فَبَکَی وَاَبْکٰی بِہِ اِلَّا اَوْجَبَ اللّٰہُ لَہُ الْجَنَّة وَغَفَرَ لَہُ (٩)
امام صادقؑ فرماتے ہیں: جو شخص غم حسینؑ میں اشعار پڑھے اور اس سے روئے اور دوسروں کو بھی رولائے تو خدا وند عالم ایسے شخص پر جنت واجب کرتا ہے اور اسے بخش دیتا ہے۔
امام حسینؑ کے غم میں اشعار پڑھنا یا دوسروں کو ان کے غم میں رلانا جنت کا باعث ہے اور انسان کے تمام گناہ بخش دیئے جاتے ہیں یاد رہے۔

مدح اہل بیت
قَالَ الصَّادِقُ: مَنْ قَالَ فِیْنَا بَیْتَ شِعْرٍ بَنَی اللّٰہُ لَہُ بَیْتاً فِیْ الْجَنَّةِ .(١٠)
امام صادقؑ: فرماتے ہیں: جو شخص ہم اہل بیتؑ کے لئے ایک شعر پڑھے، خداوند عالم اسے جنت میں ایک گھر عطا کرے گا۔
اس حدیث میں امام کا یہ بتانا کہ غم حسینؑ میں اگر خلوص سے ایک شعر بھی پڑھا جائے تو جنت ملتی ہے۔ بعض لوگ کمیت کو دیکھتے اور کیفیت کو نہیں جانتے، خدا وند عالم عمل احسن یعنی بہترین عمل چاہتا ہے اسے ایسا عمل کثیر بھی پسند نہیں جس میں خلوص نہ ہو۔ لہذا ایک شعر پڑھ کر یہ نہ سمجھ لینا کہ اس کی کوئی اہمیت نہیں بلکہ یہ ایک شعر جنت میں لے جائے گا۔

اہل بیتؑ کے مدح خوان
قَالَ الصَّادِقُ عَلَیْہِ السَّلاٰمُ :اَلْحَمْدُ لَلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ فِیْ النَّاسِ مَنْ یُفِدُ اِلَیْنَا وَیَمْدَحُنَا وَیَرْثِیْ لَنَا .(١١)
امام صادقؑ فرماتے ہیں: خدا کا شکر ہے کہ اس نے لوگوں میں سے کچھ ایسے مدح خوان قرار دئے جو ہم اہل بیت  کے پاس آتے ہیں اور مرثیہ خوانی کرتے ہیں۔
سب سے پہلے ہم اس بات پر خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں اہل بیتؑ کے ماننے والوں میں قرار دیا اور خدا کی طرف سے ہمارے لئے یہ ایک بڑی نعمت ہے، لہذا اس نعمت کی قدر کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

ایام محرم میں اشعار پڑھنا
قَالَ الصَّادِقُ عَلَیْہِ السَّلاٰمُ :یٰا دِعْبَلُ ! اُحِبُّ اَنْ تَنْشِدَنِی شِعْراً فَاِنَّ ھٰذِہِ الْاَیَّامَ اَیَّامُ حُزْنِ کَانَتْ عَلَیْنَا اَھْلَ الْبَیْتِ عَلَیْھِمُ السَّلاٰمُ .(١٢)
امام صادقؑ نے دعبل شاعر سے فرمایا: اے دعبل! مجھے غم حسینؑ کے اشعار پسند ہیں کیونکہ یہ دن ہم خاندان اہل بیتؑ کےلئے غم و اندوہ کے دن ہے، اہل بیتؑ کی مدح میں اشعار پڑھنے کی بڑی تاکید کی گئی ہے اور پڑھنے والے کی بڑی اہمیت ہے لیکن یاد رکھو! عزاداری ہو یا ماتم داری شعر ہو یا نثر، غنا کی طرز پر نہ پڑھنا کیونکہ غنا حرام ہے، بعض اوقات گانوں کی طرز پر پر نوحہ خوانی ہوتی ہے جو اسلام میں جائز نہیں ہے۔ حتیٰ قرآن کو غنا کی طرز پر پڑھنا حرام ہے، البتہ خوش لحن افراد موجود ہیں جو پڑھتے ہیں لیکن غنا نہیں لہذا یہ افراد مستثنیٰ ہیں۔

مرثیہ خوانی اہل بیت  کی نصرت ہے 
عَنِ الرَّضَا   ـ:یٰا دِعْبَلُ ! اِرْثِ الْحسینؑ عَلَیْہِ السَّلاٰمُ فَانْتَ نَاصِرُنَا وَمَادِحُنٰا مٰا دُمْتَ حَیّاً فَلاٰ تُقْصِرْ عَنْ نَصْرِنَا مٰا اسْتطَعْتَ .(١٣)
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: اے دعبل! حسین بن علیؑ کے لئے مرثیہ پڑھو ،تم جب تک زندہ ہو ہمارے مددگار اور مدح خوان رہو اور جتنا ممکن ہوسکے ہمارے ذکر سے کوتاہی نہ کرو۔
اس حدیث میں امام رضاؑ فرما رہے ہیں امام حسینؑ  کی عزاداری کے لئے مرثیہ خوانی کرنا درحقیقت اہل بیت  کی نصرت ہے۔ مدح خوان اہل بیت کا مددگار اور ناصر ہوتا ہے۔

خوشی اور غم
قَالَ عَلِیّ عَلَیْہِ السَّلاٰمُ اِنَّ اللّٰہَ … اِخْتَارَ لَنَا شِیْعَة یَنْصُرُوْنَنَا وَیَفْرَحُوْنَ بِفَرْحِنَا وَیَحْزَنُوْنَ لِحُزْنِنَا (١٤)
علی علیہ السلام فرماتے ہیں: خدا وند عالم نے ہمارے لئے شیعہ لوگوں کو ہماری مدد کے لئے انتخاب کیا جو کہ ہماری خوشی میں خوشحال اور غم میں غمگین ہوتے ہیں۔
ہم پہلے بیان کرچکے ہیں کہ ہمیں سب سے بڑا افتخار یہ ہے کہ آل محمدۖ کے ماننے والوں میں سے ہیں امام اس حدیث میں ہماری طرف سے ان کے ذکر کرنے کو ان کی مدد فرمایا . ہم اہل بیت  کی کیا مدد کرسکتے ہیں ؟
شیعہ کی خوبی یہ ہے کہ وہ اہل بیت کے غم کو غم اور خوشی کو خوشی سمجھتے ہیں، جیساکہ انہوں نے فرمایا کہ غم کا دن ہے تو یہ دن ہمارے لئے غمگین ہوگا اور جس دن خوشی ہو اسی دن ہم بھی خوش ہوتے ہیں۔

عبرت آموزشہادت
قاَلَ الْحسین عَلَیْہِ السَّلاٰمُ اَنَا قَتِیْلُ الْعِبْرَةِ لَاَیَذْکُرُنِیْ مُوْمِن اِلَّا بَکٰی.(١٥)
حضرت امام حسینؑ فرماتے ہیں: میں عبرت آموز مقتول ہوں اور ہر مومن مجھ پر میری مصیبت کے لئے روئے گا۔
آپ کی شہادت ایک عبرت ناک شہادت ہوئی۔ کربلا کے صحرا میں اہل بیتؑ اور اہل وعیال سمیت بھوکے پیاسے شہید ہوئے۔ علی اصغر کی شہادت کتنی عبرت ناک ہے۔ عصر عاشورا کو حسینؑ کی شہادت کے بعد خیام کو آگ لگائی گئی۔ چادریں لوٹی گئیں۔

آنسو کا ایک قطرہ
قاَلَ الْحسینؑ عَلَیْہِ السَّلاٰمُ: مَنْ دَمِعَتْ وَعَیْنَاہُ فِیْنَا قَطَرَة بَوَّاہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ الْجَنَّةَ .(١٦)
حسین بن علی علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص ہماری مصیبت پر آنسو کا ایک قطرہ بہائے خدا وند عالم اسے جنت نصیب فرمائےگا۔
اس حدیث میں امام حسینؑ کے غم میں آنسو کا ایک قطرہ بہانے والے کا ثواب جنت ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ تم کو غم حسینؑ میں آنسو بہانےکا بہت ثواب ملتا ہے لیکن یاد رکھو! خدا خالص غم کو پسند کرتا ہے ریا کاری دکھاوا ثواب کو ختم کردیتے ہیں، آج بھی ہمارے معاشرے میں اگر کوئی دس محرم کے دوران مرجائے تو دفن کردیتے ہیں اور فاتحہ کے مراسم دس محرم کے بعد برپاہوتے ہیں، یعنی لوگ اپنے غم پر حسینؑ کے غم کو مقدم جانتے ہیں۔

عزاداری کا ثواب
قَالَ عَلِیُّ بْن الْحسینؑ السَّجَّادِ عَلَیْہِ السَّلاٰمُ :اَیُّمٰا مُوْمِن دَمِعَتْ عَیْنٰاہُ لِقَتْلِ الْحسینؑ وَمَنْ مَعَہُ حَتّیٰ یَسِیْلَ عَلٰی خَدَّیْہِ بَوَّاہُ اللّٰہُ فِیْ الْجَنَّةِ غُرَفاً.(١٧)
امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں: ہر وہ مومن جو امام حسینؑ  اور آپ کے شہداء کے غم میں روئے تو خداوند عالم اس کے بدلے اسے جنت میں ایک مقام عطا کرے گا۔
اس دوسری حدیث میں بھی آنسو بہانے کے ثواب کے بارے میں بیان ہوا ہے کہ جس شخص کا صرف ایک آنسو جاری ہوکر رخسار تک آجائے تو اسے جنت نصیب ہوگی۔

اولاد فاطمہؑ کی یاد
قَالَ السَّجَّادُ عَلَیْہِ السَّلاٰمُ :اِنِّی لَمْ اَذْکُرْ مَصْرَعَ بَنِیْ فَاطِمَةَ اِلَّا خَنَقَتَنِیْ لِذٰلِکَ عَبْرَة .(١٨)
امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں :مجھے جب بھی اولاد فاطمہؑ کی شھادت یاد آتی ہے تو میری آنکھوں سے آنسوجاری ہوجاتے ہیں۔
اس میں تمام اہل بیتؑ کے غم میں آنسو بہانے کے لئے فرمایا گیا ہے، امام فرماتے ہیں اولاد فاطمہ میں سے مجھے جب کسی کی شہادت یاد آتی ہے تو میری آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے ہیں، ہمارے لئے صرف کربلا کا غم نہیں بلکہ مولا علیؑ  کو مسجد میں شہید کیا گیا اور امام حسن کو زہر دیا گیا، ہمارے ہر امام یا زہر سے یا تلوار سے شہیدہوئے۔

گھروں میں عزاداری برپا کرنا
قَالَ الْبَاقِرُ عَلَیْہِ السَّلاٰمُ :ثُمَّ لِیَنْدُبِ الْحسینؑ وَیَبْکِیْہِ وَیَاْمُرُ مَنْ فِیْ دَارِہِ بِالْبُکَائِ عَلَیْہِ وَیُقِیْمُ فِیْ دَارِہِ مُصِیْبَتَہُ بِاظْھَارِ الْجَزَعِ عَلَیْہِ وَیَتَلاقُوْنَ بِالْبُکَائِ بَعْضُھُمْ بَعْضاً فِیْ الْبُیُوْتِ وَلِیُعَزِّ بَعْضُھُمْ بَعْضاً بِمُصَابِ الْحسینؑ عَلْیَہِ السَّلاٰمُ .(١٩)
امام باقر علیہ السلام نے ان افراد کے لئے جو عاشورا کو امام حسینؑ  کی زیارت نہیں کرسکتے،فرمایا: ہر شخص اپنے گھر امام حسینؑ پر نوحہ خوانی وعزاداری کرے اور اپنے اہل خانہ کو بھی ایسا ہی دستور دے اور گھر میں عزاداری کے مراسم برپا کرے اور ایک دوسرے کو تعزیت پیش کرے۔

 شہداء کربلا کے لئے حضرت علیؑ کے آنسو
قَالَ الْبَاقِرُ عَلَیْہِ السَّلاٰمُ :مَرَّ عَلِیّ بِکَرْبَلاَ فِیْ اِثْنَیْنِ مِنْ اَصْحَابِہِ قَالَ :فَلَمَّا مَرَّ بِھَا تَرَقْرَقَتْ عَیْنَاہُ لِلْبُکَائِ ثُمَّ قَالَ : ھَذَا مَنَاخُ رِکَابِھِمْ وَھَذَا مُلْقَی رِحَاِلھِمْ وَھَیْھُنَا تُھْراقُ دِمَاوُھُم ،طُوْبٰی لَکِ مِنْ تُرْبَةٍ عَلَیْکِ تُھْراقُ دِمَائُ الْاَحِبَّةِ .(٢٠)
امام باقرعلیہ السلام فرماتے ہیں: حضرت علیؑ اپنے دو اصحاب کے ہمراہ کربلا سے گزرے اور جب کربلا کی سر زمین پر پہنچے تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور فرمانے لگے: اس سر زمین پر شہداء کی سواریاں رکیں گی اور اسی جگہ ان کا خون بہایا جائے گا، اے زمین! تو کتنی خوش نصیب ہے کہ تیرے اوپر شہداء کا خون بہایا جائے گا۔

آنسو بہانے کا فائدہ
قَالَ الْبَاقِرُ عَلَیْہِ السَّلاٰمُ :مَا مِنْ رَجُلٍ ذَکَرَنَا اَوْ دُکِرْنَا عِنْدَہُ یَخْرُجُ مِنْ عَیْنَیْہِ مَائ وَلَوْ مِثْلَ جَنَاحِ الْبَعُوْضَةِ اِلَّا بَنَی اللّٰہُ لَہُ بَیْتاً فِیْ الْجَنَّةِ وَجَعَلَ ذَلِکَ الدَّمْعَ حِجَاباً بَیْنَہُ وَبَیْنَ النَّارِ .(٢١)
امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: جس شخص کے سامنے ہمارا ذکر کیا جائے اور اگر وہ مچھر کے پر کے برابر بھی آنسو بہائے تو خدا وند عالم اس کے بدلے جنت میں گھر عطا کرے گا اور یہ آنسو انسان اور دوزخ کی آگ کے درمیان حائل ہونگے۔
جو شخص غم حسینؑ  میں روئے یا رلائے یا رونے کی شکل بنائے اس پر جنت واجب ہے، اس حدیث میں امامؑ فرمارہے ہیں کہ اگر غم حسینؑ  میں مچھر کے پر کے برابر بھی آنسو بہایا جائے تو اس کو کم نہ سمجھو بلکہ اس کی بھی بڑی قدر وقیمت ہے اور ایسے شخص کو بھی جنت نصیب ہوگی اس کے علاوہ غم حسینؑ  میں بہنے والے آنسو دوزخ کی آگ سے ڈھال کا ہونگے۔

Related Articles

Back to top button