دانشکدہسیرت اھلبیتمقالات

زیارت امام رضا علیہ السلام اہل سنت کی نظر میں

(تحریر :فرحت حسین)

ائمہ معصومین علیھم السلام کی حیات طیبہ کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ تمام ائمہ کی حیات طیبہ میں ایک چیز مشترک ہے وہ تمام کی تمام زندگی چاہے وہ ثقافتی ہو ،علمی یا تربیتی،معاشرتی واجتماعی ہو اللہ کی خوشنودی میں گزارتے ہیں۔

یہ ہی چیز ہمیں امام رضا علیہ السلام میں نظر آتی ہےجس کو میں نے مطالعہ کے دوران تاریخ طبری میں ’’ رضا آل محمد ﷺ ‘‘کے لقب سے دیکھا ہے ۔ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ امام رضا کی زندگی تین عباسی خلفاء کے ہم عصر تھی یہ خلفاء امام ؑ کو اور حضرت علی ؑ کے خاندان کو اپنا دشمن اور خلافت کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے تھے ۔ لہٰذا عباسی خلفاء اپنے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے مختلف ہتھکنڈے اور حیلے استعمال کرتے رہے تا کہ امام ؑ کو خاموش کیا جاسکے۔ اس کے باوجود سب ناکام ہو ئے اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ امام رضاؑ کی زندگی فقط اللہ کی رضا و خوشنودی کے لیے گزرتی تھی۔امام رضا ؑ کی زندگی کو خلاصے کے طور پر ایک صحابی نے یوں تحریر کیاہے :

ابراھیم بن عباس سے روایت ہےکہ میں نے کبھی بھی نہیں دیکھا کہ امام رضا نے کسی سے جفا کی ہو اور نہ کبھی دیکھ کہ آپ نے کسی کے کلام کو قطع کیا ہو یعنی اس کی بات کے دوران بات شروع کردی ہو ۔ اور جس کی ضرورت کا پورا کرنا آپ کی قدرت میں ہوتا اس کو رد نہ کرتے ، اور کسی وقت آپ نے کسی ایسے شخص کے سامنے جو آپ کے پاس بیٹھا ہو پاؤں دراز نہیں کئے اور مجلس میں اپنے ہم نشین کی جگہ تکیہ لگا کر سہارا نہیں لیا اور کسی وقت میں نے نہیں دیکھا کہ آپ نے ہنستے ہو ئے قہقہہ لگایا بلکہ جب بھی ہنستے تو تبسم ہی فرماتے اور جب آپ خلوت میں جاتے تو بھی اللہ کی تسبیح و تہلیل فرماتے اور آپ کے لیے دسترخوان بچھتا تو اپنے تمام غلاموں کو دسترخوان پر بلاتے یہاں تک کہ دربان اور اپنے اصطبل کے نوکروں کے سردار کو بھی اور ان کے ساتھ مل کر کھانا کھاتے اور آپ کی عادت یہ تھی کہ رات کو تھوڑا سوتے تھے اکثر اول شب سے لیے کر صبح تک بیدار رہتے تھے اور روزہ زیادہ تر رکھتے تھے۔ آپ احسان کرتے اور صدقہ چھپا کر دیتے تھے بلکہ زیادہ صدقات آپ کے تاریک رات میں ہوتے تھے ۔

امام رضا علیہ السلام جیسی ہستیوں کی فیوض و برکات کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے روضہ مبارک خلاق عالم کے لیے رشد و ھدایت کا باعث بنا ہو ا ہے ۔ ان پر بلامسلک و مذھب لوگ آتے ہیں ۲۰۰۸ میں مجھے زیارت کا شرف حاصل ہو ا۔ وہاں امامیہ اثنا عشری تو تھے ہی کیوں کہ ان کے توآٹھویں امام ہیں۔ اس کے ساتھ غیر امامیہ کو جس میں اھل سنت حضرات شامل ہیں زیارت کرتے ہوئے دیکھا میں نے اس پر تحقیق کی تو علما ء اھل سنت نے اس کی بڑی وضاحت کے ساتھ لکھا ہے ۔

حاکم نیشاپوری شافعی اپنی سند کے ساتھ حدیث بیان کرتے ہیں کہ حضرت پیغمبر اکرم ﷺ نے فرما یا
عنقریب میرے بدن کا ٹکڑا سر زمین خراسان میں دفن ہو گا جو کوئی مشکلوں میں گرفتار شخص اس کی زیارت کرے گا خدا وند عالم اس کی مشکلوں کو بر طرف فرمائے گا اور جو کوئی گنہگار اس کی زیارت کرے گا خدا و ند عالم اس کے گناہوں کو بخشش دے گا ۔

حاکم نیشاپوری شافعی نے اسناد کے ساتھ امام جعفر صادق ؑ سے انہوں اپنے آبا ؤاجداد سے انہوں نے امیر المومنین سے آپ نے پیغمبر سے روایت کی ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا ۔

عنقریب میرے بدن کا ایک ٹکڑا سر زمین خراسان میں دفن ہو گا جومومن بھی اس کی زیارت کو جائے گا خدا وند عالم اس پر جنت کو واجب کر دے گا اور اسکے بدن پر آتش دوزخ کو حرام کر دے ۔

چوتھی صدی ہجری کے ابوبکر بن خزیمہ شافعی(۳۱۱ھ) اور ابوعلی ثقفی (۳۲۸ھ)کے بارے میں حاکم کا بیان ہے کہ میں نے محمد بن مومل سے سنا وہ کہتا ہے کہ ہم ایک روز اہل حدیث کے امام و رہبر ابوبکر بن خزیمہ و ابو علی ثقفی اور دیگر اپنے اساتید و بزگواروں کے ہمراہ حضرت امام رضا ؑ کے مرقد مبارک پر زیارت کے لیے گئے وہ لوگ شہر طوس میں آپ کی زیارت کے لیے بہت زیادہ جاتے تھے محمد بن مومل کا کہنا ہے کہ ابن خزیمہ کا حضر ت امام رضا کی قبر مبارک پر گریہ و وزاری اور توسل و احترام و تواضع اس قدر زیادہ تھا کہ ہم سب لوگ تعجب و حیرت میں پڑے ہو ئے تھے ۔

منابع

سیرت معصومین علیھم السلام ، احسن المقال مولف ثقۃ المحدثین آقائی شیخ عباس قمی ،ترجمہ مولانا صفدر حسین نجفی،ناشر مصباح القران ٹرسٹ لاہور پاکستان ،جلد2 ،ص103
تاريخ الأمم والملوك المعروف تاریخ طبری ،مورخ محمد بن جرير الطبري،جلد ۶ ص۱۷۸
حضرت امام رضا ؑ کی زیارت اہل سنت کی نظر میں ،مولف محمد محسن طبسی ،مترجم سید سبط حیدر زیدی ،ناشر بنیاد پژوہشھای اسلامی ،آستانہ قدس رضوی ،مشھد مقدس ایران،ص ۳۰ ،۶۰،۱۵

Related Articles

Back to top button