مقالاتکربلا شناسی

امام علی نقی علیہ السلام کے اقوال زریں

15 ذی الحج، امام علی نقی علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر تمام مسلمانوں کو مبارکباد عرض کرتے ہوئے اس عظیم اسلامی اور الہٰی شخصیت کے کچھ اقوال زریں قارئین کی خدمت میں پیش کئے جاتے ہیں۔ انشاءاللہ خدا ہمیں انکے حقیقی پیروکاروں میں شامل کرے۔
1. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): مَنِ اتَّقىَ اللہَ يُتَّقى، وَمَنْ أطاعَ اللّہَ يُطاعُ، وَ مَنْ أطاعَ الْخالِقَ لَمْ يُبالِ سَخَطَ الْمَخْلُوقينَ، وَمَنْ أسْخَطَ الْخالِقَ فَقَمِنٌ أنْ يَحِلَّ بِہِ سَخَطُ الْمَخْلُوقينَ (بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج۶۸، ص۱۸۲۔ اعیان الشیعہ سید محسن امین عاملی، ج۲، ص۳۹)۔
امام علی النقی (علیہ السلام): "جو اللہ سے ڈرے گا لوگ اس سے ڈریں گے اور جو اللہ کی اطاعت کرے گا اس کی اطاعت کی جائے گی، اور جو شخص خالق کی اطاعت کرے گا اسے مخلوقین کی ناراضگی کی کوئی پرواہ نہیں ہو گی اور جو خالق کو ناراض کرے گا وہ مخلوقین کی ناراضگی سے بھی روبرو ہونے کے لائق ہے”۔
2. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): السَّہَرُ أُلَذُّ الْمَنامِ، وَ الْجُوعُ يَزيدُ فى طيبِ الطَّعامِ (بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج۶۹، ص ۱۷۲)۔
امام علی النقی (علیہ السلام): "شب بیداری، نیند کو بے حد لذیذ بنا دیتی ہے اور بھوک غذا کے ذائقہ کو دو چندان کر دیتی ہے”۔
3. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): لا تَطْلُبِ الصَّفا مِمَّنْ کَدِرْتَ عَلَيْہِ، وَلاَ النُّصْحَ مِمَّنْ صَرَفْتَ سُوءَ ظَنِّکَ إلَيْہِ، فَإنَّما قَلْبُ غَيْرِکَ کَقَلْبِکَ لَہُ (بحار الانوار: ج۷۵، ص ۳۶۹ ح۴۔ اعلام الدین؛ ابو الحسن دیلمی،ص ۳۱۲س ۱۴)۔
امام علی النقی (علیہ السلام): "جس سے کینہ رکھتے ہو اس سے محبت کی تلاش میں نہ رہو اور جس سے بد گمان ہو اس سے خیر خواہی کی امید نہ رکھو، کیونکہ دوسرے کا دل بھی تمہارے دل کے مانند ہے”۔
4. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): الْحَسَدُ ماحِقُ الْحَسَناتِ، وَالزَّہْوُ جالِبُ الْمَقْتِ، وَالْعُجْبُ صارِفٌ عَنْ طَلَبِ الْعِلْمِ داع إلَى الْغَمْطِ وَالْجَہْلِ، وَالبُخْلُ أذَمُّ الاْخْلاقِ، وَالطَّمَعُ سَجيَّةٌ سَيِّئَةٌ (بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج۶۹، ص۱۹۹ح۲۷)۔
امام علی النقی (علیہ السلام): "حسد نیکیوں کو تباہ کرنے والا ہے، غرور، دشمنی لانے والا ہے، خودبینی، تحصیل علم سے مانع اور پستی و نادانی کی طرف کھینچنے والی ہے اور کنجوسی بڑا مذموم اخلاق ہے، اور لالچ بڑی بری صفت ہے”۔
5. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): الْہَزْلُ فکاہَةُ السُّفَہاءِ، وَ صَناعَةُ الْجُہّالِ (الدرۃ الباھرہ؛ ص۴۲، س۵۔ بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج ۷۵، ص۳۶۹، ح۲۰)۔
امام علی النقی (علیہ السلام): "دوسروں کا مذاق اڑانا بے وقوفوں کا شیوہ اور جاہلوں کا پیشہ ہے”۔
6. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): النّاسُ فِي الدُّنْيا بِالاْمْوالِ وَ فِى الاْخِرَةِ بِالاْعْمالِ (اعیان الشیعۃ؛ سید محسن امین عاملی، ج۲، ص۳۹۔ بحار الانوار: ج۱۷)۔
امام علی النقی (علیہ السلام): "لوگوں کی حیثیت دنیا میں مال سے اور آخرت میں اعمال سے ہے”۔
7. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): أہْلُ قُمْ وَ أہْلُ آبَةِ مَغْفُورٌ لَہُمْ، لِزيارَتِہِمْ لِجَدّى عَلىّ ابْنِ مُوسَى الرِّضا (عليہ السلام) بِطُوس، ألا وَ مَنْ زارَہُ فَأصابَہُ فى طَريقِہِ قَطْرَةٌ مِنَ السَّماءِ حَرَّمَ جَسَدَہُ عَلَى النّار (عیون اخبار الرضا(ع)؛ شیخ صدوق رہ، ج۲، ص۲۶۰، ح۲۲)۔
امام علی النقی (علیہ السلام): "قم اور آبہ کے لوگوں کی مغفرت ہو چکی ہے کیونکہ وہ لوگ طوس میں میرے جد بزرگوار حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت کو جاتے ہیں۔ آگاہ رہو کہ جو بھی ان کی زیارت کرے اور راستے میں آسمان سے ایک قطرہ اس پر پڑجائے (کسی مشکل سے دوچار ہو جائے) تو اس کا جسم آتش جہنم پر حرام ہو جاتا ہے”۔
8. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): الْغَضَبُ عَلى مَنْ لا تَمْلِکُ عَجْزٌ، وَ عَلى مَنْ تَمْلِکُ لُؤْمٌ (مستدرک الوسائل؛ میرزا حسین نوری، ج۱۲، ص۱۱، ۱۳۳۷۶)۔
امام علی النقی (علیہ السلام): "جس پر تمہارا بس نہیں چلتا اس پر غصہ کرنا عاجزی ہے اور جس پر بس چلتا ہے اس پر غصہ کرنا پستی ہے”۔
9. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): يَاْتى عَلماءُ شيعَتِنا الْقَوّامُونَ بِضُعَفاءِ مُحِبّينا وَ أہْلِ وِلايَتِنا يَوْمَ الْقِيامَةِ، وَالاْنْوارُ تَسْطَعُ مِنْ تيجانِہِمْ (بحار الانوار؛ ج۲، ص۶، ضمن ح۱۳)۔
امام علی النقی (علیہ السلام): "ہمارے شیعہ علماء جو ہمارے ناتوان محبین اور ہماری ولایت کا اقرار کرنے والوں کی سرپرستی کرتے ہیں بروز قیامت اس انداز میں وارد ہوں گے کہ ان کے سر کے تاج سے نور کی شعاعیں نکل رہی ہوں گی”۔
10. قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): إنَّ لِشيعَتِنا بِوِلايَتِنا لَعِصْمَةٌ، لَوْ سَلَکُوا بِہا فى لُجَّةِ الْبِحارِ الْغامِرَةِ (بحار الانوار؛ ج۵۰، ص۲۱۵، ح۱، س۱۸)۔
امام علی النقی (علیہ السلام): "ہمارے شیعوں کیلئے ہماری ولایت پناہ گاہ ہے جسکے ذریعے وہ گہرے سمندروں کی موجوں پر بھی چل سکتے ہیں”۔

Related Articles

Back to top button