عقل کا مقام
سوال ۲۵:اسلامی حکومت میں عقل کا کیا مقام ہے ؟
اسلامی تفکر میں عقل کا بلند اور اعلیٰ مقام ہے اور اسلامی احکام و قوانین کے استنباط کے لیے ایک اہم ترین مآخذ اور منبع شمار ہوتی ہے ۔
دوسرے الفاظ میں یوں کہا جائے کہ عقل ، شریعت کی ضد نہیں ہے ، بلکہ اس کے عناصراورارکان میں سے ایک ہے ، ظاہر ہے کہ اسلامی حکومت پلاننگ ، قانون سازی،اجرا اورنفاذ کے امور میں ہمیشہ عقل و فکر سے استفادہ کرتے ہیں ۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ شریعت کارکن وہ عقل ہے جو قطعی ہو نہ کہ عقلِ ظنی ۔
قوانین ِاسلامی کے اجراء اورنفاذکے طریقوں میں اورنظام کے عملی مسائل کے دل میں کبھی (Instrumental Reason) ظنی اورتجرباتی عقل(سائنسی علوم)کوبھی بروئے کارلایاجاتا ہے،لیکن اس طرح کی عقلی راہنمائی اور گائیڈ نس ان موارد میں قابل ِاستفادہ ہے جہاں یہ دینی تعلیمات اوراعلیٰ انسانی اقدارکے مخالف نہ ہو،اس کی وضاحت گزشتہ بحثوں میں ہوچکی ہے۔ (۱)
(حوالہ)
(۱)مزید معلومات کے لیے ان کتب کا مطالعہ کریں ، ۱ ۔ شاکرین ، حمید رضا ، سکولاریسم ، (بحث مدیریت علمی و فقہی ) ، ۲ ۔ صرامی ، سیف اللہ ، مقالہ ’’عقل قطعی منبع استنباط قوانین جامعہ و حکومت اسلامی ‘‘ ، مجلہ حکومت اسلامی ، ش ، ۲۰ ، سال ششم ، ش دوم ، تابستان ۸۰