حکایات و روایاتکتب اسلامی

زہد کی بھی حدود ہیں

حضرت عثمان بن مظعونؓ رسول اکرمﷺ کے مخلص صحابی تھے،جب انہوں نے دنیا  کی ناپائیداری کے متعلق رسالت مآبﷺ کے مواعظ سنے تو اتنے متاثر ہوئے کہ گھر بار کو  خیر باد کہا اور کھدر کا لباس پہن کر ایک غار میں عبادت کرنے لگے۔
ایک دن ان کی بیوی رسول اکرمﷺ کے گھر آئی،رسول اکرمﷺ نے ان محترمہ کو دیکھ کر پہچان لیا اور فرمایا:کیا یہ ہمارے بھائی عثمان کی زوجہ نہیں ہیں؟
رسول خداﷺ کی ایک زوجہ نے عرض کی:جی ہاں!یہ عثمانؓ کی بیوی ہے لیکن اس کا شوہر اسے چھوڑ کر پہاڑوں میں چلا گیا ہے اور وہ وہیں اللہ کی عبادت کررہا ہے،اسی وجہ سے اس نے کافی عرصے سے اچھا لباس نہیں پہنا اور عطر استعمال نہیں کیا۔
رسول کریمﷺ یہ ماجرا سن کر سخت ناراض ہوئے اور گھر سے مسجد یوں چلے کہ آپؐ کی ردا زمین پر گھسٹ رہی تھی،آپؐ منبر پر تشریف لے گئے اور حکم دیا کہ عثمان بن مظعونؓ کو حاضر کیا جائے۔
کچھ دیر کے بعد عثمان بن مظعونؓ حاضر ہوئے تو آپؐ نے خطبہ ارشاد فرمایا اور پوچھا:کیا تمہیں میرے لائے ہوئے دین سے بہتر کوئی دین اور میری سنت سے بہتر کسی سنت کی ضرورت ہے؟
خدا کی قسم !اگر آج میرا بھائی موسیٰؑ بن عمران زندہ ہوتا تو وہ بھی میری پیروی کرتا۔
دیکھو اور سوچو کہ میں کیا کرتا ہوں،میں کبھی روزہ رکھتا ہوں اور کبھی نہیں رکھتا ، نماز پڑھتا ہوں اور میری بیویاں بھی ہیں،میں کھانا بھی کھاتا ہوں اور پانی پیتا ہوں۔
پھر آپ ؐنے عثمان بن مظعونؓ کی طرف رخ کرکے فرمایا:اللہ تعالیٰ تمہارے کھدر کے کپڑے سے بے نیا ز ہے،اٹھو اور جا کر یہ کپڑے اتارو اور اپنے گھر چلے جائو اور ان  کے ساتھ رہو،ان کے لیے کھانے پینے کا انتظام کرو۔ عثمان بن مظعونؓ فوراً اٹھے اور آپ کے فرمان پر عمل کیا۔

(حوالہ)

(انوار نعمانیہ ص۱۸۰)

Related Articles

Back to top button