مقالات

پہلے نماز پھر افطار

2

فی تهذیب الأحكام عن زرارة و فضیل عن الإمام الباقر علیه‏السلام: «فی رَمَضانَ تُصَلّی ثُمَّ تُفطِرُ ، إلاّ أن تَكونَ مَعَ قَومٍ یَنتَظِرونَ الإِفطارَ، فَإِن كُنتَ مَعَهُم فَلا تُخالِف عَلَیهِم و أفطِر ثُمَّ صَلِّ، و إلاّ فَابدَأ بِالصَّلاةِ.» قُلتُ: ولِمَ ذلِكَ؟ قالَ: «لِأَنَّهُ قَد حَضَرَكَ فَرضانِ: الإِفطارُ وَالصَّلاةُ، فَابدَأ بِأَفضَلِهِما، و أفضَلُهُمَا الصَّلاةُ.» ثُمَّ قالَ: «تُصَلّی و أنتَ صائِمٌ فَتُكتَبُ صَلاتُكَ تِلكَ فَتُختَمُ بِالصَّومِ، أحَبُّ إلَیَّ.»(۱)

تہذیب الاحکام میں زرارہ اور فضیل نے امام باقر علیہ السلام سے روایت نقل کی ہے کہ فرمایا: ماہ مبارک رمضان میں پہلے نماز پڑھو پھر افطار کرو مگر یہ کہ ایسے افراد کے ساتھ ہو جو افطار کے منتظر ہوں۔ اگر ان کے ساتھ ہو ان کے عمل کے کے برخلاف عمل نہ کرو۔ افطار کرو پھر نماز پڑھو۔ ورنہ پہلے نماز بہتر ہے۔” میں نے کہا کیوں؟فرمایا: اس لیے کہ تمہارے اوپر دو واجب کام عاید ہوئے ہیں افطار اور نماز۔ تو پہلے اسے انجام دو جو بہتر ہے اور نماز افضل اور بہتر ہے۔
اس کے بعد فرمایا: "نماز پڑھو اس حال میں کہ روزہ ہو پس وہ نماز روزہ کے ساتھ تمام ہو گی یہ میرے نزدیک محبوب تر ہے۔”

– قال الإمام الباقر علیه‏السلام: تُقَدِّمُ الصَّلاةَ عَلَى الإِفطارِ، إلاّ أن تَكونَ مَعَ قَومٍ یَبتَدِئونَ بِالإِفطارِ فَلا تُخالِف عَلَیهِم و أفطِر مَعَهُم، و إلاّ فَابدَأ بِالصَّلاةِ؛ فَإِنَّها أفضَلُ مِنَ الإِفطارِ، و تُكتَبُ صَلاتُكَ و أنتَ صائِمٌ أحَبُّ إلَیَّ. (۲)
نماز کو افطار پر مقدم کرو مگر یہ کہ کسی گروہ کے ساتھ بیٹھے ہو جو پہلے افطار پسند کرتے ہیں۔ پس ان کی مخالفت نہ کرو اور ان کے ساتھ افطار کرو اس کے علاوہ پہلے نماز پڑھو۔ اس لیے کہ نماز افطار سے برتر ہے۔ اور تمہاری نماز روزہ کی حالت میں لکھی جائے گی۔ اور یہ میرے نزدیک محبوب تر ہے۔

– قال الإمام الصادق علیه‏السلام: یُستَحَبُّ لِلصّائِمِ ـ إن قَوِیَ عَلى ذلِكَ ـ أن یُصَلِّیَ قَبلَ أن یُفطِرَ(۳)؛
روزہ دار کے لیے مستحب ہے کہ اگر ممکن ہو پہلے نماز پڑھے پھر افطار کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱- تهذیب الأحكام: 4/198/570، مصباح المتهجّد: 626 .
۲- المقنعة: 318 .
۳- تهذیب الأحكام: 4/199/575، الإقبال: 1/237، بحارالأنوار: 98/8/2 .

Related Articles

Back to top button