ارادہ کی مضبوطی
سوال۸:کسی کا م کے کرنے کے لئے ہم اپنی قوتِ ارادی کو کیسے مضبو ط بنا سکتے ہیں ؟
بہترہے پہلے با ارا دہ اور بے ارادہ شخص کی تعر یف و تو صیف کر دی جا ئے،با ار دہ وہ شخص ہے کہ جو کسی کا م کے با رے میں خوب غو ر و فکر کرنا ہے، اس کے انجا م کاپکا ارادہ کر لیتا ہے اور پھر ثابت قدمی کے ساتھ اس کی انجا م دہی میں جت جا تا ہے، لیکن کسی غلط فیصلے پر ڈٹ جانے یا لڑنے مرنے پر تل جا نے والی طبیعت کوثابت قدمی نہیں کہا جا سکتا۔
بے ارادہ وہ شخص ہے کہ جس میں ایسی صلا حیت نہ ہوکہ معمولی سی مشکل میں وہ گھبراکر اس کا م کو چھوڑ دے ،جس کی قوت ارادی مضبو ط ہو وہ جو سو چتا ہے اپنی کو شش اور ثا بت قدمی سے اسے حا صل کر سکتا ہے، با ارادہ اس شخص کو کہا جا تا ہے جو ایک معقول ہدف رکھتا ہو اور جب تک اسے پا نہیں لیتا آرام سے نہیں بیٹھتا ، راستے کی مشکلا ت ذہنی ہو ں یا مادی اس کے عز م و اراد ہ کو کمز ور نہیں کر سکتیں اور نہ آگے بڑھنے سے اسے رو ک سکتی ہیں،ارا دہ کی تقویت و مضبو طی کے لئے درج ذیل طر یقے بتلا ئے گئے ہیں۔
پہلا ۔ہدف یا اہداف کا تعیّن:سب سے پہلے آ دمی اپنی زندگی کااورجو کا م کر نا چا ہتا ہے اس کا ہدف و مقصد معین کرے اور اس ہدف کو صاف ، واضح، قابل حصو ل ،افرا ط و تفریط سے پاک شخص کی صلاحیتوں کے مطا بق اور واقعیت کے قریب ہو نا چا ہیے، نہ کہ تمنائی و تخیلاتی ہو جو کہ اس کی اپنی صلا حیت و طاقت سے با ہر ہو ورنہ جب اپنی طا قت سے زیا دہ مشکلا ت کا سا منا کر نا پڑے گا اور احتما لی ناکامیوں کی وجہ سے اس ہد ف و مقصد کو حا صل نہیں کیا جا سکے گا تووہ شخص ناامید ہو کر اس کا م سے ہاتھ کھینچ لے گا اسی طرح دوسر ے کا مو ں سے بھی ہا تھ اٹھا لے گااوراپنے آپ کو کمز ور و بے ارادہ سمجھے گا۔
دوسرا۔اپنی استعداد و قابلیتوں کی پہچان:
ہم سب میں یہ صلا حیتیں اور قا بلیتّیں موجود ہو تی ہیں لیکن انہیں پہچا ننا ضروری ہے اور ہد ف کو پا نے کے لئے ان سے استفا د ہ کرنا ضرور ی ہے۔
تیسرا۔لائحہ عمل کی تشکیل:
آدمی کو اپنے دن را ت کے تما م کاموں کے با رے میں منظم لائحہ عمل بنا لینا چاہیے، اس کے لئے ایک چا رٹ بنا یا جا ئے کہ جس میں دائیں سے بائیں والے خا نو ں میں (افقی خانوں میں)دن را ت کی سا عتیں لکھی جا ئیں اور اوپر سے نیچے والے خانوں میں (عمو دی خانوں میں)ہفتہ کے دن لکھے جا ئیں اور پھر اپنے رو ز انہ کے تمام کام ان خا نو ں میں لکھ لیں(سونے ، آرام کرنے، عبا دت ، ورزش اور مطا لعہ وغیرہ) ہر کا م کو چا رٹ کے اند ر معیّن اوقات میںلکھیں اور کو ئی وقت بھی کا م سے خا لی نہ رکھیں، ہر رو ز صبح اس چا رٹ کو دیکھ کر اس کے مطابق عمل کریں اور را ت سونے سے پہلے دیکھیں کہ کس حد تک آپ نے اس چا رٹ پر عمل کیا ہے ،بہترہے ایک سخت حسا ب کی طرح اپنے رو ز انہ کے کا م کی جا نچ پڑتا ل کریں اور ان کو انجا م دینے کے حوالے سے اپنی کامیابی کے میزان کو جا نچیں ،اگر کا میاب ہوئے تواپنے آپ کو شا باش دیں اور اگر نا کا می ہو ئی تو اپنے آپ کو سزادیں۔
چوتھا۔تلقین:
ارادہ کی تقویت کے لئے اپنے آپ کو تلقین کر نا خا صا مؤ ثر ہے، لہٰذا ہر روز اپنے آپ سے اس طرح کے جملے کہیں ’’میں کاموں کو انجا م دینے کی صلا حیت رکھتا ہوں، کوئی چیزمیرے ارادہ کو متزلزل نہیں کر سکتی، جو چیزانجا م دینے والی ہے میں اسے ضرور انجا م دوں گا اورکوئی چیزمجھے اس سے رو ک نہیں سکتی ،میراارادہ ہرروزمضبوط سے مضبوط ترہوتاجارہاہے،مجھے ہرحال میں کامیاب ہوناہے کیونکہ جوکرسکنے والے ہیں وہی کا میا ب ہوتے ہیں‘‘۔
پانچواں ۔ارادہ کو تدریجا ًمضبوط کرنا:
قوت ارادی کی مضبو طی تدریجی امر ہے جس پر مسلسل تمرین و مشق کی ضرورت ہے،یہ مت سو چیں کہ ایک مرتبہ بغیرکسی کو شش کے آپ اسے حا صل کر سکتے ہیں، لہٰذا درج ذیل طریقوں پرعمل کرنا ضروری ہوگا ۔
قوت ِارا دی بڑھا نے کے طریقے
۱۔ مشکل و دشوار کا مو ں میں اپنے آپ کو اس جملہ کے سا تھ تلقین کریں،میں یہ کا م اچھے طریقے سے کر سکتا ہوں ۔
۲۔ ہرصبح کم ازکم بیس منٹ پا بندی کے سا تھ ایک معیّن وقت میں ورزش کریں ۔
۳۔ صبح جب بیدارہو ں توفورا ً بستر چھوڑ دیں اگرچہ نیند کی حالت ہو ،کمر ے سے با ہرجا کر ورزش کے ساتھ جسم گر م کریں تا کہ نیند کی حا لت ختم ہو جا ئے ۔
۴۔ اگرہو سکے تو نما زفجرسے اتنی دیرپہلے بیدارہو ں کہ نما ز شب ( تہجد ) پڑھ سکیں، اگر اس سے پہلے جا گ نہ آ سکے تو اس کی قضا ء کریں ۔
۵۔ اپنے آپ کوپا بند کر لیں کہ رو زا نہ قرآن کی آیات کی تلا وت کروں گا (کم ازکم ۳۰ یا ۵۰ آیات ) اگرچا ہیں تو ایک ہفتہ کے بعد اس مقدار میں اضافہ کرلیں ۔
۶۔ گنا ہ نہ کریں اور نفسا نی خو اہشا ت کی مخا لفت کریں ،یہ بھی قوتِ ارادی کے لئے بہت مو ٔثر ہے اور یہ چیز انسان کو اندر سے مستحکم کر تی ہے۔
۷۔ کبھی نا امید نہ ہوں، اپنے تما م کاموں کو تکمیل کر نے کے لئے سنجیدگی سے میدا ن عمل میں وار د ہو ں اور ان کی تکمیل کی کو شش کریں۔
۸۔ جن کا مو ں کی ذمہ دا ری لیں انہیں نا تما م نہ چھو ڑیں بلکہ انہیں اچھے طریقے سے تکمیل تک پہنچائیں ۔
۹۔ کاموں میں ابتری و بے نظمی سے پر ہیز کریں چو نکہ یہ افکا ر میں ابتری کا باعث ہے اور اپنی سرگرمیوں کو منظم کریں ۔
۱۰۔ ہمیشہ خدا پر تو کل و بھر وسہ کرتے ہو ئے تما م امو ر میں اسی سے مدد طلب کریں ۔