لالچ بے وقوف بنا دیتی ہے
ایک شخص نے ایک چڑیا شکار کی تو چڑیا نے کہا:مجھے پکڑ کر تجھے کیا ملے گا؟
شکاری نے کہا: میں تیرا گوشت کھائوں گا۔
چڑیا نے کہا:میرے تھوڑے سے گوشت سے تیرا پیٹ نہیں بھرے گا،ہاں اگر تو مجھے آزاد کردے تو میں تجھے باتیں بتائوں گی جن سے تجھے فائدہ ہوگا ،پہلی بات تیرے ہاتھ سے چھوٹنے سے پہلے بتائوں گی،دوسری بات دیوار پر بیٹھ کر بتائوں گیاور تیسری بات درخت کی ٹہنی پر بیٹھ کر بتائوں گی۔
شکاری نے کہا :مجھے منظور ہے،اب تو اپنی بات بتا۔
چڑیا نے کہا:پہلی بات یہ ہے کہ جو چیز تیرے ہاتھ سے نکل جائے اس کا افسوس نہ کرنا،شکاری نے چڑیا کو چھوڑ دیا،وہ دیوار پر جاکر بیٹھی اورکہا:دوسری بات یہ ہے کہ جو چیز عقلاً محال ہو اس کو کبھی نہ ماننا اور تو نے بڑا سنہری موقع ہاتھ سے گنوادیا،اگر تو مجھے ذبح کرتا تو میرے اندر دس دس مثقال کے دو موتی تھے تو انہیں فروخت کر کے دولت کما سکتا تھا،پھر چڑیا اڑ کر درخت کی ٹہنی پر جابیٹھی۔
شکاری چڑیا کو آزاد کر کے پچھتانے لگا اور دل میں کہنے لگا کہ ہائے میری بد نصیبی ! اگر میں اسے ذبح کرتا تو آج مالدار ہوجاتا۔
شکاری درخت کے نیچے جار کر کھڑا ہوا اور چڑیا سے کہا کہ اب تو تیسری بات بتا،چڑیا بولی:جب میری پہلی نصیحتوں پر تو نے عمل نہیں کیا تو تیسری بات پوچھ کر کیا کرےگا۔
اس نے اصرار کیا تو چڑیا بولی:ارے بغلول!میں نے ابھی تجھے بتایا تھا کہ جو چیز عقلاً محال ہوا سے کبھی نہ ماننا اور تو بیس مثقال کے موتیوں کے ہاتھ سے جانے پر بچھتا رہا ہے جبکہ پروں سمیت بھی میرا وزن دو مثقال سے زائد نہیں تو نے بیس مثقال کے موتیوں کا یقین کیسے کرلیا؟
اگرچہ یہ ایک کہانی ہے مگر اس کا سبق یہ ہے کہ لالچ کی وجہ سے آدمی کی عقل ماری جاتی ہے اور کبھی کبھی وہ ایسے کام کر بیٹھتا ہے جس سے اس کو جان کے لالے پڑ جاتے ہیں۔
(حوالہ)
(کمال الدین،ص۵۷۳)