خوف خدا گناہوں کی سپر ہے
ابوحمزہ ثمالیؓ امام زین العابدینؑ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؑ نے فرمایا: ایک مرتبہ ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ کشتی پر سوار ہوا،کشتی گہرے سمندر میں چل رہی تھی کہ سخت طوفان آیا اور کشتی ٹوٹ گئی،کشتی پر سوار تمام مسافر سمندر میں ڈوب گئے،بس ایک وہی عورت ایک تختے پر رہ گئی اور سمندر کی تیز موجوں نے اسے ایک جزیرے پر لاکر ڈال دیا۔
وہ عورت جزیرے پر اتر گئی،اس جزیرے پر ایک بحری قزاق بھی رہتا تھا۔
ایک دن وہ قزاق اتفاقاً اس طرف آنکلا،جہاں اس اکیلی عورت نے اپنی جھونپڑی بنائی ہوئی تھی،اکیلی عورت کو دیکھ کر اس کی نیت خراب ہوگئی اور اس نے عورت کو گناہ پر اکسایا تو عورت نے انکار کردیا،قزاق نے جبراً اس کی عزت برباد کرنا چاہی تو اس نے دیکھا کہ وہ تھر تھر کانپ رہی ہے اور اس کا چہر ہ ہلدی کی طرح زرد ہوچکا ہے۔
عورت نے آسمان کی طرف اشارہ کر کے کہا:مجھے خدا کا خوف کھائے جاتا ہے اور خدا کی قسم!میں نے آج تک کوئی حرام کام نہیں کیا۔
عورت کی بات سن کر اس بحری قزاق پر گھڑوں پانی پڑگیا اور اس نے عورت سے معافی مانگی اور کہنے لگا:میں کتنا بد بخت ہوں کہ آج تک میں خدا سے نہیں ڈرا، بعد ازاں اس قزاق نے سچے دل سے توبہ کی اور تمام برائیاں چھوڑدیں۔
ایک مرتبہ یہی قزاق کہیں جارہا تھا،اتفاق سے ایک راہب بھی اس کا ہم سفر ہوا، دوپہر کا وقت تھا،گرمی بہت تیز تھی،لو چل رہی تھی،راہب نے قزاق سے کہا:بھائی ! آپ دعا مانگیں خدا کوئی بادل بھیجے تو ہمیں اس گرمی سے نجات ملے۔
قزاق نے شرمندگی سے جھکا کر کہا:میں ایک گنہگار آدمی ہوں،خدا کے نزدیک میری کوئی حیثیت نہیں ہے لہٰذا آپ دعا مانگیں۔
راہب نے کہا:بہتر ہے کہ میں دعا مانگتا ہوں اور تم آمین کہو۔
راہب نے دعا کی اور قزاق نے آمین کہی،ان کی دعا فوراً قبول ہوئی،بادل کا ایک ٹکڑا ان کے سر پر سایہ فگن ہوگیا،کچھ دیر تک دونوں ساتھ چلتے رہے،پھر ایک دوراہے پر ان کے راستے جدا ہوئے،قزاق ایک راستے پر چلا اور راہب دوسرے راستے پر ہوگیا،بادل کا ٹکڑا قزاق کے سر پر سایہ فگن ہوگیا اور راہب کے سر پر دھوپ چمکنے لگی۔
یہ دیکھ کر راہب کہنے لگا: اصل میں خدا نے تیری دعا قبول فرمائی تھی جبکہ میری دعا رد کردی گئی،بتا تو نے ایسا کون سا نیک کام کیا ہے جس کی وجہ سے خدا نے تیری دعا قبول فرمائی؟
قزاق نے اپنی تمام داستان من و عن بیان کی۔ راہب نے اس کی داستان سن کر کہا: تیرے دل میں خدا کا خوف پیدا ہوا اسی لیے خدا نے تجھے توبہ کی توفیق بخشی ،خدا نے تیرے پچھلے گناہ معاف کردئیے ہیں،آئندہ محتاط رہنا۔
(حوالہ)
(اصول کافی ج۲،ص۷۰)