حکایات و روایاتکتب اسلامی

ظالموں سے تعاون نہ کرو

علی بن ابی حمزہ کہتے ہیں کہ سلاطین بنی امیہ کا ایک کاتب میرا دوست تھا،اس نے مجھ سے اصرار کیا کہ میں اس کے لیے امام جعفرصادقؑ سے ملاقات کی اجازت طلب کروں، میں نے امام ؑسے عرض کی کہ سلاطین بنی امیہ کا ایک کاتب آپؑ سے ملنا چاہتا ہے،اگر آپؑ اجازت دیں تو میں اسے لے کر آئوں؟
آپ ؑنے اجازت دی تو میں اسے امام عالی مقامؑ کی خدمت میں لے گیا۔
اس نے امام عالی مقامؑ کو سلام کیا اور بیٹھ گیا،پھر بولا:فرزند رسولؐ!میں ایک عرصے تک سلاطین بنی امیہ کا کاتب رہا اور ان کے دفتروں میں کام کرتا رہا،دوران  ملازمت میں نے بہت سی دولت اکٹھی کرلی ہے،میں نے کبھی حلال و حرام کی تمیز نہیں کی۔
امام جعفر صادقؑ نے فرمایا:’’لَوْ لَا أَنَّ بَنِي أُمَيَّةَ وَجَدُوا مَنْ يَکْتُبُ لَهُمْ وَ يَجْبِي لَهُمُ الْفَيْ‌ءَ وَ يُقَاتِلُ عَنْهُمْ وَ يَشْهَدُ جَمَاعَتَهُمْ لَمَا سَلَبُونَا حَقَّنَا وَ لَوْ تَرَکَهُمُ النَّاسُ وَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ مَا وَجَدُوا شَيْئاً إِلَّا مَا وَقَعَ فِي أَيْدِيهِمْ‘‘یعنی اگر بنی امیہ کو ایسے لوگ نہ ملتے جو ان کے کاتب بنے،ان کے لیے خراج لیتے رہے اور ان کا دفاع کرتے اور ان کے درباروں کی زینت بنتے رہے تو یہ لوگ کبھی بھی ہمارا حق چھین نہ سکتے،اگر کچھ لوگ ان سے تعاون نہ کرتے تو انہیں یہ جرأت نہ ہوتی کہ لوگوں کے حقوق غصب کرتے۔ کاتب نے کہا:فرزندرسولؐ!میرے لیے اب نجات کی کیا صورت ہے؟
آپؑ نے فرمایا:میں تمہاری رہنمائی کرتا ہوں،کیا تم میری بات پر عمل کرو گے؟
اس نے کہا:جی ہاں۔
آپؑ نے فرمایا:تم نے ان کی نوکری سے جتنا مال اکٹھا کیا ہے اس سے دستبردار ہو جائو،جو صاحبان حق تمہیں یاد ہوں ان کا حق دیدو اور جن کے نام تمہیں معلوم نہیں باقی رقم ان کی طرف سے صدقہ کردو،اگر تم نے میری بات پر عمل کیا تو خدا کی طرف سے میں تمہیں جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔
آپؑ کا فرمان سن کر وہ سر جھکائے ہوئے کچھ دیر سوچتا رہا،پھر بھرپور عزم کے ساتھ بولا!میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ ؑکے حکم کی تعمیل کروں گا۔
راوی کہتا ہے کہ ہم دونوں امام ؑکے گھرسے واپس آئے،کاتب کے گھر میں جو کچھ تھا اس مال سے اس نے تمام لوگوں کے حقوق واپس کئے اور جس مال کے مالک کا اسے علم نہیں تھا اس کی طرف سے وہ مال صدقہ کردیا،اس شخص نے اپنے جسم کے کپڑے بھی اتار کر رکھ دئیے۔
میں نے برادران ایمانی کے تعاون سے اسے کپڑے لاکردئیے اور اس کے اخراجات کے لیے کچھ رقم کا بھی بندوبست کیا،اس کے بعد وہ محنت مزدوری کر کے گزراوقات کرنے لگا۔
ایک عرصے کے بعد وہ بیمار ہوا،میں اس کی عیادت کے لیے اس کے گھر گیا تو دیکھا کہ اس پر نزع کا عالم طاری ہے،جیسے ہی اس نے مجھے دیکھا تو کہا:آپ کے مولا نے اپنا وعدہ پورا کردیا۔
یہ کہہ کر اس کا سر ایک جانب ڈھلک گیا،میں نے برادران ایمان کے تعاون سے اس کے کفن دفن کاانتظام کیا،کچھ عرصے بعد میں امام جعفر صادقؑ کی خدمت میں حاضر ہواتو آپؑ نے مجھے دیکھ کر فرمایا:ہم نے تمہارے دوست سے کیا ہوا وعدہ پورا کردیا۔
میں نے کہا:بے شک آپؑ سچ کہتے ہیں،میرے دوست نے بھی عالم نزع میں  مجھ سے یہی کہا تھا۔

(حوالہ)

(فروع کافی،ج۵ص۱۰۵)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button